نیب نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ میں مبینہ اربوں کی کرپشن کی تحقیقات 10سال بعد ہی مکمل نہ کرسکا

منصوبہ کی ابتدائی لاگت84ارب تھی جو اب500ارب ہوگئی ہے، نئے چیئرمین نیب امتحان

اتوار 17 دسمبر 2017 19:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 دسمبر2017ء) نیب حکام نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ میں مبینہ اربوں روپے کی مبینہ کرپشن کی تحقیقات مکمل نہ کرسکا،یہ منصوبہ ابتدائی طور پر84 ارب روپے میں مکمل ہونا تھا اب تک500ارب روپے قومی خزانہ سے خرچ ہوچکے ہیں جس میں اربوں روپے کرپشن کی نذر ہوچکے ہیں،حکومت نے اس منصوبہ میں مبینہ بھاری کرپشن کے معاملے پر تین انکوائریاں مکمل کی تھیں لیکن سزا کسی افسر کو نہیں دی گئی اور نہ کسی کو کرپشن اور قومی دولت لوٹنے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

ابتدائی طور پر یہ منصوبہ مشرف دور میں شروع ہوا تاہم2005ء میں زلزلہ کے نتیجہ میں اس منصوبہ کا ڈیزائن تبدیل کرنا پڑا جس کے بعد منصوبہ مزید تاخیر کاشکار ہوا تھا گزشتہ 15سالوں سے اس منصوبہ پر کام جاری ہے لیکن ابھی تک مکمل نہیں ہوسکا۔

(جاری ہے)

چیئرمین واپڈا جنرل(ر) مزمل نے پی اے سی کو بتایا تھا کہ یہ منصوبہ ابتدائی اور آزمائشی بنیادوں پر فروری 2018ء میں بجلی پیدا شروع کردے گا۔

پاکستان میں یہ پہلا منصوبہ ہے جوRock Fillچٹانوں سے بنایا گیا ہے جبکہ کئی کلومیٹر لمبی ٹنل بھی بنائی گئی ہے جس سے پانی گزارا جائے گا،ایک اعلیٰ افسر نے بتایا ہے کہ نئے ڈیزائن کی روشنی میں زلزلہ پروف ڈیم بنایا گیا ہے،تاہم منصوبہ کی لاگت میں84 ارب سے 500 ارب روپے تک اضافہ کی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات ہونی چاہئیں۔سب سے زیادہ لاگت خواجہ آصف کے دور میں ہوئی ہے جس نے حکومت سے اربوں روپے کے فنڈز اس منصوبہ کے نام پر حاصل کئے تھے۔اس منصوبہ کی تحقیقات نیب حکام کرنے میں مصروف ہیں لیکن ایک دہائی گزرنے کے بعد بھی اس منصوبہ کی تکمیل نہیں ہوسکی اب نئے چیئرمین سے توقع ہے کہ وہ اس منصوبہ میں مبینہ اربوں روپے کی کرپشن کی تحقیقات جلد مکمل کرائیں گی۔

متعلقہ عنوان :