قواعد و ضوابط کی دھجیاں،وفاقی وزیر نے من پسند افسر کو پی اے آر سی کا ممبر کوآرڈینیشن اینڈ مانیٹرنگ تعینات کردیا

وزیراعظم کے بنائے گئے سلیکشن بورڈ کے فیصلے کو بھی ردی کی ٹوکری میں ڈال دیاگیا

اتوار 17 دسمبر 2017 22:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 دسمبر2017ء) وفاقی وزیر برائے تحفظ قومی خوراک و تحقیق سردار سکندر حیات بوسن نے قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اپنے من پسند افسر کو پی اے آر سی کا ممبر کوآرڈینیشن اینڈ مانیٹرنگ تعینات کردیا۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر نے وزیراعظم کے بنائے گئے سلیکشن بورڈ کے فیصلے کو بھی ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا۔

وزارت کے سیکرٹری کی سربراہی میں قائم سلیکشن بورڈ کے چاروں ممبران نے ڈاکٹر شیر محمد کو ممبر کوآرڈینیشن اینڈ مانیٹرنگ پی اے آر سی تعینات کرنے کی منظوری دی تھی تاہم وفاقی وزیر نے اپنے ایک قریبی منظور نظر آفیسر ڈاکٹر غلام محمد علی چیف سائنٹیفک آفیسر پی اے آر سی کو متعلقہ پوسٹ کا اضافی چارج سونپ دیا۔ یہ بات نہایت اہم ہے کہ 7 اپریل 2016 کو اخبارات میں اشتہار دیا گیا جس میں پاکستان ایگری کلچر ریسرچ کونسل میں ممبر کوآرڈینیشن اینڈ مانیٹرنگ، ممبر کارپ سائنسز، ممبر اینیمل سائنسز اور ممبر نیچرل ریسورسز کی پوسٹوں پر تقرری کیلئے درخواستیں طلب کی گئیں تھیں۔

(جاری ہے)

باقی تینوں پوسٹوں پر سلیکشن بورڈ کے منظور کردہ امیدواروں کو تعینات کردیا گیا لیکن ممبر کوآرڈینیشن اینڈ مانیٹرنگ کی پوسٹ پر سلیکشن بورڈ کے فیصلے کو نظر انداز کرتے ہوئے وفاقی وزیر کے حکم پر کسی دوسرے آفیسر کو تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ واضح رہے کہ سلیکشن بورڈمکمل با اختیار ہے اور وفاقی وزیر کو انکے معاملات میں مداخلت کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وفاقی وزیر نے ڈاکٹر شیر محمد کو نہ صرف انکے حق سے محروم کیا بلکہ انہیں اپنی ناپسندیدگی کا نشانہ بناتے ہوئے سرگودھا یونیورسٹی میں ٹرانسفر کردیا۔ وفاقی وزیر سکندر بوسن کی ناپسندگی کا نشانہ بننے والے آفیسر ڈاکٹر شیر علی نے اس حق تلفی کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔