چین کی صدر ٹرمپ کے فیصلے کی مخالفت ، القدس کو فلسطین کا دارالحکومت قراردینے کے اوآئی سی کے اعلامیہ کی حمایت کردی

القدس سے متعلق مسئلے کے حل کے اقوام متحدہ کی قرادادوں کے مطابق حل کرنے کی حمایت کی اور کہا کہ ان کا ملک 1967 کی سرحدوں کے مطابق مشرقی القدس کے فلسطین کے دارالحکومت کے طور پر دیکھتا ہے،چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لوکھانگ کی پریس بریفنگ

جمعہ 15 دسمبر 2017 23:20

چین کی صدر ٹرمپ کے فیصلے کی مخالفت ، القدس کو فلسطین کا دارالحکومت قراردینے ..
بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 دسمبر2017ء) چین نے اوآئی سی کے غیر معمولی اجلاس کے اعلامیہ کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین ایسی فلسطینی ریاست کے قیام کا حامی ہے جو مکمل طور پر خود مختار ہو ، اس کی بنیاد 1967والی سرحدیںہوں اور اس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔ گزشتہ روزچینی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کھانگ نے پریس بریفنگ کے دوران ترکی کے شہر استنبول میں او آئی سی کے ہونے والے غیر معمولی اجلاس کے فیصلے ،جس میں عالمی برادری برادری پر زوردیا گیا تھا کہ وہ مشرقی بیت المقدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرے اس پر انہوں نے کہا چین اسلامی تعاون تنظیم کی جانب سے بین الاقوامی برادری کی جانے والی اپیل کو حق بجانب قراردیتا ہے۔

انہوں نے القدس سے متعلق مسئلے کے حل کے اقوام متحدہ کی قرادادوں کے مطابق حل کرنے کی حمایت کی اور کہا کہ ان کا ملک 1967 کی سرحدوں کے مطابق مشرقی القدس کے فلسطین کے دارالحکومت کے طور پر دیکھتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جلد ہی امن مذاکرات کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس مسئلے کو منصفانہ طور پر حل کیے جانے کی حمایت کرتا ہے۔

لوکھانگ نے تمام فریقین پر زوردیا کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق خطے میں امن کے فروغ کیلئے مسئلہ کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے سے متعلق پر عزم رہیں۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر ہونے والی پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے کہا کہ القدس کی حیثیت پیچیدہ اور حساس ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام فریقین اس حوالے سے علاقائی امن وہم آہنگی کو مدنظر رکھیں اور محتاط انداز سے چلیں اور مسئلہ فلسطین کے حل کے حوالے سے طویل بنیادوں پر اثرانداز ہونے والے فیصلوں سے گریز کریں۔