لیسکو میں3ارب کی اووربلنگ پر537افسران ذمہ دار قرار،تحقیقات مکمل

130میئر انسپکٹر،307میئر ریڈر اور100ایس ڈی اوز ذمہ دار قرار،اصل ملزمان کو بچا لیا گیا

اتوار 17 دسمبر 2017 19:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 دسمبر2017ء) لاہور الیکٹرسٹی سپلائی کمپنی لمیٹڈ(لیسکو) میں3ارب کی اووربلنگ کی انکوائری مکمل کرلی ہے اور537 افسران اور اہلکاروں کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے،لیسکو حکام نے بجلی چوری چھپانے کے لئے لاہور ریجن کے غریب صارفین کو زیادہ بل بھجوائے تھے اور اس حوالے سے اووربلنگ کا معاملہ اعلیٰ حکام کے سامنے آیا تھا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ اووربلنگ میں ملوث537 افسران میں سے 130 میئر انسپکٹرز کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے جبکہ307 میئر ریڈرز ذمہ دار قرار دئیے گئے ہیں جبکہ 100سے زائد علاقائی ایس ڈی اوز کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے لیکن اصل ذمہ دار جو ایکسیئن،ایس ایز وغیرہ کو الزامات سے بری کردیاگیا ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ لیسکو میں موجود کرپٹ مافیا نے اصل ذمہ دار افسران کو بے گناہ قرار دے کر اپنی تحقیقاتی رپورٹ کو مشکوک بنا دیا ہے اور3ارب روپے کی بجلی چوری چھپانے پر کسی افسر کو سزا بھی نہیں دی گئی ہے ا ووربلنگ لاہور اور قصور ریجن کے بجلی صارفین کے بلوں میں کی گئی تھی اور بالخصوص لاہور اور قصور ریجن کے کسانوں کو بھاری بل بھجوا کر لوٹا گیا تھا۔

(جاری ہے)

لیسکو حکام نے اپنی رپورٹ میں تسلیم کیا ہے کہ 3ارب روپے کی اووربلنگ ہوئی تھی اور اس جرم میں اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔اوور بلنگ کا نوٹس لیتے ہوئے پیپکو کے ایم ڈی نے لیسکو کے چیف ایگزیکٹو کو ہدایت کی تھی کہ وہ ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کریں تاکہ مجرموں کو ادارہ سے نکالا جاسکے ۔ لیسکو حکام نے پیپکو حکام کے احکامات کو نظرانداز کرتے ہوئے ماتحت عملہ پر ملبہ ڈال دیا ہے جبکہ اصل ذمہ دار افسران کو چھوڑا گیا ہے۔

لیسکو میں اووربلنگ اور غلط میٹرریڈنگ کا معاملہ پی اے سی میں بھی زیر بحث آیا تھا جس کے معاملہ کا سختی سے نوٹس لیا اور تحقیقات کا حکم دے دیا۔لیسکو حکام نے تحقیقات کی رپورٹ اب پی اے سی کو بھجوانے میں بھی شش وپنج کا مظاہرہ کر رہی ہے کیونکہ رپورٹ میں اصل کرپٹ مافیا کو بچایا جارہا ہے اس حوالے سے لیسکو حکام نے باضابطہ مؤقف دینے پر راضی نہیں ہیں۔اووربلنگ کے مسئلہ سے نمٹنے کے لئے اب قانون سازی بھی ہوچکی ہے اور زیادہ بل ڈالنے والے کیلئے سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔

متعلقہ عنوان :