عدلیہ کو فیصلوں کے ذریعے ثابت کرناہوگا وہ ماضی جیسی عدالتیں نہیں ہیں ،جذباتی تقاریر کرنا ججز کا کام نہیں، رہنما پیپلز پارٹی سندھ

اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ تنگ نظری اور انتہاپسندی ہے،پاکستان کو درپیش مسائل کا حل صرف بلاول بھٹو کے پاس ہے عمران خان کے قول اور فعل میں تضاد ہے ،پیپلزپارٹی آج بھی چاروں صوبوں کی زنجیر ہے ، یوتھ ونگ کے تحت آرٹس کونسل میں یوتھ کانفرنس سے خطاب مرکزی رہنمافریال تالپور، سابق وزیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو،سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو ، سعید غنی ،سید نفیسہ شاہ، وقار مہدی اور دیگر نے خطاب کیا

اتوار 17 دسمبر 2017 20:00

�راچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 دسمبر2017ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ عدلیہ کو فیصلوں کے ذریعے ثابت کرناہوگا کہ وہ ماضی جیسی عدالتیں نہیں ہیں ۔جذباتی تقاریر کرنا ججز کا کام نہیں ۔اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ تنگ نظری اور انتہاپسندی ہے ۔پاکستان کو درپیش مسائل کا حل صرف بلاول بھٹو کے پاس ہے ۔عمران خان کے قول اور فعل میں تضاد ہے ۔

پیپلزپارٹی آج بھی چاروں صوبوں کی زنجیر ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو پیپلزپارٹی یوتھ ونگ کے زیر اہتمام آرٹس کونسل میں یوتھ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرپیپلزپارٹی کے مرکزی رہنمافریال تالپور، سابق وزیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو،سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو ، سعید غنی ،سید نفیسہ شاہ، وقار مہدی اور دیگر نے بھی شریک تھے۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی فریال تالپور نے کہا کہ کوئٹہ واقعے کی مذمت کرتی ہوں ۔کراچی یوتھ میں لڑکیوں کا ہونا لازم ہیں ۔پیپلزیوتھ میں ان کی نمائندگی لازم ہونی چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے فلسفے سے متعلق سب کو معلومات رکھنی چاہئیں ۔ ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے کتابیں پڑھیں ۔ہمارے پاس ورکرز کی اہمیت ہے اس کی تنقید بھی سنتے ہیں ۔

الزامات لگتے ہیں لیکن ضروری نہیں کہ وہ درست ہوں ۔پیپلزپارٹی نے بہت کچھ گنوایا ہے ۔قائدین سے لیکر کارکنان تک قربانیاں دی ہیں ۔فریال تالپور نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری اس وقت لیڈر ہیں ہم سب ان کو ہمت اور مدد دینے کیلئے اس کے ساتھ ہیں ۔ ہمار الیڈر بلاول بھٹو ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سب ملکر عوام کی خدمت کرتے ہیں ۔مشروف کے دور میں ضلع ناظمہ تھی ۔

مشرف سے لڑکر ناظم بنی تھی ۔مجھے ہرانے بہت کوشش کی گئی۔اس وقت بھی پیپلزپارٹی کے نشان تیر پر جیتی تھی ۔کہتے ہیں کہ پیپلزپارٹی ختم ہوگئی ۔سیاسی جماعت کبھی ختم نہیں ہوتیں ہیں ۔لوگ ذوالفقار علی بھٹو کی بھی مخالف کرتے تھے ۔آج کل تو ایک وزیراعلی بھٹو بننے کی کوشش کرتاہے ۔کپڑے اس طرح پہنتاہے مائیک اس طرح گراتاہے اور تقریر بھی کرنے کی کوشش کرتاہے لیکن اس کو پتا ہو ناچاہئیں کہ اس طرح کرنے سے بھٹو نہیں بن سکتاہے۔

انہوں نے کہا کہ مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو بھی بچہ کہا گیا تھا لیکن اس بچے نے ملکی سیاست کا کایا بدل دیا تھا ۔بے نظیر بھٹو بھی اس سو چ کو مات دے کر چلی گئی ۔تیسری بار پیپلزپارٹی کی قیادت ایک نوجوان کے پاس ہے ۔انہوں نے کہا کہ دعوی سے کہتاہوں کہ پاکستان کو درپیش مسائل کا حل صرف بلاول بھٹو کے پاس ہے ۔

پیپلزپارٹی آج بھی چاروں صوبوں کی زنجیر ہے ۔ملک کا سب سے بڑا مسئلہ تنگ نظری اور انتہاپسندی ہے ۔ان دونوں اشو پر بے نظیر بھٹو شہید ڈٹ گئیں تھی۔انہوں نے کہا کہ سوچ سمجھ کر جو مقتل گاہ میں جاتے ہیں وہ معمولی شخصیات نہیں ہوتی ۔ایک بار پھر اپنی ماں کی طرح بلاول بھٹو ملک میں ہونے والی دہشتگردی پر کھل کربات کرتے ہیں ۔اللہ پاک کا شکرگذار ہیں کہ انہوں نے بلاول بھٹو کی صورت میں ذوالفقار علی بھٹواور بے نظیر بھٹو دیا ہے لیکن آج پھر سازشیں ہورہی ہیں ۔

ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف بھی سازش کی گئیں تھی ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان انگلی کے سوائے کچھ نہیں ۔قومی قیادت گنبلوں میں نہیں بنائی جاتی ۔نثار کھوڑو نے کہا کہ اس طرح کا جذبہ رہاتو بلاول بھٹو وزیر اعظم بن جائے گا ۔پیپلزپارٹی کی قوم سے کمٹمنٹ کی وجہ سے یہ پارٹی زندہ ہے ۔بلاول بھٹو زرداری واحد لیڈر تھا جس نے بلدیاتی اداروں میں یوتھ کیلئے ایک سیٹ مخصوص کرائی ۔

نوجوانوں کی وزارت بے نظیر بھٹو نے بنائی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان مشروف کے دور میں خاموش تھا ۔مشروف کے ریفریڈم کی حمایت کی ۔تبدیلی کی بات اب کر رہاہے جب جمہوری حکومت ہے ۔پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں کو دونمبری کہتا ہے۔عمران خان کیقول اور فعل میں تضاد ہے ۔پیپلزپارٹی ملک میں عوام کی طاقت چاہتی ہے۔نواز شریف کیلئے نہیں بولو گا وہ پہلے دن سے گنگلو تھا اور آئندہ بھی رہے گا ۔

آپ کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ آپکو کون سے لوگ اچھے لگتے ہیں ۔بلاول بھٹو غیر جمہوری لوگوں کے بغلے میں نہیں جمہور ی قوتوں کے ساتھ بیٹھ کر عوام کی تقدیر بدلنا چاہتے ہیں ۔سہیل انور سیال نے کہا کہ پیپلزپارٹی دہشتگردوں کے خلاف جنگ جاری رکھے گی ۔یہاں پر سیاسی لیڈر قومی اسمبلی میں دہشتگردوں کے مرنے پر آنسوں بہا رہے ہیں۔طالبان خان جیسے نیازی کی دہشتگردوں کو سپورٹ ہے ۔

کراچی سندھ میں دہشتگردوں کے خلاف سب سے زیادہ کاروائیاں ہوئی ہیں ۔بلاول بھٹوزرداری کا واضع پیغام ہے دہشتگردی کا خاتمہ کر ناہے ۔سندھ حکومت واحد ہیجو دہشتگردوں کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے ۔سعید غنی نے کہا کہ یہاں ایک تاثر پیدا کیا گیاہے کہ یوتھ کی جماعت تحریک انصاف ہے ۔جس جماعت لیڈر 65 سال کا ہو اس جماعت پر اللہ پاک خیر کرے ۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان قیادت کا اعزاز تاریخ میں پیپلزپارٹی کو رہاہے ۔

بلاول بھٹو زرداری کو کم عمری میں وزیراعظم بنا کر ایک بار پھر ریکارڈ قائم کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی فرشتوں کی جماعت نہیں بلکہ اس معاشرے کے لاکھوں لوگوں کی جماعت ہے ۔ہمیں ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو شہید کے فلسفے اور اصولوں کو سمجھنا ہو گا۔آج جو سازشوں کا رونا رو ررہے ہیں انہوں نے ماضی میں پیپلزپارٹی کے خلاف سازشیں کرتے رہے ہیں ۔

کراچی میں سیاست کرنا آسان نہیں تھا اس کے بدلے لاش اٹھانے پڑتی تھیں ۔2018 میں کراچی سے بھاری اکثریت سے انتخاب جیت کر بلاول بھٹو کو تحفہ دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو فیصلوں کے ذریعے ثابت کرناہوگا کہ وہ ماضی جیسی عدالتیں نہیں ہیں ۔جذباتی تقاریر کرنا ججز کا کام نہیں ہے ۔نفیسہ شاہ نے کہا کہ ملک کے نوجوان کو معیاری تعلیم کی ضرورت ہے ۔اس دور میں نوجوان کو ٹیکنیکل تعلیم کی سخت ضرورت ہے ۔آج کے نوجوان کو روزگار چاہئیں ۔طلبہ یونین کی آج کے نوجوان کو سخت ضرورت ہے ۔پیپلزپارٹی طلبہ یونین کی بحالی سے متعلق وسیع تر ڈائیلاگ کا آغاز کرے ۔