جاپانی تاجرکا کینسر کا علاج کرانے سے انکار،زندگی کو الوداع کرنیکا انوکھا طریقہ

علاج سے دیگر کئی منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں،رشتہ داروں اوردوستوں کو ہوٹل میں بلاکر دعوت ،شکریہ اداکیا

ہفتہ 16 دسمبر 2017 11:50

جاپانی تاجرکا کینسر کا علاج کرانے سے انکار،زندگی کو الوداع کرنیکا ..
ٹوکیو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 دسمبر2017ء) جاپان کی ایک مشہور کاروباری شخصیت نے اپنی عمر کے آخری ایام میں کینسر کے علاج سے انکار کے ساتھ ’زندگی‘ کو الوداع کرنے کے لیے انوکھی الوداع پارٹی کا اہتمام کیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق 80 سالہ تاجر ساتورو کانزاکی نے کیسنر کے مرض کی تشخیص کے بعد اس کا کیمیائی علاج کرانے سے انکار کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کیمیائی علاج کے کئی دیگر ضمنی اثرات(سائیڈ افیکٹ) ہوسکتے ہیں۔ اس لیے وہ اس علاج کے قائل نہیں۔اس کے انہوں نے اپنے عزیزواقارب، دوستوں اور کاروباری دنیا میں اپنے ساتھ کام کرنے والے افراد کو ٹوکیو کے ایک بڑے ہوٹل میں مدعو کیا۔ جہاں ان سے الودعی ملاقات میں ان کے ساتھ گذارے زندگی کے لمحات پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

(جاری ہے)

ساترو کانزاکی نے ٹوکیو کے ایک ہوٹل میں اپنی الوداعی تقریب جنازہ کا اہتمام کیا۔

رپورٹ کے مطابق کانزاکی کے ڈاکٹروں نے دو ماہ قبل ان میں کینسر کے مرض کی تشخیص کی تھی اور بتایا تھا کہ مرض کافی دور تک پھیل چکا ہے۔ ڈاکٹروں نے انہیں کیمیائی علاج تجویز کیا تھا تاہم انہوں نے علاج سے انکار کرکے مرض کو قبول کولیا۔انہوں نے کہاکہ اپنے تمام دوست احباب اور ساتھ کام کرنے والوں کو ٹوکیو کے ایک ہوٹل میں الوداعی تقریب میں مدعو کیاہے۔اس انوکھی تقریب میں ایک ہزار سے زاید افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے قریب المرگ تاجر نے کہا کہ میں نے حتیٰ الامکان اعلیٰ ترین معیار کی زندگی گذاری ہے۔ میں نے کینسر کے مرض کا علاج نہ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ علاج نہ کرانے کی وجہ اس کے سائیڈ افیکٹ ہیں۔ مجھے زندگی سے کوئی مایوس نہیں۔

متعلقہ عنوان :