اردو بولنے والے مہاجروں کی شناخت کو سندھ کے عوام کے ساتھ یکجہتی میں مجتمع کریں گے،مصطفی کمال

چیئرمین پی ایس پی کا سی پی این ای ایڈیٹرز کلب میںمیٹ دی ایڈیٹرز پروگرام سے خطاب

ہفتہ 16 دسمبر 2017 23:10

اردو بولنے والے مہاجروں کی شناخت کو سندھ کے عوام کے ساتھ یکجہتی میں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 دسمبر2017ء) پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے کہا ہے کہ مہاجر مسئلہ دراصل سندھ میں اردو بولنے والے مہاجروں کی شناخت اور تعارف کا مسئلہ ہے، لیکن اس مسئلے کی بنیاد پر ایم کیو ایم کے بانی نے مہاجروں کی شناخت کا مسئلہ حل کرنے کے بجائے انہیں سندھ میں موجود سندھیوں، پختونوں، پنجابیوں اور بلوچوں کے خلاف منافرت میں بدل دیا، ایسا انہوں نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ایجنٹ کے طور پر کیا تاکہ پاکستان کی سا لمیت کو نقصان پہنچایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی اردو بولنے والے مہاجروں کی شناخت کو برقرار اور تقویت دیتے ہوئے سندھ میں سندھیوں کے ساتھ محبت، امن اور بھائی چارے پر مجتمع کرے گی۔ہفتہ کو کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) ایڈیٹرز کلب کے تحت میٹ دی ایڈیٹرز پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے کہا کہ ماضی میں بانی ایم کیو ایم کو سمجھانے کی تمام کوششیں ناکام ہوگئی تھیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے نے کہا ہے کہ آئندہ انتخابات میں ایم کیو ایم کی جگہ پی ایس پی فتح حاصل کرے گی، فاروق ستار کردار کے لحاظ سے بہت کمزور آدمی ہیں،۔ عشرت العباد بانی ایم کیو ایم سے زیادہ خطرناک اور دو سو فیصد ان سے رابطے میں ہیں، حماد صدیقی میرا کارکن نہیں مگر اس پر فیکٹری جلانے کا الزام غلط ہے۔مصطفی کمال نے اپنے خطاب میں انکشاف کیا کہ 2008ء میں لندن جا کر میں نے الطاف حسین کے پائوں پکڑے، انہیں علاج کے لئے بھجوایا، جس کے نتیجے میں چند ماہ تک وہ ٹھیک رہے مگر پھر سب بے کار ہو گیا۔

لندن میں عمران فاروق کا قتل ہوا تو لندن پولیس نے عمران فاروق کے گھر سے تلاشی کے دوران جو دستاویزات پکڑیں ان سے پتہ چلا کہ برسوں سے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را ‘‘کے لیے کام کیا جارہا ہے۔ الطاف حسین کے پکڑے جانے سے اکیلا وہ نہیں بلکہ بھارت رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا۔ بھارت الطاف حسین کے ذریعے 22 سال سے پاکستان میں دہشتگردی کررہا تھا۔

الطاف حسین کے پکڑے جانے سے پورا انڈیا ہل گیا اور بھارتی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے برطانیہ سے رابطہ کرکے ثبوت کراؤن پراسیکیوشن کے سامنے پیش ہونے سے رکوائے ، بدقسمتی سے ہماری حکومت نے الطاف حسین کے خلاف کیس کو فالو نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں ایم کیو ایم کی جگہ پی ایس پی فتح حاصل کرے گی۔ایم کیو ایم والے روزانہ لڑ رہے ہیں شوکاز نوٹس جاری کررہے ہیں ان کے میئر نے 12 لاکھ کی پینشن دینے کے لئے 6 لاکھ رشوت لی اگر میں غلط ہوں تو وہ مجھ پر کیس کرے میں جواب دونگا ۔

ایم کیو ایم والوں کے پاس کارکردگی دکھانے کے لیئے کچھ نہیں ہے اگلے انتخابات میں کچرے اور گٹر کے پانی پر کھڑے ہوکر ووٹ مانگیں گے۔انہوں نے اپنی پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ پاک سر زمین پارٹی میں اردو بولنے والے مہاجروں کے علاوہ بڑی تعداد میں سندھی، بلوچی ، پختون اور مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔

پی ایس پی کو کراچی کے لیاری، اورنگی، کورنگی اور مضافاتی علاقوں سے بھرپور پذیرائی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی عام انتخابات میں کسی سے الیکشن الائنس نہیں کرے گی، ہم صرف اپنے منشور اور اپنے نشان پر انتخاب لڑیں گے البتہ الیکشن کے بعد کسی جماعت سے اتحاد ہوسکتا ہے۔ فاروق ستار کہتے ہیں کہ پی ایس پی نے ہمارا مینڈنٹ تقسیم کردیا، یہ ہماری فتح ہے، مینڈیٹ تقسیم نہیں شفٹ کیا ہے، تیس سال کی ایم کیوایم ڈیڑھ سال کی پارٹی سے خوفزدہ ہے، فاروق ستار اور ایم کیو ایم قائد پہلے بھی ایک تھے اور آج بھی ایک ہیں، فاروق ستار نے بانی ایم کیو ایم کو یقین دلایا تھا کہ چند ماہ بعد پارٹی واپس کردیں گے۔

مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ اب مہاجر کے نام پر سیاست بند ہونی چاہئے، ایم کیو ایم والے ایک دوسرے کو شوکاز دینے میں لگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلدیہ فیکٹری حادثے کو جرمنی سے انشورنس کی رقم وصول کرنے کے لیے سانحہ قرار دیا گیا ہے۔ حماد صدیقی میرا کارکن نہیں ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ اس پر فیکٹری جلانے کا الزام بے بنیاد ہے۔ پی ایس پی چیئرمین نے مزید کہا کہ سابق گورنر سندھ عشرت العباد بانی ایم کیو ایم سے زیادہ خطرناک ہیں اور وہ ان کے ساتھ مل کر آج بھی سازشیں کررہے ہیں۔

انہوں نے 14 سال تک بانی ایم کیو ایم اور اسٹیبلشمنٹ کو یہ باور کرائے رکھا کہ ان کا گورنر کے عہدے پر رہنا دونوں کے مفاد میں بے حد ضروری ہے، بدقسمتی سے دونوں کو یہ بات بڑی دیر سے سمجھ میں آئی۔ قبل ازیں سی پی این ای کے سیکریٹری جنرل اعجازالحق نے مصطفی کمال اور ان کے ساتھیوں کا خیرمقدم کیا، اور انہیں سی پی این ای ایڈیٹرز کلب کے اغراض ومقاصد سے آگاہ کیا۔

نائب صدر سی پی این ای عامر محمود نے بھی مصطفی کمال کا مدیران سے مختصر تعارف کرایا۔پروگرام کے اختتام پر سی پی این ای کی جانب سے سیکریٹری جنرل اعجازالحق اور دیگر سینئر عہدیداروں نے معزز مہمان کو یادگاری شیلڈ پیش کی جبکہ مصطفی کمال ، انیس قائمخانی و دیگر رہنماؤں کو اجرک پہنائی گئی۔میٹ دی ایڈیٹرز پروگرام میں سی پی این ای کے سینئر اراکین اور صحافیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔