دینی مدارس کے طلباء کی معاشی پسماندگی کو دور کرنے کے لیے جدید عصری علوم مدارس دینیہ میں پڑھانا وقت کا تقاضا ہے، ساجد میر

دینی مدارس میں جدید تعلیم وقت کی ضرورت ہے، دینی تعلیم حاصل کرنے والے افراد نہ صرف ایک عالم دین بنیں بلکہ وہ دنیاوی علوم میں بھی کامل ہو کر مخلوق خدا کی خدمت سر انجام دیں،تقریب سے خطاب

اتوار 17 دسمبر 2017 20:51

سیالکوٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 دسمبر2017ء) دینی مدارس میں جدید تعلیم وقت کی ضرورت ہے۔ دینی تعلیم حاصل کرنے والے افراد نہ صرف ایک عالم دین بنیں بلکہ وہ دنیاوی علوم میں بھی کامل ہو کر مخلوق خدا کی خدمت سر انجام دیں۔ ان خیالات کا اظہار سنیٹر پروفیسر علامہ ساجد میر نے ذکیہ اسلامک سنٹر مبارک پورہ کی افتتاحی تقر یب کے موقع پرکیا۔

پروفیسر علامہ ساجد میر انہوں نے کہا کہ بحیثیت مجموعی صرف دینی مدارس میں پڑھنے والے افراد انتہائی پسماندہ اور معاشی طور پر بھی کمزور ہوتے ہیں، دینی مدارس کے طلباء کی معاشی پسماندگی کو دور کرنے کے لیے جدید عصری علوم مدارس دینیہ میں پڑھانا از حد ضروری اور وقت کا تقاضا بھی ہے۔ انہوں نے مذید کہا کہ جدید سائنس و ٹیکنالوجی کی تعلیم کی عدم دستیابی کی وجہ سے مدارس میں پڑھنے والے طالب علم دنیا کے جدید تعلیمی تقاضوں سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر قاری عبدالحنان جانباز نے اسٹیج سیکریٹری کے فرائض سر انجام دیئے، پروفیسر عبدالعظیم جانباز نے کہا کہ دہشت گردی جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے وقت کی اہم ترین ضرورت ہے کہ مدارس میں زیر تعلیم طالب علم جدید تعلیم سے آراستہ ہو کر جدید تقاضوں پر پورا اتر سکیں اور پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکیں۔پاکستان کے مدارس کا نصاب تعلیم بھی جدید دور کے تقاضوں کا آئینہ دار ہونا چاہیے۔

قاری شفیق الرحمن علوی نے کہا کہ موجودہ معاشی، لسانی، مذہبی اور اقتصادی بدحالی کی بحالی کا راز صرف اس چیز پر منحصر ہے کہ مسلمان اپنی مذہبی تعلیم کے لیے جدید عصری ذرائع استعمال کر کے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرسکتے ہیں اور اپنے اوپر لگنے والے دہشت گردی کے الزام کو بھی غلط ثابت کر سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :