امتحانات اور فرائض کے حوالہ سے کسی بھی قسم کی کوتاہی برداشت نہیںکریں گے۔ وائس چانسلر ایبٹ آباد یونیورسٹی

اتوار 17 دسمبر 2017 13:53

ایبٹ آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 دسمبر2017ء) ایبٹ آباد یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر افتخار حسین نے کہا کہ کہ وہ امتحانات اور فرائض کے حوالہ سے کسی بھی قسم کی کوتاہی برداشت نہیںکریں گے، شعبہ امتحانات کی مضبوطی ہی ملک کو ٹیلنٹ فراہم کر سکتی ہے، امتحانات کے حوالہ سے اساتذہ پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، اس سے امتحانات کے حوال سے واضح کردہ اصولوں کو ہر صورت مدنظر رکھا جائے، امتحانات سے قبل تدریسی عملہ کو اپنے آپ کو تیار کرنا ہے، پرچہ کورس کے مطابق بنایا جائے اور اس میں میانہ روی رکھی جائے، سوالات پرچہ کیلئے دیئے گئے ٹائم کے مطابق ہونے چاہئیں، ایسا نہ ہو کہ طلبہ پرچہ کو صرف دس منٹ میں حل کر لیں یا ایسا بھی نہ ہو کہ پرچہ کا وقت ختم ہو جائے لیکن طلبہ سوالات میں ہی اٹکے ہوں۔

(جاری ہے)

وہ گذشتہ روز اساتذہ کی تربیتی ورکشاپ میں انتہائی اہم موضوع ’’امتحانی پرچہ جات امتحانات کی تیاری‘‘ پر لیکچر دے رہے تھے۔ لیکچر ڈائریکٹوریٹ آف اکیڈمک کے زیر اہتمام منعقد ہوا جس میں تمام تدریسی شعبہ جات کے سربراہان اور تدریسی عملہ اور شعبہ امتحانات کے سربراہان شریک تھے۔ قبل ازیں اکیڈمک ایڈوائزر پروفیسر ڈاکٹر بہادر شاہ نے بھی اس حوالہ سے ایک تربیتی لیکچر دیا۔

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر افتخاراحمد نے کہا کہ ہم جو تنخواہیں لیتے ہیں وہ قوم کے ٹیکسز کے پیسوں سے ادا کی جا رہی ہیں، ہم یہاں وقت گذارنے یا لطف اندوز ہونے کیلئے نہیں آتے، بطور استاد ہم سب پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، قوم کی سب سے زیادہ امیدیں بھی ہم ہی سے وابستہ ہیں، ہمیں اپنے فرائض کو اور قوم کی امیدوں کو سمجھنا ہو گا، ہم اپنے آپ کو بہتر کریں گے تب ہی ہم قوم کے مستقبل کو بہتر بنانے کے قابل ہوں گے، ہمیں اپنا احتساب کرنا ہو گا اور اپنی اہمیت کو سمجھنا ہو گا، امتحانات کے حوالہ سے قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل کیا جائے۔

پروفیسر ڈاکٹر افتخارا حمد نے کہا کہ وہ خود ایک استاد ہیں اور بطور استاد ہم نے ہمیشہ اپنی ذمہ داری کو اولیت دی ہے، شعبہ امتحانات کی بہتری کے حوالہ جو بھی تجاویز دی جائیں گی اس پر ضرور غور کیاجائے گا۔ اس موقع پر اساتذہ کی جانب سے اس طرز کے تدربیتی لیکچرز کو انتہائی مفید قرار دیتے ہوئے مستقبل میں بھی ایسی سرگرمیوں کے انعقاد کا مطالبہ کیا۔

متعلقہ عنوان :