بھارتی ریاست گجرات میں بی جے پی کی برتری‘ ہماچل پردیش میں بھی کانگرس کے مقابلے میں سبقت

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 18 دسمبر 2017 12:36

بھارتی ریاست گجرات میں بی جے پی کی برتری‘ ہماچل پردیش میں بھی کانگرس ..
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 دسمبر۔2017ء) بھارتی ریاست گجرات کے اسمبلی انتخابات میں انتہا پسندہندﺅ جماعت بی جے پی کو برتری حاصل ہے۔دوسری جانب ہماچل پردیش میں ہونے والے انتخابات میں بھی بی جے پی آگے ہے۔ ابھی تک حاصل ہونے والے رجحانات میں 68 سیٹوں میں اسے 40 پر سبقت حاصل ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ابتدائی ایک گھنٹے میں ووٹوں کی گنتی کے بعد گجرات کی 182 رکنی اسمبلی میں بی جے پی کو 83 سیٹوں پر جبکہ کانگریس کو 85 سیٹوں پر سبقت حاصل تھی۔

اسمبلی میں سادہ اکثریت کے لیے 92 سیٹیں چاہیے اور ابھی سے تھوڑی دیر قبل بی جے پی کو 100 سے زیادہ سیٹوں پر سبقت نظر آ رہی تھی۔بہر حال نتائج ایگزٹ پول کی ترجمانی بھی نہیں کر رہے ہیں کیونکہ تقریبا تمام تر ایگزٹ پول نے بی جے پی کے لیے زبردست کامیابی کی پیش گوئی کی تھی ۔

(جاری ہے)

گجرات کا اسمبلی انتخاب بی جے پی کے لیے انتہائی اہم ہے کیونکہ اگر اس میں اسے شکست ہوتی ہے تو 2019 کے عام انتخابات میں اسے مشکل پیش آ سکتی ہے۔

انتخابات جیتنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی نے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا اور ایک دن میں کئی کئی ریلیاں کیں۔گجرات میں گذشتہ 22 سال سے بی جے پی برسر اقتدار ہے۔ وزیر اعظم نریندر اور پارٹی کے صدر امت شاہ کا تعلق اسی ریاست سے ہے اور انھوں نے گجرات کے ترقی کے ماڈل کے نام پر مرکز میں بھی اقتدار حاصل کیا تھا۔تاہم حالیہ انتخابات میں بی جے پی کے خلاف بہت سے عوامل کارفرما تھے۔

ریاست میں ذات پات کی تقسیم، پٹیل برادری میں ریزرویشن نہ ملنے کے سبب ناراضگی اور دلت برادری کے چند نوجوان رہنما کی آمد بی جے پی کے لیے درد سر کہی جا رہی تھی۔ انتخابات سے قبل ماحول کو اپنی طرف لانے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی نے کوئی کسر نہیں چھوڑی یہاں تک کہ انھوں نے گجرات میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ پاکستان گجرات میں جاری اسمبلی انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے اور اس کوشش میں کانگریس پارٹی اس کے ساتھ ہے۔

انتخابات سے قبل وہاں کے ماحول کو پولرائز کرنے کے لیے جعلی خبریں بھی گشت کرتی رہی جبکہ سوشل میڈیا پر طرح طرح کی چیزیں دیکھنے میں آئیں۔گجرات 2002 کے فسادات کے بعد ہندو مسلم کشیدگی کے لیے مسلسل خبروں میں رہا ہے اور وہاں ایک طرح سے مذہبی خطوط پر تقسیم واضح طور پر نظر آئی ہے جس کا خاطر خواہ فائدہ حکمرا جماعت کو ہوتا رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :