وزیر مملکت ماروی میمن کی ورلڈ فوڈ پروگرام کے زیر اہتمام شاک رسپانسو سوشل پروٹیکشن پر اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس میں شرکت

جمعہ 15 دسمبر 2017 19:37

وزیر مملکت ماروی میمن کی ورلڈ فوڈ پروگرام کے زیر اہتمام شاک رسپانسو ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 دسمبر2017ء) وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی ماروی میمن اور سیکرٹر ی بی آئی ایس پی عمر حمید خان نے ورلڈ فوڈ پروگرام کے زیر اہتمام شاک رسپانسو سوشل پروٹیکشن پر اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس میں شرکت کی۔ قائم مقام کنٹری ہیڈ ڈبلیو ایف پی کیتھرین اینا ایم گھوس، ہیڈ آف نیوٹریشن ڈبلیو ایف پی سیلیہ گرینز اور ممبر آپریشنز این ڈی ایم اے بریگیڈیئر مختار احمد بھی مشاورتی اجلاس میں موجود تھے۔

اجلاس کا مقصد تباہی و خطرات سے بچنے کے انتظام، انسان دوستی اور سماجی تحفظ سے متعلقہ کلیدی عوامل کو زیر بحث لانا تھا تاکہ ملک میں شاک رسپانسو سوشل پروٹیکشن سسٹم پر تیزی سے کام کرنے کیلئے موثر تعاون اور انتظامی امور پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ڈبلیو ایف پی نے آکسفورڈ پالیسی مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ رپورٹ کے نتائج پیش کئے جس نے پاکستان میں قدرتی آفات کے دوران امداد اور سماجی تحفظ کے نظام کے مابین تعلق کو ظاہر کیا۔

پریزنٹیشن میں ہنگامی صورتحال کے دوران مالی امداد فراہم کرنے کے پروگراموں کو موجودہ سماجی تحفظ کے پروگراموں کے تحت منظم شاک رسپانسو پلیٹ فارم پر منتقل کرنے سے متعلق کئی حکمت عملیوں کی نشاندہی کی گئی۔ تبادلہ خیال کے دوران بی آئی ایس پی اور این ڈی ایم اے کے شرکاء نے ہنگامی صورتحال کے دوران اپنے اپنے اداروں کے کردار کو بیان کیا اور اداروں کے انتظامی تعاون کی مدد سے صحیح سمت میں کوششیں کرنے کا طریقہ کار وضح کیا جو کلیدی عناصر سمیت تمام مراحل میں ایمرجنسی رسپانس کے اثرات میں اضافہ کرے گا۔

اس بات پر زور دیا گیا کہ ہنگامی صورتحال کے دوران سماجی تحفظ کے کردار کو واضح کرنے کی ضرورت ہے جس میں بی آئی ایس پی، این ڈی ایم اے اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کا کردار بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ سیکرٹری بی آئی ایس پی نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مربوط نظام کو اپنانے کا بلکل صحیح وقت ہے کیونکہ بالخصوص پاکستان میں قدرتی آفات کی شکل میں شاکس کا خطرہ زیادہ پایا جاتا ہے۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ بی آئی ایس پی، این ڈی ایم اے اور ڈبلیو ایف پی کو ترجیحی بنیادوں پر آفات پر قابو پانے کیلئے اداراتی انتظامات پر مبنی لائحہ عمل کی تشکیل کیلئے مفاہمتی یاداشت پر دستخط کرنے چاہئیں۔ اس دوران بی آئی ایس پی اور این ڈی ایم اے تباہی کی شکار آبادی کے ڈیٹا پر کام کر سکتے ہیں کیونکہ بی آئی ایس پی کے پاس جی پی ایس ریڈنگ سمیت قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری کی شکل میں 155ملین سے زائد آبادی کا ڈیٹا موجود ہے۔

شرکاء نے تجاویز کو سراہا اور این ڈی ایم اے کے نمائندہ نے تجویز کے جائزے کے بعد ممکنہ معاہدے کی جانب اشارہ کیا۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے اپنے اختتامیہ کلمات میں کہا کہ پاکستان کے پاس تباہی کی صورتحال پر قابو پانے کے حوالے سے اچھے ادارے موجود ہیں لیکن پاکستان کو بین الاقوامی تجربات سے سیکھنے اور تباہی پر قابو پانے میں شامل تمام ضروری عوامل پر مبنی ایک مربوط لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بی آئی ایس پی، این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے، آزاد کشمیر، فاٹا اور گلگت بلتستان سمیت وفاقی و صوبائی سطح پر وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی اور محکمہ موسمیات جیسے اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایک ٹیکنیکل گروپ کی تشکیل کی تجویز پیش کی۔ مجوزہ ٹیکنیکل گروپ انتظامی تعاون اور ضروری اداراتی انتظامات کی تفصیل پیش کرسکتا ہے۔ انہوں نے ملک میں تمام علاقوں اور کمیونٹیز کیلئے برابری کی سطح پر انتظامات کرنے پر زور دیا۔ اجلاس کے آخر میں سیکرٹری بی آئی ایس پی، قائم مقام کنڑی ہیڈ ڈبلیو ایف پی اور این ڈی ایم اے کے نمائندے نے "Commitment Certificate" پر دستحظ کئے۔

متعلقہ عنوان :