پاکستان ماحولیاتی چیلنجز کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے اور عالمی برادری کے ساتھ ملکر اس سنجیدہ مسئلے سے نمٹنے کیلئے پرعزم ہے،

موسمیاتی تبدیلی انسانیت کو درپیش سب سے بڑا چیلنج بن چکی ہے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے سائنس پالیسی کانفرنس سے خطاب

پیر 18 دسمبر 2017 14:21

پاکستان ماحولیاتی چیلنجز کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 دسمبر2017ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان ماحولیاتی چیلنجز کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر اس سنجیدہ مسئلے سے نمٹنے کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے یہ بات پیر کو ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے سائنس پالیسی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے قومی ماحولیاتی پالیسی اختیار کر رکھی ہے اور اس نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے اپنے بجٹ کا 8فیصد بھی مختص کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے بھی اس ضمن میں اقدام اٹھایا اور قومی موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی اور قومی موسمیاتی تبدیلی کونسل جیسے دو اداروں کی تشکیل کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت قدرتی آفات سے نبردآزما ہونے کیلئے پرعزم ہے۔

وزیراعظم نے متعلقہ اطلاعات کی فراہمی کیلئے پاکستان محکمہ موحولیات‘ تحقیق کیلئے گلوبل چینج ایمپیکٹ سٹڈیز سنٹر اور آفات سے نمٹنے کیلئے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے پر سرمایہ کاری بہت اہم ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 2015ء میں موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں پیرس معاہدے کی توثیق کی تھی اور وہ مضرگیسوں کو 20فیصد تک کم کرنے کیلئے اس حوالے سے اصولوں کی پاسداری کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے زیادہ پرعزم انداز میں اس مسئلے پر توجہ مرکوز کی تھی جسے تیز تر اقدام کے ساتھ آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی انسانیت کو درپیش سب سے بڑا چیلنج بن چکی ہے اور اس تبدیلی کے اثرات سے نمبرد آزما ہونے کیلئے عالمی برادری ایک پلیٹ فارم پر متحد ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے ملک میں حالیہ سموگ کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ موحولیاتی مسئلے پر زیادہ سنجیدگی اختیار کرنے کے حوالے سے ایک چشم کشا معاملہ ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے پاکستان صاف ستھری توانائی بروئے کار لا رہا ہے اور بنیادی توانائی کا 50فیصد گیس سے حاصل کررہا ہے جبکہ 20فیصد پن بجلی اور دیگر قابل تجدید وسائل سے حاصل کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ بجلی گھروں کو درآمد شدہ ایل این جی سے چلا رہا ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ مستقبل قریب میں ملک میں فرنس آئل سے چلنے والے تمام بجلی گھر مزید فرنس آئل پر نہیں چلائیں جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی یوروII ڈیزل استعمال کررہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ فرنس آئل سے منتقلی کے ذریعے ایندھن کے منفی اثرات میں کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سہ جہتی حکمت عملی پر عمل کررہی ہے جس میں آبادی کے تحفظ‘ اقتصادی نمو کے فروغ اور غربت میں کمی اور مالیاتی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونا شامل ہے۔ وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں معلومات اور علم کے تبادلے کیلئے ماہرین کے مابین موثر رابطے کا باعث ہوگی۔