اب تک کوئی کثیر الجہتی یا مستند بریفنگ نہیں ہوئی ،آرمی چیف کی سینیٹ میں بریفنگ بہت اہم دن ہوگا ‘ راجہ ظفر الحق

ہم یہ سمجھتے ہیں اگر سینیٹ کو بریف کیا جائے تو پوری تصویر سمجھنے میں مدد ملے گی‘ لیڈر آف دی ہائوس چیف جسٹس کے بعد آرمی چیف کا ملکی تاریخ میں پہلی بار سینیٹ میں آنا موجودہ صورتحال اور سول ملٹری تعلقات کے حوالے سے بہت اہم ہے‘ مشاہد حسین سید جنرل قمر باجوہ بڑے کھلے ڈلے آرمی چیف ہیں ان میں ایک عوامی ٹچ ہے اور لگی لپٹی کے بغیر کھل کر بات کرتے ہیں ،چیئرمین سینیٹ کمیٹی برائے دفاع

اتوار 17 دسمبر 2017 21:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 دسمبر2017ء) سینیٹ میں لیڈر آف دی ہائوس راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ اب تک کوئی ایسی کثیر الجہتی یا مستند بریفنگ نہیں ہوئی اور آرمی چیف کی سینیٹ میں بریفنگ بہت اہم دن ہوگا ۔راجہ ظفر الحق نے خطے میں ابھرتی ہوئی صورتحال اور حقائق اور امریکہ کے کردار کی روشنی میں پالیسی گائیڈ لائن کی تیاری سے متعلق تحریک پیش کی تھی۔

بی بی سی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ کچھ ملاقاتیں اجتماعی طور پر حکومت کی طرف سے کچھ امریکی سیکرٹری ڈیفنس کی طرف سے، کچھ آرمی چیف کی جانب سے ہوئی ہیں۔ آرمی چیف افغانستان بھی گئے تھے، وسط ایشیا ء کا دورہ بھی کیا تھا اور چین کے لوگ بھی آئے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اگر سینیٹ کو بریف کیا جائے تو پوری تصویر سمجھنے میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

سینیٹ کی کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے بعد آرمی چیف کا ملکی تاریخ میں پہلی بار سینیٹ میں آنا پاکستان کی موجودہ صورتحال اور سول ملٹری تعلقات کے حوالے سے بہت اہم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے وزیراعظم کے ساتھ سعودی عرب کا دورہ کیا اور سیکرٹری خارجہ کے ساتھ ایران اور افغانستان کا دورہ بھی کیا۔ اب ان دوروں کی تفاصیل بھی بتائی جائیں گی اور افغانستان اور بھارت کے ساتھ سرحدی صورتحال بھی بتائی جائے گی۔سینیٹر مشاہد حسین کا کہنا ہے کہ آرمی چیف بہت سے معاملات پر سینیٹ کی کمیٹی برائے دفاع کو پہلے ہی بریفنگ دے چکے ہیں اب یہ اچھا ہے کہ پورے سینیٹ کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

جنرل قمر باجوہ بڑے کھلے ڈلے آرمی چیف ہیں ان میں ایک عوامی ٹچ ہے اور لگی لپٹی کے بغیر کھل کر بات کرتے ہیں ،کوئی چیز پارلیمنٹرینز سے چھپاتے نہیں ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ان کے دور میں خاص طور پر جو پارلیمنٹ اور فوج کا رابطہ بڑھا ہے یہ پاکستان کے لیے قومی سلامتی کے لیے بہت اچھا ہے کیونکہ سب کا ایک پیچ پر ہونا ضروری ہے۔ چاہے وہ علاقائی صورتحال کے حوالے سے ہے یا بین الاقوامی صورتحال کے حوالے سے ہے۔