کوئٹہ میں دہشت گردی ملک میں مذہبی ہم آہنگی کو تباہ کرنے کی سازش ہے،

قوم نے دہشتگردی کے متاثرین سے یکجہتی کا اظہار کرکے بھرپور اتحاد کا ثبوت دیا، وطن عزیز کے استحکام کیلئے نوجوان قومی اور بین الاقوامی امور پر گہری نگاہ رکھیں، میڈیکل کا شعبہ محض ایک پیشہ نہیں بلکہ انسانیت کی خدمت کا ایک عظیم ذریعہ ہے، ہر میڈیکل یونیورسٹی میں نرسنگ کا شعبہ بھی قائم کیا جائے صدر مملکت ممنون حسین کا بقائی میڈیکل یونیورسٹی کے کانووکیشن سے خطاب

پیر 18 دسمبر 2017 16:55

کوئٹہ میں دہشت گردی ملک میں مذہبی ہم آہنگی کو تباہ کرنے کی سازش ہے،
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 دسمبر2017ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں دہشت گردی ملک میں مذہبی ہم آہنگی کو تباہ کرنے کی سازش ہے جسے قوم کے اتحاد سے ناکام بنا دیا جائے گا۔ قوم نے دہشتگردی کے متاثرین سے یکجہتی کا اظہار کرکے اپنے بھرپور اتحاد کا ثبوت دیا۔ انہوں نے یہ بات پیر کو کراچی میں بقائی میڈیکل یونیورسٹی کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

کانووکیشن سے بقائی یونیورسٹی کی چیئرمین زاہدہ بقائی نے بھی خطاب کیا۔ صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری سیاسی عدم استحکام اور خطہ میں دہشت گردی کی وجہ سے پورا ملک خاص طور پر بلوچستان اور کراچی مختلف مسائل کا شکار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کیلئے ضروری ہے کہ سیاسی قیادت اور دیگر قومی ادارے مسائل پر قابو پانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔

(جاری ہے)

صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں چرچ پر دہشت گرد حملہ کی وجہ سے پورا ملک سوگوار ہے، دشمن نے مکاری کے ساتھ ایسے وقت کا انتخاب کیا ہے جب مسیحی برادری عیسیٰؑ کا یوم ولادت منانے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسیحی عبادت گاہ کو نشانہ بنانے کا مقصد وطن عزیز میں مذہبی ہم آہنگی کی فضاء کو متاثر کرکے ملک کو غیر مستحکم کرنے کی ساز ش ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پوری قو م کو متحد ہو کر مٹھی بھر دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ وطنِ عزیز کے مختلف حصے جن میں خاص طور پر بلوچستان اور کراچی شامل ہیں، گزشتہ چند برسوں کے دوران بہت سے مسائل کا شکار رہے ہیں، یہ ایسے مسائل ہیں جن کی وجہ سے ہمارا یہ شہر اور بلوچستان ہی نہیں بلکہ ملک کے دیگر حصے بھی متاثر ہوئے، اس کی بڑی وجہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری سیاسی عدم استحکام اور خطہ میں دہشت گردی سے پیدا ہونے والی صورتحال ہے، قومی سیاسی قیادت اور دیگر قومی اداروں نے ان مسائل پر قابو پانے کیلئے تندہی سے کام کیا ہے، یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے، ان کوششوں کے نتیجہ میں کراچی اور بلوچستان میں بہتری پیدا ہوئی ہے، اس لئے قومی قیادت، علماء، دانشوروں، ماہرین تعلیم اور خاص طور پر نوجوانوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ قومی اور بین الاقوامی معاملات پر گہری نظر رکھیں، خطہ میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور ان کے محرکات کو سمجھنے کی کوشش کریں تاکہ ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے علاوہ آئندہ کیلئے اس طرح کی صورتحال کا راستہ بھی روکا جاسکے۔

صدر مملکت نے کہا کہ وطن عزیز کے استحکام کیلئے نوجوان قومی اور بین الاقوامی امور پر گہری نگاہ رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکل کا شعبہ محض ایک پیشہ نہیں بلکہ انسانیت کی خدمت کا ایک عظیم ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان معاشروں میں معالج محض مریضوں کا ہی علاج نہیں کیا کرتا تھا بلکہ اٴْس کی حیثیت معاشرے کے درد مند رہنما اور قابلِ احترام بزرگ کی ہوا کرتی تھی جس نے اپنے پیشہ کو عبادت کا درجہ دے کر دیگر پیشوں کے مقابلہ میں بہت بلند کر دیا تھا، معاشرے میں اچھی روایات کو فروغ دینے کیلئے اس خوبصورت روایت کو زندہ و توانا کرنا بہت ضروری ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ مادیت کے بڑھتے ہوئے اثرات نے طب کے شعبہ کو بھی متاثر کیا ہے جس کا سبب انسان کی بڑھتی ہوئی ضروریات اور اخراجات میں اضافہ ہے۔ انہوں نے طلباء پر زور دیا کہ وہ اخلاق اورخدمتِ خلق کی اسی روایت پر کاربند رہیں جو ہماری تہذیب کی پہچان ہے۔ صدر مملکت نے تجویز پیش کی کہ ہر میڈیکل یونیورسٹی میں نرسنگ کا شعبہ بھی قائم کیا جائے۔

صدر مملکت نے کہا کہ جامعات کی ایک ذمہ داری یہ بھی ہے کہ وہ تشخیص و علاج کے شعبوں میں تحقیق کو فروغ دے کر مقامی ماحول کے مطابق اس کے ماہرین پیدا کریں۔ یہ امر باعثِ مسرت ہے کہ بقائی یونیورسٹی اس سلسلہ میں قابلِ قدر کردار ادا کر رہی ہے۔ میری خواہش ہے کہ ہمارے طبی تعلیم و تحقیق کے ادارے علاج معالجہ میں آسانی اور سادگی پیدا کرنے پر توجہ دیں تاکہ کم آمدنی والے طبقات بھی پیچیدہ امراض کا علاج آسانی سے کرا سکیں۔

میں سمجھتا ہو ںکہ اس سلسلہ میں دنیا کے دیگر حصوں میں کی جانے والی تحقیق کو مقامی ماحول کے مطابق ڈھال کر یہ مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے، ان معاملات میں بقائی یونیورسٹی اور اس جیسے دیگر طبی ادارے قائدانہ کردار ادا کر سکتے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ وطنِ عزیز کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں طبی سہولتوں کی کمی اور عدم دستیابی کے علاوہ حفظانِ صحت کے اصولوں سے ناواقفیت ایک بڑا مسئلہ ہے، مہذب معاشروں میں یہ کام حکومتوں کے علاوہ ذمہ دار شہری اور سماجی و رفاہی ادارے بھی انجام دیا کرتے ہیں۔

انہوں نے بقائی میڈیکل یونیورسٹی کا جامعہ کے طالب علموں کو کمیونٹی سروس کی طرف متوجہ کرنا احسن قدم ہے جو صدقہ جاریہ کی حیثیت رکھتاہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ خدمات کا جو سفر ڈاکٹر فرید الدین بقائی مرحوم، ان کی اہلیہ اور جامعہ کے ذمہ داران نے شروع کیا تھا وہ روایات آگے بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے دیگر تعلیمی اداروں پر بھی زور دیا کہ وہ اس خوبصورت روایت کی پیروی کرکے دکھی انسانیت کی خدمت اور معاشرے کی ترقی کے عمل میں اپنا حصہ ڈالیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاک۔چین اقتصادی راہداری اور ایک خطہ ایک شاہراہ جیسے عظیم الشان منصوبوں کی تکمیل کے بعد پاکستانی نوجوانوں پر بڑی بھاری ذمہ داریاں عائد ہو رہی ہیں تاکہ وہ ان شاندار مواقع سے فائدہ اٹھا کر ملک کی خدمت کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں صحت کا شعبہ بھی خاص اہمیت کا حامل ہے کیونکہ گوادر پورٹ اور اقتصادی راہداری کی بھرپور فعالی کے بعد طبی شعبہ کی نوعیت اور معالجین کی ذمہ داریوںمیں بھی غیر معمولی اضافہ ہو جائے گا کیونکہ آپ کو غیر ملکیوں ہی کو نہیں بلکہ ہم وطنوں کو بھی بین الاقوامی معیار کی سہولتیں فراہم کرنا پڑیں گی۔

اس تناظر میں، میں اس تعلیمی ادارے کے ذمہ داران سے کہوں گا کہ وہ مستقبل کے تقاضوں کو پیشِ نظر رکھ کر نئی نسل کی تربیت کی منصوبہ بندی کریں۔ آخر میں صدر مملکت ممنون حسین نے فارغ التحصیل طلبا میں اسناد تقسیم کیں۔

متعلقہ عنوان :