پاکستان جاپان کے درمیان موجودہ تجارت کاحجم 2 ارب ڈالر ہے جسے بڑھانے کی ضرورت ہے ، قونصل جنرل جاپان

دونوں ملکوں کے درمیان 140 کمپنیاں کام کررہی ہیں،جن میں سے 86 کمپنیاں پاکستان میں کام کرتی ہیں آئندہ سال نسان کمپنی دوبارہ آپریشن شروع کردے گی ، پاکاستان جاپان بزنس فورم کے تحت منعقدہ تقریب سے خطاب

اتوار 17 دسمبر 2017 20:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 دسمبر2017ء) کراچی میں تعینات جاپان کے قونصل جنرل توشی کازو آئی سومورا نے کہا ہے کہ پاکستان جاپان کے درمیان موجودہ تجارت کاحجم 2 ارب ڈالر ہے جسے بڑھانے کی ضرورت ہے ،دونوں ملکوں کے درمیان 140 کمپنیاں کام کررہی ہیں،جن میں سے 86 کمپنیاں پاکستان میں کام کرتی ہیں، آئندہ سال نسان کمپنی دوبارہ آپریشن شروع کردے گی ،وہ مقامی ہوٹل میں پاکستان جاپان بزنس فورم کے زیراہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کررہے تھے،اس موقع پر فورم کے چئیرمین سہیل پی احمد ،وائس چئیرمین ٹیٹ سویا سوماٹسو ،ماکو تو یا کمپنی کی (سی ای او )رئیے می ہارا ودیگر نے بھی خطاب کیا ،ایک سوال پر قونصل جنرل نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ انرجی کے شعبے میں آئی پی پی سیکٹر میں لاہور میں کام کررہے ہیں،جبکہ عائشہ اسٹیل مل میں بھی جاپان کا تعاون جاری ہے،اس کے علاوہ ھنڈا ٹویو ٹا اور سوزوکی کمپنی پاکستان میں کام کررہی ہے،انہوں نے کہا کہ جاپان سب سے زیادہ پاکستان سے ٹیکسٹائل مصنوعات اور آم درآمد کرتا ہے اور موٹا چاول بھی بڑھایا جاسکتا ہے ،ایک سوال پر قونصل جنرل نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے ریگولیٹری ڈیوٹی نافذ کرنے سے تجارت متاثر ہوگی ،اگر چہ اس سلسلے میں عدالت سے حکم امتناعی حاصل کرلیا ہے ،تاکہ اس کا مستقل حل ہونا چاہئیے ،انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے جاپانی تاجروں کے لئے ویزے کی پالیسی تبدیل کرنے سے بھی فرق پڑے گا ،تاجروں کو ایک سال کا ویزا جاری کیا جاتا ہے جسے کم کر کے 3 ماہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قونصل جنرل نے کہا کہ جاپان میں 10 ہزار پاکستانی موجود ہیں جو مختلف شعبوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں،جبکہ مجموعی طور پر غیر ملکیوںکی تعداد ایک لاکھ سے ذائد ہے،انہوں نے کہا کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان دوستی کو زیادہ مضبوط دیکھنا چاہتا ہوں ،انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے تاجروں کو مراعات ملنا چاہئیے ،تاکہ تجارت میں مزید اضافہ ہو،اس موقع پر فورم کے چئیرمین سہیل پی احمد نے کہا کہ جاپانی تاجروں ویزت کی مدت کم کرنے پر جاپان میں تعینات پاکستان کے سفیر سے رابطہ کیا ہے جنہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ویزت کی مدت کم نہیں کی جائے گی،انہوں نے کہا کہ تجارت کو فراغ دینے کے لئے تجارت کو آزاد چھوڑنا ہوگا،انہوں نے کہا کہ تاجروں کو ایکسپورٹ بڑھانے کے لئے مواقع فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے ،تاجروں کے ساتھ کھیل بند کرنا ضروری ہے ،انہوں نے کہا کہ ہم ایکسپورٹ میں کتنے پیچھے ہیں،اس بات کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ ویت نام جیسے ملک کی اسیکپورٹ 150 ارب ڈالر ہے،انہوں نے کہا کہ آج بنگلا دیش جیسا ملک ہم سے آگے نکل چکا ہے ،جس کی اصل وجہ تاجروں کو سہولت کی عدم فراہمی ہے ،پوری دنیا میں ون ونڈوں آپریشن نافذ ہوچکا ہے ،لیکن ہمارے ملک میں اب بھی تاجروں کو مختلف اداروں میں چکر لگانے پڑتے ہیں،سہیل پی احمد نے کہا کہ جاپان پوری دنیا سے خام مال درآمد کر کے مشینری بناتا ہے ،جس کی پوری دنیا میں مانگ ہے ،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عارضی پالیسی ہونے کے سبب تاجر مشکلات سے دوچار ہیں،کوشش یہ کی جائے کہ پالیسی طویل عرصے تک چلتی رہے،انہوں نے کہا کہ ہمیں ای پی زیڈ کو حوالہ دیا جاتا ہے ،لیکن وہاں سہولتوں کا فقدان ہے ،انہوں نے کہا کہ ایسی پالیسی بننی چاہیے جس سے تاجروں اور عوام دونوں کو فائدہ پہنچے ،انہوں نے کہا کہ آٹو موبائل کی صنعت نے مداخلت نہ کی جائے اس سے نقصان پاکستان کو ہی ہوگا۔

متعلقہ عنوان :