مقامی ایکسپورٹ کی بہتری کیلئے 5 تجارتی وفود آئندہ سال افریقی ممالک جائیںگے‘ظفر محمود

لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے پہلا تجارتی وفد آئندہ سال جنوری میں تنزانیہ ،ساؤتھ افریقہ اور بوٹسوانہ جائے گا پچھلی5 ، 6 سالوں سے لاہور چیمبرکے افریقی ممالک میں تجارتی وفود کی وجہ سے 20 سے 25 فیصد ایکسپورٹ میںبہتری آئی ہے‘چیئرمین پی اے بی پی سی

اتوار 17 دسمبر 2017 13:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 دسمبر2017ء) پاکستان افریقہ بزنس پرموشن اور آسیان بزنس پرموشن کی مشترکہ میٹنگ کے دوران فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستانی معیشت اورمقامی ایکسپہورٹ کی بہتری کیلئے 5 تجارتی وفود آئندہ سال افریقی ممالک لے کر جائیںگے،لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے پہلا تجارتی وفد آئندہ سال جنوری میں تنزانیہ ،ساؤتھ افریقہ اور بوٹسوانہ جائے گا۔

، موجودہ حالات کے پیش نظر افریقہ کی منڈی سب سے بہتر ین ہے جہاں پر پاکستان سے ہر چیز با آسانی ایکسپورٹ کی جا سکتی ہے، با حیثیت پاکستانی ہمیںاپنے ملک و قوم کیلئے سوچنا چاہیے۔ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں پاکستان افریقہ بزنس پرموشن اور آسیان بزنس پرموشن کی ہونے والی مشترکہ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے چیئرمین ظفر محمود نے کیا ۔

(جاری ہے)

ظفر محمود نے میٹنگ کے شرکاء کو بتایا کہ موجودہ حالات میں افریقی ممالک پاکستان کی لئے سب سے بہترین منڈی ہے جہاں پاکستان سے ہر چیز باآسانی ایکسپورٹ کی جا سکتی ہے اور ملک و قوم کیلئے قیمتی زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ مقامی صنعتکاروںا ور سرمایہ کاروں کو چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ مقامی مصنوعات کو ایکسپورٹ کرنے پر توجہ دیں ۔

انہوںنے کہاکہ افریقہ کے 70 فیصد ممالک امپورٹ بیسڈ اکانومی ہیں ، جبکہ آسیان کے ممالک میںپاکستان کی امپورٹ زیادہ ہے جبکہ ایکسپورٹ بہت کم ہے ،ظفر محمود نے اس بات پر زور دیا کہ اپنے ملک کے وسیع تر مفاد ات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں افریقی ممالک میں ایکسپورٹ کو بڑھانا ہوگا کیونکہ یورپ اور امریکہ کی بجائے افریقہ پاکستان کیلئے بہترمنڈی ہے کیونکہ وہاںپر پاکستان منصوعات کی بے حد ڈیمانڈ موجود ہے،انہوں نے کہاکہ لاہور چیمبر آف کامرس ملک کی معیشت کی بہتری کیلئے اپنا کلیدی کردار ادا کرتا رہے گاانہوں نے کہاکہ پچھلے 5 ، 6 سالوں سے لاہور چیمبر افریقی ممالک پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے اور تجارتی وفود لے کر جا رہا ہے جس کی وجہ سے ان ممالک میں 20 سے 25 فیصد ایکسپورٹ میںبہتری آئی ہے ۔