دسمبر کا دن دو تین حوالوں سے پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، ڈاکٹر فاروق ستار

دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے انتہاء پسندی کو ختم کرنا لازمی ہے،نیشنل ایکشن پلان تمام فریقین کی باہمی رضامندی سے بنایا گیا تھا لیکن وفاقی و صوبائی حکومتوں نے اس پر سنجیدگی سے عمل نہیں کیا، سربراہ ایم کیوایم پاکستان

ہفتہ 16 دسمبر 2017 21:27

دسمبر کا دن دو تین حوالوں سے پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، ڈاکٹر ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 دسمبر2017ء) سربراہ ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز واقع بہادرآباد سے متصل گراؤنڈ میں منعقدہ سانحہ مشرقی پاکستان ، سانحہ قصبہ علی گڑھ اورسانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کے شہداء کی اجتماعی برسی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 16 دسمبر کا دن دو تین حوالوں سے پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔

یہ دن سقوطِ ڈھاکہ کا دن بھی ہے کہ جس دن تحریک استحکام پاکستان کیلئے لاکھوں جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا، سانحہ قصبہ علیگڑھ کالونی کا دن بھی ہے کہ جس دن منشیات فروشوں اور دہشتگردوں نے مہاجر بستیوں پر مسلح حملے کرکے ہزاروں مہاجروں کو شہید و زخمی کیا اور یہ دن سانحہ آرمی پبلک اسکول کا دن بھی ہے کہ جس دن 132 بچوں اور 10 اساتذہ و دیگر اہلکاروں کو بہمانہ دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گویا کہ 16 دسمبر کا دن پاکستانی تاریخ میں شہیدوں کا دن ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ تحریک قیام پاکستان کے شہداء نے قیام پاکستان سے پہلے اور قیام پاکستان کے بعد استحکام پاکستان کیلئے لاکھوں کی تعداد میں جانوں کا نذرانہ دیا ہے۔ چاہئے وہ تحریک پاکستان کے شہداء ہو، تحریک استحکام پاکستان کے شہداء ہو یا جنہوں نے دہشت گردی کو روکنے کیلئے اپنی جانیں قربان کی ہوں آج کے دن ہم سب کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں اور ان شہداء کی مغفرت و بلندئ درجات کیلئے قرآن خوانی و فاتحہ خوانی کا اہتمام کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام شہداء نے قیام پاکستان کا مقصد اجاگر کرنے اور اعتدال پسند و ترقی پسند پاکستان کے قیام کیلئے قربانیاں دی۔ ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے انتہاء پسندی کو ختم کرنا لازمی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان تمام فریقین کی باہمی رضامندی سے بنایا گیا تھا لیکن وفاقی و صوبائی حکومتوں نے اس پر سنجیدگی سے عمل نہیں کیا۔

اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اگر کسی بھی تعلیمی ادارے میں دہشت گرد یا انتہاء پسند ذہن رکھنے والے افراد پر نظر رکھنی ہوگی۔ انتہاء پسند کے رجحان کا بھی خاتمہ کرنا ہے کیونکہ انتہاء پسندی کے خاتمے سے ہی دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی NAP میں بلدیاتی اداروں اور مقامی حکومتوں کو بھی کردار دیا جانا تھا لیکن بدقسمتی سے انہیں کوئی کردار نہیں دیا گیانہ ہی کوئی کمیونٹی پولیس قائم کی گئی اور نا ہی کوئی چوکیداری کا نظام دیا گیا۔

فارنسک لیبارٹری بھی تمام صوبوں میں قائم نہیں کی گئی ہیں اور یہ بھی حکومت کی ذمہ داری تھی اور یہ بھی NAP میں قائم ہونے تھی۔ڈاکٹر فاروق ستار نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے ہمیں ایک نیا قومی بیانیہ بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان میں مزید کچھ نکات کا اضافہ کرنا ہوگا۔ آئندہ آنے والے الیکشن میں عوام فیصلہ کرئینگے اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کو عوام کی عدالت میں پیش ہونا ہوگا۔