کوئٹہ میں دہشت گردی ملک میں مذہبی ہم آہنگی کو تباہ کرنے کی سازش ہے جسے قوم کے اتحاد سے ناکام بنا دیا جائے گا، ممنون حسین

پیر 18 دسمبر 2017 16:50

کوئٹہ میں دہشت گردی ملک میں مذہبی ہم آہنگی کو تباہ کرنے کی سازش ہے ..
ْاسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2017ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں دہشت گردی ملک میں مذہبی ہم آہنگی کو تباہ کرنے کی سازش ہے جسے قوم کے اتحاد سے ناکام بنا دیا جائے گا۔ قوم نے دہشتگردی کے متاثرین سے یکجہتی کا اظہار کر کے اپنے بھرپور اتحاد کا ثبوت دیا۔صدر مملکت نے یہ بات کراچی میں بقائی میڈیکل یونیورسٹی کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں بقائی یونیورسٹی کی چیئرمین زاہدہ بقائی نے بھی خطاب کیا۔

صدر مملکت نے کہا ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری سیاسی عدم استحکام اور خطے میں دہشت گردی کی وجہ سے پورا ملک خاص طور پر بلوچستان اور کراچی مختلف مسائل کا شکار رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کی لیے ضروری ہے کہ سیاسی قیادت اور دیگر قومی ادارے مسائل پر قابو پانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں چرچ پر دہشت گرد حملے کی وجہ سے پورا ملک سوگوار ہے۔

دشمن نے مکاری کیساتھ ایسے وقت کا انتخاب کیا ہے جب مسیحی برادری حضرت مسیح علیہ السلام کا یوم ولادت منانے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسیحی عبادت گاہ کو نشانہ بنانے کا مقصد وطن عزیز میں مذہبی ہم آہنگی کی فضا کو متاثر کرکے ملک کوغیرمستحکم کرنے کی ساز ش ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ پوری قو م کو متحد ہو کر مٹھی بھر دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ وطنِ عزیز کے مختلف حصے جن میں خاص طور پر بلوچستان اور کراچی شامل ہیں ،گزشتہ چند برسوں کے دوران میں بہت سے مسائل کا شکار رہے ہیں۔ یہ ایسے مسائل ہیں جن کی وجہ سے ہمارا یہ شہر اور بلوچستان ہی نہیں بلکہ ملک کے دیگر حصے بھی متاثر ہوئے۔اس کی بڑی وجہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری سیاسی عدم استحکام اور خطے میں دہشت گردی سے پیدا ہونے والی صورت حال ہے۔

قومی سیاسی قیادت اور دیگر قومی اداروں نے ان مسائل پر قابو پانے کے لیے تندہی سے کام کیا ہے، یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ ان کوششوں کے نتیجے میں کراچی اور بلوچستان میں بہتری پیدا ہوئی ہے۔ اس لیے قومی قیادت، علما، دانشوروں ، ماہرین تعلیم اور خاص طور پر نوجوانوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ قومی اور بین الاقوامی معاملات پر گہری نظر رکھیں، خطے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور ان کے محرکات کو سمجھنے کی کوشش کریں تاکہ ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے علاوہ آئندہ کے لیے اس طرح کی صورت حال کا راستہ بھی روکا جاسکے۔

صدر مملکت نے کہا کہ وطن عزیز کے استحکام کے لیے نوجوان قومی اور بین الاقوامی امور پر گہری نگاہ رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ میڈیکل کا شعبہ محض ایک پیشہ نہیں بلکہ انسانیت کی خدمت کا ایک عظیم ذریعہ ہے۔انھوں نے کہا کہ مسلمان معاشروں میں معالج محض مریضوں کا ہی علاج نہیں کیا کرتا تھا بلکہ اٴْس کی حیثیت معاشرے کے درد مند رہنما اور قابلِ احترام بزرگ کی ہوا کرتی تھی جس نے اپنے پیشے کو عبادت کادرجہ دے کر دیگر پیشوں کے مقابلے میں بہت بلند کر دیا تھا۔

معاشرے میں اچھی روایات کو فروغ دینے کے لیے اس خوبصورت روایت کو زندہ و توانا کرنا بہت ضروری ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ مادیت کے بڑھتے ہوئے اثرات نے طب کے شعبے کو بھی متاثر کیا ہے جس کاسبب انسان کی بڑھتی ہوئی ضروریات اور اخراجات میں اضافہ ہے۔ انھوں نے طلبا پر زور دیا کہ وہ اخلاق اورخدمتِ خلق کی اسی روایت پر کاربند رہیں جو ہماری تہذیب کی پہچان ہے۔

صدر مملکت نے تجویز پیش کی کہ ہر میڈیکل یونیورسٹی میں نرسنگ کا شعبہ بھی قائم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جامعات کی ایک ذمہ داری یہ بھی ہے کہ وہ تشخیص و علاج کے شعبوں میں تحقیق کو فروغ دے کر مقامی ماحول کے مطابق اس کے ماہرین پیدا کریں۔ یہ امر باعثِ مسرت ہے کہ بقائی یونیورسٹی اس سلسلے میں قابلِ قدر کردار ادا کر رہی ہے۔ میری خواہش ہے کہ ہمارے طبی تعلیم و تحقیق کے ادارے علاج معالجے میں آسانی اور سادگی پیدا کرنے پر توجہ دیں تاکہ کم آمدنی والے طبقات بھی پیچیدہ امراض کا علاج آسانی سے کراسکیں۔

میں سمجھتا ہو ںکہ اس سلسلے میں دنیا کے دیگر حصوں میں کی جانے والی تحقیق کو مقامی ماحول کے مطابق ڈھال کر یہ مقصد حاصل کیاجاسکتا ہے۔ ان معاملات میں بقائی یونیورسٹی اور اس جیسے دیگر طبی ادارے قائدانہ کردار ادا کر سکتے ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ وطنِ عزیز کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں طبی سہولتوں کی کمی اور عدم دستیابی کے علاوہ حفظانِ صحت کے اصولوں سے ناواقفیت ایک بڑا مسئلہ ہے۔

مہذب معاشروں میں یہ کام حکومتوں کے علاوہ ذمہ دار شہری اور سماجی و رفاحی ادارے بھی انجام دیا کرتے ہیں۔ انھوں نے بقائی میڈیکل یونیورسٹی کاجامعہ کے طالب علموں کو کمیونٹی سروس کی طرف متوجہ کرنا احسن قدم ہے جو صدقہ جاریہ کی حیثیت رکھتاہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ خدمات کا جو سفر ڈاکٹر فرید الدین بقائی مرحوم، ان کی اہلیہ اور جامعہ کے ذمہ داران نے شروع کیا تھا وہ روایات آگے بڑھ رہی ہیں۔

انھوں نے دیگر تعلیمی اداروں پر بھی زور دیا کہ وہ اس خوبصورت روایت کی پیروی کرکے دکھی انسانیت کی خدمت اور معاشرے کی ترقی کے عمل میں اپنا حصہ ڈالیں۔صدر مملکت نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری اور ایک خطہ ایک شاہراہ (OBOR) جیسے عظیم الشان منصوبوں کی تکمیل کے بعدپاکستانی نوجوانوں پر بڑی بھاری ذمہ داریاں عائد ہو رہی ہیں تاکہ وہ ان شاندار مواقع سے فائدہ اٹھا کر ملک کی خدمت کر سکیں۔

انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں صحت کا شعبہ بھی خاص اہمیت کا حامل ہے کیونکہ گوادر پورٹ اور اقتصادی راہداری کی بھرپور فعالی کے بعد طبی شعبے کی نوعیت اور معا لجین کی ذمہ داریوںمیں بھی غیر معمولی اضافہ ہو جائے گا کیونکہ آپ کو غیر ملکیوں ہی کو نہیں بلکہ ہم وطنوں کو بھی بین الاقوامی معیار کی سہولتیں فراہم کرنا پڑیں گی۔ اس تناظر میں؛ میں اس تعلیمی ادارے کے ذمہ داران سے کہوں گا کہ وہ مستقبل کے تقاضوں کو پیشِ نظر رکھ کر نئی نسل کی تربیت کی منصوبہ بندی کریں۔ آخر پر صدر مملکت ممنون حسین نے فارغ التحصیل طلبا میں اسناد تقسیم کیں۔