سیاسی یتیم متحدہ مجلس عمل پر منفی بیان بازی سے اپنا قدبڑھانا چاہتے ہیں، جمعیت علما پاکستان

اتوار 17 دسمبر 2017 20:09

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 دسمبر2017ء) جمعیت علما پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا سردار محمد خان لغاری نے کہا ہے کہ متحدہ مجلس عمل کی بحالی قوم کے لئے بڑی خوش خبری ہے۔دینی قیادت کے اشتراک اور اتحاد سے مذہبی جماعتوں کا ووٹ بینک تقسیم نہیں ہوگا۔ ایم ایم اے کی تمام بنیادی جماعتیں شامل ہیں۔جو اسلامی مکاتب فکر کی نمائندگی کرتی ہیں۔

ان جماعتوں کو چھوڑ کر جانے والے یا نکالے گئے چھوٹے گروپوں کی شمولیت کا فیصلہ ایم ایم اے کی سپریم کونسل کرے گی۔ جس میں پانچوں جماعتوں کے سربراہان موجود ہیں۔چند منفی سوچ کے حامل سیاسی یتیم متحدہ مجلس عمل کے بارے میں بے بنیاد بیان بازی سے اپنا قد کاٹھ بڑھانا چاہتے ہیں۔ ایسی روش ان کے مفاد کی بجائے نقصان میں جائے گی ۔

(جاری ہے)

چونکہ وہ گھر کے رہیں گے نہ گھاٹ کے۔

کراچی سے واپسی پر مختلف وفود سے ملاقاتوں میں مولانا محمد خان لغاری نے کہا کہ جمعیت علما پاکستان اور قائد ملت اسلامیہ علامہ شاہ احمد نورانی مرحوم کا نام استعمال کررہے ہیں۔ جس پر متعدد بار کہا گیا ہے کہ وہ اپنا ’’ب فارم‘‘ دیکھیں کہ جے یوپی کے مرکزی سیکرٹری جنرل شاہ اویس نورانی اور وہ خود کہاں ہیں ان کا کہنا تھا بغض اور عہدہ پرستی کی بیماری نے مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو تقسیم کیا ہے۔

ورنہ سیکولر جماعتوں کو من مانیاںکرنے کا موقع نہ ملتا اورنظام مصطفی اب تک نافذ ہوچکا ہوتا۔محمد خان لغاری نے کہا کہ ایم ایم اے کی بحالی کا سہرا تمام قائدین کے سر ہے، جنہوں نے متحدہ مجلس عمل کی ضرورت کو محسوس کیا اور اس کی بحالی اور فعالیت کا اعلان ایم ایم اے کے بانی صدر علامہ شاہ احمدنورانی کے گھر سے شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے گروپوںکے لئے بہتر موقع ہوگا کہ وہ اپنی اصل جماعتوں میں شامل ہوجائیں۔اس سے تقسیم کا تاثر بھی ختم ہوجائے گا۔اور یہ خود ان کے لئے بھی بہتر ہوگا۔ چونکہ کاغذی جماعتوں کے پاس نئے انتخابی قوانین کے مطابق الیکشن کمشن کی رجسٹریشن کاکارڈ بھی ان کے پاس نہیں رہے گا۔