اے پی ایس پر حملے کے مذموم جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے ،ان لوگوں کا احتساب کیا جائے

جو نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں ناکامی کے ذمہ دار ہیں پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری کا سانحہ اے پی ایس کی تیسری برسی پر پیغام

ہفتہ 16 دسمبر 2017 21:01

اے پی ایس پر حملے کے مذموم جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 دسمبر2017ء) سابق صدر پاکستان اور پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ تین سال قبل آج کے روز اے پی ایس کے طلباء اساتذہ اور سٹاف کے اراکین کو مذہبی شدت پسندوں کے ظلم کا سامنا کرناپڑا جن کے خون سے مذہبی دہشتگردوں نے ہولی کھیلی اور پوری قوم کو اس بات پر یکجا کر دیا جو انتہاپسندی کے خاتمے تک اپنی جنگ جاری رکھیں گے، اے پی ایس کے مذموم جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور ان لوگوں کا احتساب کیا جائے جو نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں ناکامی کے ذمہ دار ہیں۔

آرمی پبلک اسکول پشاور میں تین سال قبل ہونے والے واقعے تین سال مکمل ہونے پر اپنے پیغام میں آصف علی زرداری نے کہا کہ اے پی ایس پر دہشتگردوں کے حملے میں شہید ہونے والے ہمارے ہیرو اور ہیروئنیں ہیں جنہیں ہم سلام پیش کرتے ہیں اور ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سابق صدر نے اس بات کی بھی مذمت کی کہ نیشنل ایکشن پلان جو ان شہیدوں کے خون کا بدلہ لینے کے لئے تیار کیا گیا تھا اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔

نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد پر ناکامی ان شہداء کی قربانیوں کو مستردکر دینے کے مترادف ہے اور یہ شہداء نہ صرف کہ طلبا، اساتذہ اور سٹاف کے اراکین تھے بلکہ وہ پیراملٹری فورس، پولیس اور سویلین بھی ہیں جنہوں نے دہشتگردی کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ آج کے دن ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اے پی ایس کے مذموم جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور ان لوگوں کا احتساب کیا جائے جو نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں ناکامی کے ذمہ دار ہیں۔

سابق صدر نے کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ تنظیمیں فلاحی کاموں کے نام پر دوبارہ سراٹھا چکی ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان میں فاٹااصلاحات کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن مجوزہ بل کو حیرت انگیز طور پر نیشنل اسمبلی کے ایجنڈے سے نکال دیا گیا اور نکالنے کی وجہ بھی نہیں بتائی گئی۔ آصف علی زرداری حکومت سے مطالبہ کیا کہ فاٹا اصلاحات کا بل فوری طور پر پارلیمنٹ میں لایا جائے تاکہ قبائلی علاقوں کا کے پی صوبے میں انضمام کی راہ ہموار ہو سکے تاکہ ہم اے پی ایس پشاور کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کس سکیں۔