میری قوم کا تشخص برباد کردیا گیا، بوری بند لاشیں ہماری شناخت نہیں تھیں، آفاق احمد

ایک شخص کے گناہ کی سزا پوری قوم کو نہیں دی جانی چاہئے۔ حماد صدیقی بلدیہ فیکٹری میں معصوم مہاجر بچوں کوجلانے میں ملوث ہے اسے لٹکایا جائے آج میری قوم کے فیصلے پنجاب سے آنے والا 17 گریڈ کا آفیسر کرتا ہے، جلسہ عام سے خطاب

جمعہ 15 دسمبر 2017 23:20

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 دسمبر2017ء) مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا ہے کہ میری قوم کا تشخص برباد کردیا گیا، بوری بند لاشیں ہماری شناخت نہیں تھیں، ایک شخص کے گناہ کی سزا پوری قوم کو نہیں دی جانی چاہئے،حماد صدیقی بلدیہ فیکٹری میں معصوم مہاجر بچوں کوجلانے میں ملوث ہے، اسے لٹکایا جائے ۔ آج میری قوم کے فیصلے پنجاب سے آنے والا 17 گریڈ کا آفیسر کرتا ہے۔

وہ حیدرآباد کے علاقے لطیف آبا دکے اکبری گراؤنڈ میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ آفاق احمد نے کہاکہ میری قوم کے ساتھ طویل کھلواڑ ہورہا ہے۔ میں 1991ء سے کہہ رہا تھا کہ الطاف حسین ملک دشمن ہے تو اس وقت ہمیں غدار کہا گیا ، 2007ء میں الطاف حسین نے بھارت کا دورہ کیا اور وہاں پاکستان کیخلاف زہر افشانی ک ، پاکستان کے بنانے کو غلطی قرار دیا تو اس وقت فاروق ستار کیوں خاموش تھے۔

(جاری ہے)

کیا وہ بچے تھے ، انہیں پتہ نہیں تھا ، آج وہ کہتے ہیں الطاف حسین نے ملک کیخلاف بات کی ہے۔ فاروق ستار اور ان کے ساتھی شخصیت کے ساتھ وفاداری کرتے رہے ، اگر وہ پاکستان سے مخلص ہوتے تو پھر 2007ء میں ہی الطاف حسین سے علیحدگی اختیار کرلیتے۔ انہوں نے کہاکہ مہاجر قوم جو اقتدار بنانے اور اقتدار گرانے کے فیصلے کرتی تھی آج اس کے فیصلے پنجاب کے آنے والا 17گریڈ کا افسر کرتا ہے، میری قوم کا چہرہ مسخ کردیا گیا ہے۔

آج پوری قوم شرمندہ ہے ، جس نے غلطی کی ہے اس کو اس کی سزا ملنی چاہئے۔ نہ کہ پوری قوم کو سزا دی جائے۔ انہوں نے کہاکہ غلام مصطفی کھر نے بھارت کے ٹینک پر سوار ہوکر آنے کی بات کی تو کیا پوری پنجاب قوم کو اس سزا دی گئی۔ جی ایم سید نے کبھی پاکستان کو تسلیم نہیں کیا تو اس کی سزا سندھی قوم کو دی گئی۔ الطاف حسین کے کرتوتوں کی سزا پوری مہاجر قوم کو نہیں دی جانی چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ جو یہاں ہجرت کرکے آئے ہیں ان کا بھی اس زمین پر اتنا ہی حق ہے جتنا دوسرے کا ۔ ہم وہی حقوق چاہتے ہیں جو کسی دوسرے کو حاصل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آج اُن کے منہ سے یہ بات اچھی نہیں لگتی کہ مہاجروں کو دیوار سے لگایا جارہاہے جنہوں نے نائن زیرو پر مہاجر لگانے والوں کو جوتے مارے تھے۔ 30 سال سے اقتدار میں رہنے والوں کو کبھی محصورین مشرق پاکستان کا مسئلہ یاد نہیں آیا ، کبھی کوٹہ سسٹم پر انہوں نے زبان نہیں کھولی ، کراچی کچرے کا ڈھیر بن گیا ہے ، مہاجروں کے ساتھ ظلم ہوتا رہا اور یہی اقتدار سے چمٹے رہے ۔ انہوں نے کہاکہ مہاجروں کو روزگار اور تعلیم دی جانی چاہئے ۔ آج پھر دہشت گردوں کو مہاجروں پر مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

متعلقہ عنوان :