اسلام آباد دھرنا ،ْ4 کروڑ روپے کی سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچا ،ْضلعی انتظامیہ کی رپورٹ

چوہدری نثار نے تمام سامان کی خود سے مرمت مکمل کرائی ،ْحکومت کی ہدایت کے مطابق نقصان کا تخمینہ لگانے نہیں گئے تھے ،ْرپورٹ

اتوار 17 دسمبر 2017 21:23

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 دسمبر2017ء) ضلعی انتظامیہ نے فیض آباد دھرنے کے دوران سرکاری اور نجی املاک کو پہنچنے والے نقصان کے تخمینے کو حتمی شکل دے دی جس کے مطابق دھرنے کے دوران سرکاری و نجی املاک کو 4 کروڑ روپے تک کا نقصان پہنچا۔وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو ارسال کی گئی رپورٹ میں آمدنی پر مشتمل کمیٹی، محکمہ عمارت اور راولپنڈی میونسپل کارپوریشن ( آر ایم سی) نے بتایا کہ سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے کا تخمینہ 4 کروڑ روپے لگایا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ نقصان شدہ نجی املاک میں فیض آباد پر سی این جی اسٹیشن پر ایک کروڑ 20 لاکھ روپے ، فرنیچر اور فائبر مارکیٹ میں ایک لاکھ روپے، پنسار کی دکان میں 91 ہزار روپے جبکہ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے گھر کے قریب کریسنٹ فرنیچر کی دکان کا 14 لاکھ روپے مالیت کا نقصان شامل ہے۔

(جاری ہے)

سرکاری نقصان شدہ املاک میں فیض آباد میٹرو بس سروس اسٹیشن کے نقصان کا تخمینہ 2 کروڑ 60 لاکھ روپے لگایا گیا ، اس کے علاوہ مری روڈ پر سلاخوں اور سی سی ٹی وی کیمروں کی ٹرالیوں کا نقصان بھی شامل ہے۔

ضلعی انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ انتظامیہ نے سرکاری ہسپتالوں میں 6 افراد کی اموات کی فہرست بھی بھیجی ہے ،ْجو بے نظیر بھٹو ہسپتال ،ْ ہولی فیملی ہسپتال اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے فراہم کی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ مقرر کردہ معاوضے کی ادائیگی کے مطابق مقتول کے اہل خانہ کو حکومت کی جانب سے 8 لاکھ روپے جبکہ آپریشن کے دوران زخمی ہونے والے 50 سے زائد افراد کو 4 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار علی خان نے اپنے گھر میں ہونے والے نقصانات کے لیے حکومت سے معاوضہ لینے سے انکار کردیا تھا۔انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار نے تمام سامان کی خود سے مرمت مکمل کرائی اور ہم حکومت کی ہدایت کے مطابق نقصان کا تخمینہ لگانے وہاں نہیں گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ کمیٹی کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ حکومت کو ہونے والے نقصانات کے بارے میں تفصیل فراہم کریں جو ہم نے دے دی۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس حوالے سے تیسرے فریق کی توثیق حاصل کرے گی اور اس کے بعد معاوضہ کی رقم جاری کی جائے گی، جس میں دو سے 3 ماہ لگیں گے۔

متعلقہ عنوان :