سیاست کی قسمت کے فیصلے عدالتوں میں نہیں ہونے چاہئیں ، ترقی کے لئے معاشی پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے، معاشی ترقی کے لئے حکومتوں کو سازگار ماحول ملنا چاہئے

وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق کا ایف پی سی سی آئی میں تاجروں اور صنعتکاروں سے خطاب

جمعہ 15 دسمبر 2017 21:49

سیاست کی قسمت کے فیصلے عدالتوں میں نہیں ہونے چاہئیں ، ترقی کے لئے معاشی ..
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 دسمبر2017ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ترقی کے لئے معاشی پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے، معاشی ترقی کے لئے حکومتوں کو سازگار ماحول ملنا چاہئی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو ایف پی سی سی آئی کراچی میں تاجروں اور صنعتکاروں سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر فیڈریشن چیمبرکے سابق صدر ایس ایم منیر، خالد تواب، سینیٹر عبدالحسیب خان، مرزا اختیار بیگ، حنیف گوہر اور دیگر بھی موجود تھے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جب نواز شریف وزیراعظم بنے تو ملک کے حالات کافی ابتر تھے، ملک کے منتخب وزیراعظم کو باہر کر دیا جائے تو دیگر خرابیوں کے علاوہ معاشی سرگرمیاں بھی متاثر ہوتی ہیں، ترقی کے لئے معاشی پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے، موجودہ حکومت کو سکون سے کام نہیں کرنے دیا گیا اس کے باوجود ہم پرعزم ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کراچی میں بھتہ اور ٹارگٹ کلنگ کا خاتمہ کیا گیا۔

سعد رفیق نے کہا کہ ریلوے کی ذمہ داری لینے کے بعد اسے غیر سیاسی بنایا اور ہر کام ریلویز کے مفاد میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارت کا قلمدان سنبھالنے کے بعد ادارے کی ترقی کے لئے کام کیا اور اس دوران محنت کشوں نے کوئی ہڑتال نہیں کی، محنت کشوں سے وعدہ کیا تھا کہ ریلوے کی نجکاری نہیں ہوگی، ریلوے منافع میں نہیں مگر مستحکم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کی تمام اراضی کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرلیا ہے، فریٹ آپریشن کے لیے 55 انجن خریدے، ریل کا کرایہ کم کرنے سے عوام کے ساتھ ریلوے کا بھی فائدہ ہوتا ہے۔

سعد رفیق نے کہا کہ ملک میں انجن سازی کے لئے مشترکہ سرمایہ کاری کے لئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پوسٹل لائف کے ساتھ مل کر دو سال سے مسافروں کو انشورنس کی سہولت دے رہے ہیں، نیسکام سے مل کر حادثات کی روک تھام کیلئے ریلوے کراسنگ پر سگنل اور سائرن لگا رہے ہیں، سی پیک میں ایم ایل ون منصوبہ کراچی کو پشاور سے منسلک کیا جائے گا، یہ فزیبلیٹی خود تیار کی ہے چین سے ایک روپیہ نہیں لیا، ایک ماہ میں ابتدا ئی ڈیزائن تیار کرلیں گے،چین سے اس منصوبہ کے لیے کمرشل قرضہ نہیں لیں گے ،چینی کمپنیاں چین کے ریلوے محکمہ سے منظور شدہ ہوں گے اور اس میں پانچ سے چھ سال لگیں گے ،ٹرین کی رفتار 160 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگی۔

سعد رفیق نے کہا کہ ڈبل ٹریک کو مزید بہتر کریں گے پہاڑی علاقوں میں بھی 120 کلو میٹر تک رفتار ہوگی، ساہیوال کا کے پلانٹ کوسپلائی ہم دے رہے ہیں ،ہمارے پسنجرآپریشن بندہوگئے تھے پرانی ٹرین کوقابل استعمال بنایاہے، سرکاری کام کواپنا سمجھ کر کیا جائے تونقصان نہیں ہوگا،ریلوے سے 10لاکھ افراد کا روزگاروابستہ ہے ،ہماری اربوں روپے کی زمینیں تھیں جن پرقبضہ ختم کروارہے ہیں ،ہم ریلوے کی زمینوں سے کسی کوبے دخل کر کے مہاجرنہیں بنارہے ۔

انہوں نے کہا کہ نئے ریلوے اسٹیشن بنارہے ہیں ،کراچی کینٹ کے اسٹیشن کوجدیدکیا،خستہ حال بوگیوں کوختم کردیا ہے ،تین سالوں میں ریلوے کی کوئی بوگی بوسیدہ نہیں ہوگی ،ڈائنگ کار میں اچھا کھانا کردیا جوگرین لائن سے اچھا ہے ،ٹکٹوں کاکام جدید کردیا ہے جوکمپیوٹرسے منسلک ہے۔ وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ سی۔ پیک منصوبے کے تحت کراچی بندرگاہ میں ریلوے کی سہولت فراہم کریں گے تاکہ بندرگاہ اور شہر میں ٹریفک کی روانی بہتر ہوسکے، کراچی پشاور ریل لنک کو طورخم کی سرحد تک بڑھایا جا ئے گا، گوادر لنک ہونے سے ٹریک میں دو سے ڈھائی ہزار کلومیٹر اضافہ ہوگا،تیز رفتار ٹرین چلانے سے پہلے موجودہ نظام کو بہتر کرنا ہوگا ، اسپیڈ بریکر سے ملک کی ترقی کی رفتار متاثر ہورہی ہے،کراچی ریلوے لائن میں اضافہ کررہے ہیں ،پسنجرٹرین پبلک پارٹنرشپ شپ کو دیں گے ،ٹرین چلانے کاکام مستقبل میں پرائیویٹ سیکٹر کودیا جائے گا۔

وفاقی وزیر ریلویز نے کہا کہ گوادار میں ریلوے ٹریک کا اضافہ ہونے جا رہا ہے، ہائی اسپیڈ ریلوے لائن سے قبل نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :