محصُورین کی واپسی اور مدد کیلئے خود کو مضبوط کرنا ہوگا، جنرل سکندر حیات

سابق مشرقی پاکستان میں نفرتوں کی بارش اور محبتوں کا طوفان دیکھا،رفیع اُلدین راز،وکیل انصاری

اتوار 17 دسمبر 2017 18:12

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 دسمبر2017ء) بنگلہ دیش میں محصُورپاکستانیوں کی وطن واپسی کیلئے خود کو مضبوط کرنا ہوگاکوئی بھی آپ کے حقوق پلیٹ میں رکھ کر نہیں دے گا۔ ان خیالات کا ظہار میجر جنرل(ر) سکند حیات نے کیا وہ تحریکِ محصُوین مشرقی پاکستان کے سیمینار بعنوان"سقوطِ ڈھاکہ : مقامِ عبرت یا ندامت "سے بطورِ صدر خطاب کر رہے تھے۔

سیمینار میں امریکہ سے آئے ہوئے مہمانِ خصوصی وکیل انصاری اور رفیع اُلدین راز کے علاوہ بریگیڈیئر (ر) صلاح اُلدین ، انیق احمد، مقصود یوسفی،ظہیر خان، امان اللہ پراچہ، ممتاز حسین انصاری، میجر (ر) مسّرت علی، بلقیس اسلام اور سید افتخار احمد رشک نے اظہار ِ خیال کیا۔ میجر جنرل سکندر حیات نے کہا کہ اقوام وہ ذہین ہوتی ہیں جو زمینی حقائق کو سمجھ کر آگے بڑھتی ہیں۔

(جاری ہے)

المیہ مشرقی پاکستان جیسے حادثے پر کوئی تحقیقی کام نہیں ہوا ہمیں اس پر کام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہر وہ طبقہ جو خود کو کمزور رکھے گا وہ ناکام رہے گا۔ علم اور معیشت میں کامیابی کے بغیر آگے بڑھنا مشکل ہے۔ 2018ء کے الیکشن میں مختلف پارٹیاں آپ سے ووٹ لینے آئیں گی تو ان سے وعدہ لیں کہ وہ انتخابات میں کامیابی کے بعد محصُورین کی وطن واپسی کیلئے اسمبلی میں آواز اٹھائیں گے۔

سیمینار کے مہمانِ خصوصی امریکا سے آئے ہوئے ادبی و صحافی وکیل انصاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کی تکمیل محصُورین کی وطن واپسی کے بعد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ محصُورین کا مسئلہ انسانیت کا مسئلہ ہے انہیں واپس نہ لایا گیا تو لوگ حُب الوطنی سے توبہ کرسکتے ہیں۔ تحریکِ محصُورین مشرقی پاکستان نے 1971ء کی جنگ کے شہداء کو خراج و سپاس پیش کرنے کیلئے جو سلسلہ شروع کیا ہے اس چنگاری کو بجھنے نہ دیں اور اس تحریک کو زندہ رکھیں۔

انہوںنے مزید کہا کہ آج محصورین کی آواز پوری دنیا میں گونج رہی ہے جو جلد ہی اپنا اثر دکھائے گا۔ اُردو دنیا کے نامور شاعر رفیع اُلدین نے کہا کہ محصورین بنگلہ دیش کے کیمپوں میں جس کمپرسی کی زندگی گذار رہے ہیں اس کو دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابق مشرقی پاکستان میں نفرتوں کی بارش اور محبتوں کا طوفان دیکھنے کا اتفاق ہوا۔

پاکستان ٹیلیویژن کے سابق جنرل مینجر و سابق جنگی قیدی ظہیر خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ سقوطِ ڈھاکہ سیاست دانوں کی شکست تھی فوج کی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنی نسلوں کو ہمیں حقائق سے آگاہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماراالمیہ یہ ہے کہ لوگ سچ بولنے پر یقین نہیں کرتے اور جھوٹ سچ پر حاوی ہے۔ نامور اینکرپرسن انیق احمد نے کہاکہ اقوام ماضی سے سیکھتی ہیں اور حال میں رہتی ہیں اور مستقبل پر نظر رکھتی ہیں لیکن یہاں قوموں کو بانٹا جارہا ہے یہی وجہ ہے کہ محصورین کا مسئلہ اب تک کھٹائی میں پڑا ہوا ہے۔

پاکستان مسلم الائنس کے چیئرمین امان اللہ خان پراچہ نے کہا کہ 1970ء کے الیکشن میں لاکھوںبنگالیوںنے دو قومی نظرئیے کے حق میں شیخ مجیب کے خلاف ووٹ دیا جبکہ مجیب الرحمان کو مارنے والے بھی بنگالی تھے۔ محب وطن بنگالی آج بھی پاکستانی کیلئے جان نچھاور کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہاریوں اور محب وطن بنگالیوں کو غیر ملکی تارکین ِ وطن کہنا سراسر ظلم ہے۔

کراچی پریش کلب کے سکریٹری مقصود یوسفی نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اردو بولنے میں محصورین اور پاکستان کی حمایت کرنے والے بنگالیوں کو حُب الوطن کی سزادی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب لوگوں کو حقوق سے محروم کیا جاتا ہے اور حقائق سے نظریں چرائی جاتی ہیں تو پھر المیہ جنم لیتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ تحریکِ محصورین مشرقی پاکستان کے اراکین قابلِ مبارکباد ہیں انہوںنے ہر سال کی طرح امسال بھی سقوطِ ڈھاکہ پر سیمینار کا انعقادکرکے اہم فریضہ انجام دیا۔

تحریکِ محبان ِپاکستان تحریک کے چیئرمین ممتاز حسین انصاری نے کہا کہ بہاریوں کی نظریہ پاکستان سے وابستگی ایک معمہ اور اٹل حقیقت ہے جس کا ثبوت انہوںنے قیامِ پاکستان اور دفاع پاکستان کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے کیا۔ تحریک محصُورین مشرقی پاکستان کی وائس چیئرپرسن بلقیس اسلام نے کہا کہ محصُورین بنگلہ دیش اپنے کیمپوں میں 47 سال سے یومِ پاکستان اور جشن آزادی عقیدت و احترام سے مناتے ہیں اور پاکستانی پرچم فخر سے لہراتے ہیں مگر ان کی حُب الوطنی کو تسلیم نہیں کیا جارہا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

متعلقہ عنوان :