استعفے ختم نبوت ؐ کا معاملہ نہیں بلکہ ختم حکومت پلان کا حصہ ہے ،
اس طرح حکومت ختم نہیں ہو گی‘ سعدرفیق
پیر 18 دسمبر 2017 14:21
(جاری ہے)
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ووٹر تمام سیاسی جماعتوںکا کردار دیکھ رہے ہیں۔ آج تمام جماعتیں کسی نہ کسی طرح حکومتوں کا حصہ ہیں اور انتخابات میں عوام ضرور پوچھیں گے کہ کس نے کیا ڈلیور کیا ۔ اٹھارویں آئینی ترامیم کے بعد صوبائی حکومتیں طاقتور ہیں اور ان کے پاس بے پناہ وسائل ہیں لیکن ایک دوسرے کو الجھا دیا گیا ۔
عمران خان کا رویہ سیاسی مخالف کانہیں سوتن فتنہ پرور فساد فی العرض شخص کاہو سکتا ہے ۔چور بنانا عمران خان کا بیانیہ ہے جبکہ ہم تو کارکردگی کی بات کرتے ہیں۔ہم نے مسلسل سازشوں ،دبائو اور گالیاں سننے کے باوجود ساڑھے چار سال نواز شریف کی قیادت میں ڈلیور کیا ہے او ریہ سلسلہ اب تک جاری ہے ۔ انتخابات کے دن قریب آ رہے ہیں ہمارے ہمارے مخالفین کی گالیاں دینے کی فریکونسی مزید بڑھ جائے گی لیکن انتخابات والے دن پتہ چلے گا کہ گالی جیتی ہے یا کام جیتا ہے ، عمران خان سر سے پائوں تک گالی ہیں اور اگر عمران خان جیت گئے تو ہم سمجھیںگے گالی جیتی ہے ۔انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے جمہوری نظام کو لا حق خطرات کے حوالے سے بیان پر کہاکہ اسپیکر قومی اسمبلی شریف آدمی ہیں وہ مسلم لیگ (ن) کے نہیں بلکہ ہائوس کے کسٹوڈین ہیں۔ اگر انہوں نے کسی چیز کو محسوس کیا ہے تو اس کی بات میں بہت وزن ہے یقینا اس کا ہر سطح پرنوٹس لینا جانا چاہیے اور اگر ایسی کوئی چیز چل رہی ہے تو اس کا تدارک بھی ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ، عدلیہ ، مسلح افواج ، سول بیورو کریسی او رمیڈیا جس کا بڑا ہم کردار ہے سب کو اپنے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہیے او راس کے ساتھ چھوٹی موٹی چیزیں اور میوزک چلتا رہتا ہے ۔ ایاز صادق نے ہم سے بھی شیئر کیا ہے اور ہم بھی ان سے شیئر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ اصل میں ہمیں خطرہ ایک دوسرے سے ہے ، تمام اسٹیک ہولڈرز ایک دوسرے کے لئے خطرہ نہ بننے کی روایت ڈالیں او راختلاف رائے کو دشمنی میں تبدیل کر کے زندگی اور موت کا مسئلہ نہ بنائیں تو پھر کام چلتا رہے گا نہیں تو پھر خطرہ ہی خطرہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے عدلیہ سے کبھی اختلاف نہیں کیا ، ہمارا ختلاف کسی معزز جج یا بنچ سے ہو سکتا ہے اور وہ بھی اس صورت میں کہ ایسا فیصلہ آئے جو قانون اور انصاف کے منافی ہو ۔ عدلیہ بہت سے فیصلے کرتی ہے اب حدیبیہ کا فیصلہ آیا ہے لیکن ہماری دانست میں یا جس کی تشریح آئین و قانون کے مطابق نہ ہو اس پر بات کرنے کو عدلیہ پر چڑھائی قرار دینا درست نہیں ہے ۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے درست کہا ہے کہ عدلیہ کو گالیاں نہیں دینی چاہئیں لیکن عدلیہ کی بے توقیری کی کوشش بھی نہیں کرنی چاہیے ۔ ججز صاحبان کو کوئی بھی ریمارکس پاس کرتے ہوئے دیکھ لینا چاہیے کہ کیا ان کا مرتبہ اس کی اجازت دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے کیس میں کہانی سے کہاں شروع ہو ئی اور پانامہ کہیں اور ہی رہ گیا ۔ایک منتخب وزیر اعظم تھے انہیں صرف اس وجہ سے نکال دیا گیا تو انہوں نے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہیں لی ۔ عمران خان نے خود کہاکہ میری آف شور کمپنی ہے لیکن عدلیہ نے کہا کہ کوئی بات نہیں اور انہیں جانے دے رہے ہیں۔ میں تو عدالتوں سے نا اہلیوں کے خلاف ہوں چاہے وہ یوسف رضا گیلانی ، نواز شریف یا جہانگیر ترین کی نا اہلی ہو ۔ جہانگیر ترین کے معاملے میں جے آئی ٹی بنائی گئی ، کسی ریفرنس کا حکم دیا گیا اور نہ ہی کوئی مانیٹرنگ جج مقرر کیا گیا ۔ فارن فنڈنگ کیس میں کہا گیا کہ پانچ سال سے پیچھے جا کر تحقیقات نہیں کی جائیں گی ۔ جب تحریک انصاف کو یونہی کلین چٹ ملتی رہے گی تو لوگ سوالات کرتے رہیں گے اور نواز شریف نے لندن میں پاکستان میں دو قانون چلنے کی بات اس تناظر میں کی ہے۔ انہوں نے اپنے احتساب کے سوال کے جواب میں کہا کہ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ عمران خان او رشیخ رشید کوکون بتاتا ہے کہ اب کس کی باری ہے اور کس کو احتساب کے شکنجے میں رگڑا جائے گا وہ کہاں سے پیشگوئی کرتے ہیںاور انہیں اس کا جواب دینا پڑے گا۔ میں ارب پتی نہیں ہو ں لیکن جتنا کمایاہے محنت سے کمایا ہے او را س پر ٹیکس دیتا ہوں۔ مجھے معلوم ہے کہ ٹی وی چینلز کو کہاں سے فیڈ کیا جاتا ہے، ایسے تجربے پہلے بھی کئے جا چکے ہیں لیکن ان کی مرضی ہے میں انہیں روک تو نہیں سکتا ۔ انہوںنے کہا کہ عمران خان بہت پرہیز گاراور متقی بنتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ عدلیہ کے فیصلے کے بعد وہ مسٹر کلین بن گئے ہیں ۔ لیکن وہ بتائیں ان کا ذریعہ آمدنی کیا ہے ، وہ سوا تین سو کنال کے گھر میں رہتے ہیں اس کے یوٹیلٹی بلز او ردیگر اخراجات کہاں سے پورے ہوتے ہیں۔ لندن میں کیا سونے کا فلیٹ تھا کہ کہ چند مرلے کا فلیٹ بیچ کر یہاں سوا تین سو کنال اراضی پر گھر لے لیا ۔لوگوں کے چہروں پر گند ڈالنے کی عادت عمران خان کی ہے جو اچھی نہیں ہے ۔ عمران خان کو جو عادات ہیں اگر ان کا ذکر شروع ہو جائے تو گواہان خود آ جاتے ہیں ۔ وہ لوگوں کی پگڑیاں اچھالتے ہیں اورقدرت کا بھی نظام ہے ان پر تکلیف بھی آتی ہے لیکن وہ پھر بھی باز نہیں آتے۔ انہوںنے اراکین اسمبلی کے استعفوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ایسے بہت سے لوگ ہیں جو دائیں بائیں دیکھتے رہتے ہیں اور یہ سیاست کی بد قسمت روایت رہی ہے ۔کچھ لوگ آزمائش میں کھڑے اورکچھ طوفانوں کا سامنانہیں کرتے کچھ مرغے باد نما ہوتے ہیں ۔ جس طرح سائبیریا سے پرندے آتے ہیں ا ور ایک خاص موسم میں واپس چلتے جاتے ہیں ہمارے پاس بھی ایسے پرندے ہو ں گے ، جیسے یہ ہمار ے پاس آئے تھے وہ جابھی سکتے ہیں لیکن یہ ہماری جمہوریت کا ماڈل ہے کہ آپ کو انتخابات میں الیکٹیبل لینا پڑتے ہیں اور کوئی بھی جماعت اس سے باہر نہیں نکل سکی ۔کچھ جا سکتے ہیں لیکن سارے نہیں جائیں گے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
کیا جرمنی شام کی اسد حکومت کی بالواسطہ مالی مدد کر رہا ہے؟
-
وزیراعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی،وزیرخزانہ کی جگہ وزیرخارجہ کونسل میں شامل
-
علیمہ خان نے نواز شریف کو پانامہ کیس میں اقامہ پر سزا دینا غلطی قرار دیدیا
-
پاکستان: بھارت کے ساتھ تجارت بحال کرنے کی تجویز زیر غور ہے
-
پاکستان تحریک کی رہنماءصنم جاوید اور عالیہ حمزہ کو ضمانت کے بعد دوبارہ گرفتار کرلیا گیا
-
ون وے کی خلاف و رزی روکنے کیلئے لاہور کی مرکزی شاہراہوں پر ٹائر کلرز لگانے کا فیصلہ
-
پی آئی اے خرید لو، بین الاقوامی مارکیٹ میں عنقریب اشتہار ات شائع ہونے کو تیار
-
جنوبی افریقہ: بس حادثے میں درجنوں افراد ہلاک
-
ملک کی تعمیر و ترقی میں سٹاک ایکسچینج کی حمایت شامل رہے گی،ڈاکٹر شمشاد اختر
-
پوٹن کے ساتھ اچھے تعلقات معاون ثابت ہو سکتے ہیں، سابق جرمن چانسلر
-
جیمز اور جیولری میں سرمایہ کاری کیلئے غیر ملکی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی،آصف علی زرداری
-
عمران خان پر پہلے بھی حملہ ہوچکا ہے کسی بڑے حادثے کے متحمل نہیں ہوسکتے،لاہور ہائیکورٹ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.