سینٹ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے چیئرمین کا اسلامی نظریاتی کونسل پر اظہار برہمی

اپنی روایا ت بدلیں بہتر ہے پوچھے گئے سوال کا جواب جلد دیں ورنہ معاملات پارلیمنٹ میں بھجوادئیں گے ، اگلے اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل کا قانون بھی ساتھ لائیں ، چیف جسٹس کہتے ہیں لاء اینڈ جسٹس کمیشن اپنا کام ٹھیک کرئے ، چیف جسٹس نے پارلیمان پر ذمہ داری کیوں ڈال دی ہے،لاء اینڈ جسٹس کمیشن کو ٹھیک کرنا چیف جسٹس کاکام ہے ، اجلاس میں پیش تین ترامیم پر غور اگلے اجلاس تک مئو خر کر دیا گیا

پیر 18 دسمبر 2017 16:55

سینٹ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے چیئرمین کا اسلامی نظریاتی کونسل پر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 دسمبر2017ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے چئیرمین نے اسلامی نظریاتی کونسل پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنی روایا ت بدلیں بہتر ہے پوچھے گئے سوال کا جواب جلد دئیں ورنہ معاملات پارلیمنٹ میں بھجوادئیں گے ، اگلے اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل کا قانون بھی ساتھ لائیں ، چیف جسٹس کہتے ہیں لاء اینڈ جسٹس کمیشن اپنا کام ٹھیک کرئے ، چیف جسٹس نے پارلیمان پر ذمہ داری کیوں ڈال دی ہے،لاء اینڈ جسٹس کمیشن کو ٹھیک کرنا چیف جسٹس کاکام ہے ، اجلاس میں پیش تین ترامیم پر غور اگلے اجلاس تک مئو خر کر دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کا اجلاس چئیرمین کمیٹی جاوید عباسی کی سربراہی میں ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میںسینٹر مرتضی وہاب ، سینٹر عائشہ رضا فاروق، سینٹر اعظم سواتی کے علاوہ وزارت قانون وانصاف کے اعلی حکام نے شرکت کی ۔ اجلاس میں کوئٹہ سانحہ چرچ میں ہونے والے دہشت گردی میں ہونے والے ہلاک ہونے والے واقعے پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی ۔

چئیرمین کمیٹی سینٹر جاوید عباسی نے کہاکہ چیف جسٹس کہتے ہیں لاء اینڈکمیشن اپنا کام ٹھیک کرئے، انہوں نے پارلیمان پر ذمہ داری کیوں ڈالی لاء اینڈ جسٹس کمیشن کو ٹھیک کرنا چیف جسٹس کاکام ہے۔ اجلاس میں قانون و انصاف ترمیمی بل 2017جو وفاقی وزیر قانون و انصاف کی طرف سے پیش کیاگیا تھا ۔نئے وفاقی وزیر قانون و انصاف نہ ہونے کی وجہ سے ایجنڈے کو اگلے اجلاس تک کے لئے مئوخر کردیا گیا۔

سینٹر بیرسٹر مرتضی وہاب کی جانب سے 24نومبر 2017کو پیش کیے گے انصاف تک رسائی بل آئینی ترمیمی بل 2017میں ترمیم 153پر بحث کی گئی ۔ سیکرٹری قانون و انصاف کرامت نیازی نے بتایا اس بل کے تحت ملک کی تین ہائیکورٹس فنڈز کو دیا جاتاہے لیکن اسالام آباد ہائی کورٹ بعدمیں بننے کی وجہ سے نہیں دیا جاتا۔سینٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ آسان رسائی کا بل کے تحت فنڈز کب جاری کیے جائیں گے ۔

ممبر قانون ساز ملک احمد خان نے بتایا فنڈز موجود ہیں لیکن رکے ہوئے ہیں ۔ چئیرمین کمیٹی جاوید عباسی نے کہاکہ بتایا جائے کونسل آف کامن انٹرسٹ کے ممبران کس کس صوبے سے ہیں اور طریقہ کار کیا ہے۔ سینٹر عائشہ رضا فاروق نے کہاکہ تین صوبوں کو نمائندگی دی گئی ہے۔ ڈپٹی سیکرٹری کونسل آف کامن انٹرسٹ راجہ جاوید نے بتایا اس وقت صوبہ پنجاب سے تین ممبران اور ایک ممبر صوبہ سندھ سے ہے جبکہ بلوچستان اور کے پی کی ممبران نہیں ہیں ۔

اٹھارویں ترمیم کے مطابق جس صوبے سے وزیر اعظم ہو گا وہاں سے کسی ممبر کا چنا و نہیں ہو سکتا۔ سیکرٹری قانون کرامت نیازی نے کہاکہ ہم محرک کے بل کی مخالفت کریں گے ۔ بل کے تحت چار ممبران کا چناو کرنا پڑے گا جبکہ ممبران کی تعداد تین ہونی چاہیے جس پر بل کے منٹس اگلے اجلاس میں پیش کیے جانے تک بل کو موخر کر دیا گیا ۔ سینٹر اعظم سواتی کی جانب سے بل قانون میں آئین میں ترمیمی بل 2017کی دفعہ 255پر بحث کی گئی ۔

محرک کے مطابق اقلیتیوں سے حلف نہیں اٹھوا سکتے۔ان سے تسمیہ کی توقع کیسے کر سکتے۔ چئیرمین کمیٹی نے کہاکہ آئیڈیالوجی پاکستان اور اسلامی نظریہ میں کیسے فرق روا رکھ سکتے ہیں ، کیونکہ آئین پاکستان اور اسلامی نظریہ پاکستان الگ الگ چیزئیں ہیں ۔ چئیرمین کمیٹی نے اسلامی نظریاتی کونسل کے سیکرٹری حافظ اکرام الحق سے کہا کہ بل کو اسلامی نظریاتی کونسل اپنے ایجنڈے کے تحت اقلیتوں کے نمائندوں سے رائے لی جائے۔

سیکرٹری کونسل نے اجلاس کو بتایاقانون کے مطابق کونسل سال میں چار اجلاس کر سکتی ہے ۔ جبکہ اس بل پر پندرہ روز کے اندر جواب دے سکتے ہیں کب تک اجلاس منعقد ہو گا، کینوکہ بجٹ کاق معاملہ ہوتاہے اجلاس بلانا چئیرمین کی صوابدید ہوتاہے ابھی حال میں ایک اجلاس طلب کای جاچکاہے۔ پنی روایا ت بدلیں بہتر ہے پوچھے گئے سوال کا جواب جلد دئیں ورنہ معاملات پارلیمنٹ میں بھجوادئیں گے ۔انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس ہفتے بعد ہو رہے ہیں جبکہ آپ سال مٰن چار اجلاس منعقد کروا رہیہیں اپنی کارکردگی پر غور کریں ۔، اگلے اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل کا قانون بھی ساتھ لائیںسینٹر وہاب مرتضی نے کہاکہ یہ سب کام چوری ہے ۔

متعلقہ عنوان :