غیر اندراج شدہ 12ملین خواتین کی رجسٹریشن کے لئے نیشنل ایمرجنسی ووٹرز رجسٹریشن ڈرائیو شروع کی جائے،سینیٹر فرحت اللہ بابر

جمعہ 15 دسمبر 2017 20:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 دسمبر2017ء)پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ 12ملین خواتین جن کے نام ووٹرز لسٹ میں نہیں کی رجسٹریشن کے لئے ایک نیشنل ایمرجنسی ووٹرز رجسٹریشن ڈرائیو شروع کی جائے اور اس کے لئے ضروری ہو تو قانون سازی بھی کی جائے۔ جمعہ کو اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں نیشنل کمیشن آن دی اسٹیٹس آف وومن کے زیر اہتمام ووٹر لسٹ سے خواتین ووٹرز کے نام غائب ہونے کے بارے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس نیشنل ڈرائیو میں ایمرجنسی رجسٹریشن سنٹر کے قیام، موبائل رجسٹریشن وین، رجسٹریشن فیس ختم کرنا، عملے کی تربیت، خواتین کے لئے رجسٹریشن سنٹر قائم کرنا اور ان مقاصد کے لئے نادرا کو فنڈمہیا کرنا اور نادرا کو قابل احتساب بنانا شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ یہ بھی سوچنا چاہیے کہ ان خواتین کو شناختی کارڈ کے علاوہ دیگر شناختی دستاویز استعمال کرنے کی اجازت بھی دی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس 12ملین خواتین کے علاوہ ہر روز 3500 خواتین ووٹ دینے کی عمر میں داخل ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر انتخابات وقت پر کرانے ہیں تو جن خواتین کے نام ووٹرز لسٹ سے غائب ہیں انہیں 150دنوں کے اندر شناختی مہیا کرنے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ نادرا کی حالیہ استعداد صرف 7000لوگوں کو روزانہ شناختی کارڈ مہیا کر سکتا ہے۔ اگر نادرا صرف خواتین ووٹرز رجسٹریشن پر توجہ مرکوز کرے تو صرف 5000خواتین کو روزانہ شناختی کارڈ دے سکتا ہے۔ اس طرح جن خواتین کے نام ووٹرز لسٹ میں نہیں ہے ان کی رجسٹریشن کے لئے 15سال کا عرصہ درکار ہوگا اور اس عرصے میں مزید خواتین ووٹ دینے کی عمر میں داخل ہوجائیں گی۔

خواتین کو ووٹ کے حق سے محروم کرنا اصل میں انہیں بے اختیار کرنے کے مترادف ہے۔ اس لئے اس مقصد کے لئے کوئی آئوٹ آف باکس حل ڈھونڈنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ صرف نادرا پر تنقید کرنا کوئی حل نہیں۔ انہوں نے نادرا کو اس بہت بڑے کام کے لئے بااختیار بنانا ہوگا، اسے وسائل مہیا کرنے ہوں گے اور اسے قابل احتساب بھی بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ان اضلاع میں جہاں خواتین کے نام بہت زیادہ تعداد میں ووٹرز لسٹ میں شامل نہیں وہاں ایک اسپیشل ڈرائیو شروع کرنی پڑے گی۔ انہوں نے تجویز دی کہ اگر ضروری ہو تو اس قومی مہم کے لئے قانون سازی بھی کی جا سکتی ہے۔