بجلی کی پیداوار کیلئے تھر کول ملکی انرجی چین میں دستیاب سب سے سستا آپشن ہے،اس منصوبے سے بجلی کی کمرشل پیداوا ر شروع ہونے سے پاکستانی کے انرجی مکس میں کوئلے کا حصہ چوبیس فیصد تک بڑھ جائے گا ، کوئلہ سے بجلی کی تیاری سے آئل امپورٹ کے بل کی مد میں اربوں ڈالر کی بچت ہو گی، تاجر رہنما حاجی نسیم الرحمان

ہفتہ 16 دسمبر 2017 16:11

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 دسمبر2017ء) ایف پی سی سی آئی کے بزنس مین پینل کے مرکزی رہنما حاجی نسیم الرحمان نے کہا ہے کہ بجلی کی پیداوار کیلئے تھر کول ملکی انرجی چین میں دستیاب سب سے سستا آپشن ہے،اس منصوبے سے بجلی کی کمرشل پیداوا ر شروع ہونے سے پاکستانی کے انرجی مکس میں کوئلے کا حصہ جو اس وقت ایک فیصد سے بھی بہت کم ہے چوبیس فیصد تک بڑھ جائے گا جس سے آئل امپورٹ کے بل کی مد میں اربوں ڈالر کی بچت ہو گی۔

اگلے دس سال میں تھر کول کی مدد سے پندرہ گیگا واٹ بجلی پیدا کی جا سکے گی جس سے توانائی بحران ہمیشہ کیلئے دفن ہو جائے گا جبکہ بجلی کی پیداوار میں وقت کے ساتھ اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔حاجی نسیم الرحمان نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ چین کی جانب سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی وجہ سے اس منصوبے کی کامیابی کے متعلق شکوک و شبہات ختم ہو گئے ہیں اور یہ منصوبہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی نظر میں آگیا ہے جبکہ پاکستان کے تمام بڑے صنعتی گروپ اپنی بجلی بنانے کیلئے تھر کول حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ تھر کا علاقہ قدرتی وسائل سے مالامال ہے جہاں کوئلے سے 175 ارب ٹن کے ذخائر موجود ہیں جنھیں کئی دہائیوں تک استعمال نہیں کیا گیا جو ملک و قوم کی بد قسمتی ہے۔تھر کے پسماندہ علاقہ میں تقریباً پچیس لاکھ افراد رہتے ہیں جن کی سماجی ترقی پر بھی توجہ دی جائے ورنہ معاشی ترقی کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ تھر میں سعودی عرب اور ایران کی مجموعی توانائی کے ذخائر سے زیادہ توانائی موجود ہے جس سے ملک کی تقدیر بدل جائے گی۔ توانائی کے یہ ذخائرپاکستان کی توانائی کی ضروریات کو کئی سو سال تک پورا کر نے کے علاوہ توانائی کی برامدات کے ذریعے بھاری زرمبادلہ کمانے کا ذریعہ بھی بن سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :