شہریوں کو مضر صحت پانی کی فراہمی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد انتظامیہ حرکت میں آگئی

پاکستان ہے تو ہم ہیں ،پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے ہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ، اے ڈی سی ون ریاض وسان

جمعہ 15 دسمبر 2017 19:37

خیرپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 دسمبر2017ء) شہریوں کو مضر صحت پانی کی فراہمی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد انتظامیہ حرکت میں آگئی اور خیرپور میں پینے کے صاف شفاف پانی کی دستیابی کو یقینی بنایا جارہا ہے یہ بات اے ڈی سی ون ریاض وسان نے خیرپور میڈیکل کالج میں زچہ و بچہ کی صحت کے حوالے سے ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ پاکستان ہے تو ہم ہیں اور پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے ہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا کوئی افسر یہ نہ سمجھے کہ اسے تنخواہ مل رہی ہے مراعات دستیاب ہیں وہ ملک و قوم کی فلاح و بہبودکے بجائے صرف اپنے مفادات میں مصروف رہے ایسی سوچ رکھنے والے کبھی بھی دنیا و آخرت میں خوشحال زندگی نسر نہیں کرسکتے۔

صحت معاشرہ صحت مند ماحول سے وابستہ ہیہمیں صحت مند صاف شفاف پانی ،غلاظت گندگی سمیت دیگر آلائشوں کے خاتمے کے لئے جہاد کرنی چائیے ،ترقی یافتہ ملک صحت مند انسانوں کے ریشو سے لگائی جاتی ہے معاشی ترقی سے نہیں ۔

(جاری ہے)

افسوس کہ پاکستان تاحال پولیو فری ملکوں کی فہرست میں شامل نہیں ہوسکا ہے،تقریب سے ڈی ایچ او ڈاکٹر نثار علی پھلپوٹو،ڈاکٹر بشریٰ رامیجہ، کشمالہ اصغر،امجد علی سورہیہ۔

ساجد ملاح،ڈاکٹرعرفان یوسف،ڈاکٹر صائمہ میمن،ڈاکٹر عزیز بھٹو،ڈاکٹر ووچہ رام،ڈاکٹر حنیف میمن اور دیگر کا کہنا تھا کہ صحت ماں اور بچے کی ذمہ داری ہم سب کی ہے اور ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اور اس کا کنبہ صحت مند رہے ملک میں خصوصاً نسواں اور بچے کی صحت کی صورتحال بہت اچھی نہیں ہے خواتین کو زچگی کے مراحل میں سخت مشکلات درپیش ہوتی ہیں وہ عطائی دائیوں کے ہتھے چڑھ جاتی تھی اب زچہ و بچہ کی صحت کے حوالے سے جاری پروگراموں کی بدولت دائی کلچر کا کافی حد تک خاتمہ ہوا ہے، ر خاتون کی خواہش اور بنادی حق ہے کہ وہ صحت مند بچے کی پیدائش کرے،ہمارے ملک کی زیادہ تر آبادی غربت کی لکیر تلے ہے پاکستانی حکومت اور بین الاقوامی صحت کے ادارے پاکستان میں ماں اور بچے کی صحت میں بہتری لانے کے لئے کوشاں ہیں،پاکستان میں حمل اور زچگی کی پیچیدگیوں کی وجہ سے بچے کی پیدائش کے دوران ہر ایک لاکھ میں سے تین سو خواتین موت کا شکار ہوجاتی ہیں ان پیچیدگیوں کی بروقت پہچان سے ہم بہت سی مائوں کی جان بچاسکتے ہیں جس میں مستند ماہر لیڈی یلتھ ورکرز،مدر کیئر یلتھ ورکرز اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں جس کی وجہ سے زچگی اموات میں کمی آئی ہے ہمیں آگہی کے پروگرام اور ذاتی رابطہ مہم کو جاری رکھنا چاہئیے تاکہ دیہی علاقوں کی سادہ خواتین صحتمند رہ کر صحت مند بچہ جنم دے سکتی ہے اس موقع پر زچہ بچہ کی صحت کے حوالے سے بہتر خدمات انجام دینے والے ڈی ایچ او ڈاکٹر نچار پھلپوٹو،اے ڈٰ سی ون ریاض حسین وسان،ڈاکٹر بشریٰ رامیجہ،کشمالہ اصغر،ڈاکٹر شہزدی بھٹی،خیر محمد خمیسانی،ڈاکٹر غوث بخش،ڈاکٹر صائمہ میمن،امجد سورہیہ،ساجد ملاح،ڈاکٹر رمضان میمن،نصرت بھٹی،زاہدہ ملاح عالیہ جوگی سمیت دیگر ڈاکٹروں ،لیڈی ہیلتھ ورکرز، نرسنگ اسٹاف میں شیلڈ سے نوازا گیا۔

متعلقہ عنوان :