اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زیادہ اثاثوں کے نیب ریفرنس کی سماعت‘گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیئے جائیں گے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 18 دسمبر 2017 11:56

اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زیادہ اثاثوں کے نیب ریفرنس کی سماعت‘گواہوں ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 دسمبر۔2017ء) وفاقی وزیرخزانہ اور سابق وزیراعظم نوازشریف کے سمدھی اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زیادہ اثاثوں کے نیب ریفرنس کی سماعت ہوئی جس کے دوران تین گواہوں کے بیان قلمبند کیے گئے۔ اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی۔احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر استغاثہ کے گواہ نجی بینک کے افسرفیصل شہزاد نے اپنا بیان ریکاڑد کروایا اور سابق وزیرخزانہ کی اہلیہ تبسم اسحاق ڈار کے اکاﺅنٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں۔

بعدازاں ڈائریکٹر قومی اسمبلی شیر دل خان نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا اور بتایا کہ اسحاق ڈار این اے 95 لاہور سے 1993 میں منتخب ہوئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ اسحاق ڈارنے 16 دسمبر1993 کو بطور ایم این اے حلف اٹھایا، اسحاق ڈار4 نومبر1996 تک ایم این اے رہے۔گواہ شیردل خان نے عدالت کو بتایا کہ رکن قومی اسمبلی بننے والے کو تنخواہ کی ادائیگی شروع ہوجاتی ہے، 1993 میں اسحاق ڈار 14 ہزار ماہوار تنخواہ لیتے تھے۔

ڈائریکٹر قومی اسمبلی شیر دل خان نے عدالت کو بتایا اسحاق ڈار دوسری مرتبہ این اے 97 سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور 15 جنوری 97 کو حلف اٹھایا، جبکہ 5 فروری 1997 کو وہ وزیر بن گئے۔استغاثہ کے گواہ شیر دل خان کے بعد تیسرے گواہ ڈپٹی ڈائریکٹر کامرس قمرزمان نے بیان ریکارد کراویا اور عدالت کو بتایا کہ 1997میں اسحاق ڈاربورڈآف انویسٹمنٹ کے انچارج مقررہوئے۔

قمر زمان نے کہا کہ 11جولائی1997 میں اسحاق کو وزرات تجارت کا قلمدان سونپا گیا جبکہ 1998میں اسحاق ڈارکو وزارت خزانہ کے اکنامک افیئرزکی ذمہ داریاں سونپی گئیں۔گواہ نے عدالت کو بتایا کہ 16ا کتوبر1999 کونواز شریف کی برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری ہوا اوراسحاق ڈارسمیت کابینہ کے دیگروزیروں کوکام کرنے سے روک دیا گیا۔ڈپٹی ڈائریکٹر کامرس نے بتایا کہ 2008 کو اسحاق ڈارکا وزیرخزانہ ریونیواکنامک افیئرزنوٹیفکیشن جاری ہوا، 13ستمبر 2008 کواسحاق ڈارکا بطوروزیراستعفیٰ قبول کیا گیا۔

گواہ نے عدالت کو بتایا کہ 2013 میں اسحاق ڈارکواکنامک افیئرزاورخزانہ کا وزیربنایا گیا اور انہیں پرائیویٹائزیشن کی ذمہ داریاں بھی سونپی گئیں۔استغاثہ کے گواہ قمر زمان نے بتایا کہ 2017 میں اسحاق ڈارسمیت کابینہ کوکام سے روک دیا گیا، 2017 میں ہی اسحاق ڈارنے پھروزیرخزانہ کا قلمدان سنبھالا۔گواہ نے عدالت کو بتایا کہ تمام نوٹیفکیشن کی اصل کاپیاں دستیاب ہیں، ایڈیشنل ڈائریکٹراسٹاف نیب لاہورکودستاویزات کی کاپیاں ارسال کردیں۔

قمرزمان نے عدالت کو بتایا کہ خود پیش ہوکرتفتیشی افسر نادرعباس کوبیان ریکارڈرکرایا، عدالت نے دستاویزات پر موجود دستخط اورانگوٹھے کے نشان کی تصدیق کرائی۔خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر استغاثہ کے گواہ عظیم طارق خان نے اسحاق ڈار اور ان کی فیملی کے 3بینک اکاو¿نٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں تھی۔گواہ عبدالرحمن نے بھی احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کی 2005 سے2017 تک آمدن کا ریکارڈ فراہم کیا تھا۔

واضح رہے کہ عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کی منقولہ جائیدار قرق کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ 18 دسمبر تک جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کو آج 50 لاکھ روپے کے زرِ ضمانت جمع کرانے تھے جو جمع نہ کرانے پرعدالت نے جائیداد کی قرقی کا حکم دیا تھا۔ گزشتہ سماعت پر نیب پراسیکیوٹر نے آئندہ سماعت پر9 گواہوں کو پیش کرنے کی استدعا کی تھی تاہم عدالت نے5 گواہوں کو طلبی کے لیے سمن جاری کیے تھے۔

متعلقہ عنوان :