موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے ، ماحولیات کے تحفظ کے لئے پاکستان نے ٹھوس اقدامات کئے ہیں،

موسمیاتی تبدیلی کے موضوع پر کورسز کے لئے مختلف یونیورسٹیز سے رابطے کئے ہیں وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مشاہداللہ خان کا کلائمنٹ چینج کانفرنس سے خطاب

پیر 18 دسمبر 2017 16:11

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے ، ماحولیات کے تحفظ کے لئے پاکستان ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 دسمبر2017ء) وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مشاہداللہ خان نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے اور ماحولیات کے تحفظ کے لئے پاکستان نے ٹھوس اقدامات کئے ہیں، موسمیاتی تبدیلی کے موضوع پر کورسز کے اجراء کے لئے مختلف یونیورسٹیز سے رابطے کئے گئے ہیں۔ وہ کلائمنٹ چینج کی سائنس پالیسی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے اور ماحولیاتی تحفظ کے لئے چند انتہائی اھم اقدامات انجام دیئے ہیں، ان میں پیرس معاہدے کی توثیق، موسمیاتی تبدیلی کے ایکٹ کی منظوری دینا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیرپا ترقی کے بین الاقوامی ایجنڈا کو قومی ایجنڈے کا درجہ دے دیا گیا ہے، قومی پالیسی برائے جنگلات کی منظوری اور پاکستان میں جنگلات کی بقا اور نئے جنگلات لگانے کے لئے گرین پاکستان پروگرام کا آغاز کیا گیا جبکہ استولا کے جزیرہ کو آبی حیات کے تحفظ کے لئے محفوظ سمندری علاقہ بنانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس کانفرنس کا انعقاد وزارت موسمیاتی تبدیلی کے ادارے گلوبل چینچ ایمپیکٹ سٹڈی سنٹر نے دیگر اداروں کے تعاون سے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے ممنون ہیں جنہوں نے ہمارے کام کو پذیرائی بخشی اور ہماری ہر طرح سے مدد کی۔ انھوں نے مزید کہا کہ میاں محمد نواز شریف نے ہدایت کی تھی کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کی تحقیق کو زیادہ مربوط اور منظم کیا جائے اس ضمن میں گلوبل چینج ایمپیکٹ سٹڈیز سنٹر کی مضبوطی اور افرادی قوت کی تربیت سازی کے لئے 791 ملین روپے کی منظوری دی گئی تھی جس میں سے اب تک 60 ملین روپے موصول ہو چکے ہیں۔

مشاہداللہ خان نے کہا کہ ہم خوش ہیں کہ ہم نے اس کام کا آغاز کر دیا ہے اس کام کی شروعات کا ثبوت اس کانفرنس کا انعقاد ہے۔ اس کانفرنس کے انعقاد میں300 پرچہ جات موصول ہوئے جن میں سے 140 پرچہ جات کا انتخاب کیاگیا، یہ پرچے پاکستان کے مختلف اداروں نسٹ، کامسیٹس، پی ایم ڈی، پی اے آر سی کے محققین سے موصول ہوئے، یہ پرچہ جات پاکستانی اداروں، این جی اوز، ریسرچ کے اداروں اور مختلف یونیورسٹیز کے اساتذہ اور طالبعلموں کے لئے قابل زکر رہنمائی فراہم کریںگے۔

انہوں نے کہا کہ ھم نے ہائر ایجوکشن کمیشن کے زریعے سے پاکستان کی مختلف یونیورسٹیز سے رابطے کئے تاکہ موسمیاتی تبدیلی کے موضوع پر کورسز کا اجراء کیا جا سکے اور یہ ادارے آپس میں مل کر تحقیق کریں،صوبوں میں گلوبل چینچ ایمپیکٹ سٹڈی سنٹر کے ذیلی ادارے قائم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے محققین کی موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم پاکستان کی سوسائٹی فار کلائمیٹ ریسرچ کے قیام کا اعلان کریںگے۔ اس موقع دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا اور موسمیاتی تبدیلی کو عالمی چیلنج قرار دیتے ہوئے اس سے نمنٹے کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضروری پر زور دیا۔

متعلقہ عنوان :