جب تک ملک میں تعلیمی نظام کو بہتر نہیں کیا جاتا اس وقت تک ہم پسماندگی کا شکارہوتے رہیں گے، مولانا عبدالوسع

اتوار 17 دسمبر 2017 21:51

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 دسمبر2017ء) بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن اور جمعیت علماء اسلام کے پارلیمانی لیڈر مولانا عبدالوسع نے کہا ہے کہ جب تک ملک میں تعلیمی نظام کو بہتر نہیں کیا جاتا اس وقت تک ہم پسماندگی کا شکارہوتے رہیں گے ملک اور خاص کر بلوچستان میں طبقاتی نظام تعلیم نے صوبہ کو تباہی و بربادی سے دوچار کیا سرکاری سکولوں کو بہتر کرنے کے لئے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے موجودہ حکومت نے جس طرح تعلیم اور صحت کے شعبہ میں ایمرجنسی نافذ کی مگر صورتحال بہتر نہ ہو سکی البتہ اربوں روپے خردبرد کی نظرہوگئی ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں ایک نجی سکول کے سالانہ امتحانات کے نتائج کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئرزمرک خان اچکزئی ‘ رشید خان ناصر نجی سکول کے پرنسپل ظاہر خان اچکزئی و دیگر بھی موجود تھے اپوزیشن مولانا عبدالوسع نے کہا کہ قوم پرستوں نے جس طرح دعویٰ کیا اقتدار میں آنے کے بعد صوبہ میں تعلیمی معیار کو بہتر کریں گے مگر بدقسمتی سے تعلیمی معیار کو بہتر نہیں کیا گیا تاہم تعلیم کے نام پر اربوں روپے خردبرد کی ہے جس کے باعث صوبہ میں اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود آج بھی تعلیمی ادارے زبوں حالی کا شکار ہیں سرکاری تعلیمی اداروں نے تعلیمی نظام بہتر نہ ہونے کے باعث لوگ اپنے بچوں کو پرائیویٹ سکولوں میں داخل ہونے پر ترجیح دے رہے ہیں اگر حکمران سرکاری سکولوں میں اساتذہ کو ڈیوٹی پر پابند کرتے تو آج یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی جمعیت علماء اسلام طبقاتی نظام کی مخالفت کرتی ہے کیونکہ طبقاتی نظام تعلیم کے باعث یہاں کے غریب بچے اس مقام پر نہیں پہنچتے جس پر ان کی توقع کی جاتی ہے حکومت کو چاہئے کہ ملک میں یکساں نظام تعلیم نافذ کیا جائے تاکہ سب کو تعلیم کی رسائی ممکن ہو سکے ۔