Live Updates

نواز شریف اور عمران خان کیس کا آپس میں کوئی موازنہ نہیں ، سپریم کورٹ

نواز شریف کے کیس میں منی لانڈرنگ،کرپشن،ذرائع سے زائدآمدن کے سنگین الزامات ہیں جبکہ عمران خان کا کیس آمدن سے زائد اثاثوں اور کرپشن کا نہیں، جسٹس فیصل عرب نواز شریف کے یہ اثاثے عوامی عہدے پر رہنے سے قبل نہیں تھے، نواز شریف کے اثاثوں میں اربوں روپے کے تحائف شامل ہیں،تنخواہ چھپانا بدنیتی ہے کوئی اس سے بچ نہیں سکتا ،نیازی سروسز کا فلیٹ ٹیکس ادائیگی کے ساتھ صاف ستھری رقم سے خریدا گیا، اضافی نوٹ

جمعہ 15 دسمبر 2017 22:24

نواز شریف اور عمران خان کیس کا آپس میں کوئی موازنہ نہیں ، سپریم کورٹ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 دسمبر2017ء) سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ نواز شریف اور عمران خان کے کیس کا آپس میںکوئی موازنہ نہیں ہے ،دونوں مقدمات ایک دوسرے سے یکسر مختلف ہیں ، نواز شریف کے کیس میں منی لانڈرنگ،کرپشن،ذرائع سے زائدآمدن کے سنگین الزامات ہیں جبکہ عمران خان کا کیس آمدن سے زائد اثاثوں اور کرپشن کا نہیں ہے ،عمران خان نے لندن فلیٹ نیازی سروسز کے تحت حاصل کیا، نیازی سروسز کا فلیٹ ٹیکس ادائیگی کے ساتھ صاف ستھری رقم سے خریدا گیایہ آبزروزیشن عمران خان کی نااہلی سے متعلق حنیف عباسی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر جاری ہونے والے تفصیلی فیصلے میں جسٹس فیصل عرب نے اپنے اضافی نوٹ میں دی ہے ، اضافی نوٹ میں انہوں نے لکھا ہے کہ عمران خان کیس کے حقائق نوازشریف کیس سے بہت مختلف ہیں،عمران خان کے کیس کا موازنہ نوازشریف کے کیس سے نہیں کیا جاسکتا، نوازشریف کے کیس میں منی لانڈرنگ،کرپشن،ذرائع سے زائدآمدن کے سنگین الزامات ہیں،حقیقت یہ ہے کہ نوازشریف30سال میں کئی بار عوامی عہدیداررہ چکے ہیں،نوازشریف وزیرخزانہ وزیراعلیٰ اور وزیراعظم رہ چکے ہیں، نوازشریف کیس میں طے ہواتھاایسے شخص کاایماندار،شفاف اوراچھی ساکھ کا حامل ہوناضروری ہے، جسٹس فیصل عرب نے اپنے اضافی نوٹ میں مزید لکھا ہے کہ نواز شریف کے یہ اثاثے عوامی عہدے پر رہنے سے قبل نہیں تھے، نواز شریف کے اثاثوں میں اربوں روپے کے تحائف شامل ہیں، جو انہوں نے اپنے بیٹوں سے حاصل کیے اور بیٹوں کو تحفے دیئے ،نواز شریف خاندان سپریم کورٹ میں اپنے اثاثوں سے متعلق عدالت کو تسلی بخش جواب نہیں دے سکا، جسٹس فیصل عرب کا کہنا ہے کہ پانامہ جے آئی ٹی تحقیقات میں نواز شریف کے ایف زیڈ ای کے مالک ہونے کا انکشاف ہوا، جے آئی ٹی رپورٹ میں معلوم ہوا کہ نواز شریف کپیٹل ایف زیڈ ای سے تنخواہ وصول کرتے رہے، نواز شریف گیارہ سال تک ایف زیڈ ای میں کام کرتے رہے، جسٹس فیصل عرب نے لکھا ہے کہ سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ نواز شریف نے عوامی عہدے پر رہتے ہوئے تنخواہ ظاہر نہیں کی،سپریم کورٹ نے یہ بھی قرار دیا ہے کہ نواز شریف کا تنخواہ چھپانا بدنیتی ہے، کوئی بھی اس وجہ سے بچ نہیں سکتا کہ اس نے تنخواہ نہیں لی ،اپنی مرضی سے تنخواہ نہ لینے پر بھی ٹیکس دینا ہوتا ہے، تنخواہ وصول کرنے یا نہ کرنے سے فرق نہیں پڑتا، جسٹس فیصل عرب کا کہنا ہے کہ عمران خان نے لندن فلیٹ نیازی سروسز کے تحت حاصل کیا ،نیازی سروسز کا فلیٹ ٹیکس ادائیگی کے ساتھ صاف ستھری رقم سے خریدا گیاہے ، عمران خان کیخلاف کیس آمدن سے زائد اثاثوں اور کرپشن کا نہیں ہے ،سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے نواز شریف کی نااہلی کے لیے قانونی تقاضوں کونظر انداز نہیں کیا ۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات