وزیر مملکت ماروی میمن کی ورلڈ فوڈ پروگرام کے زیر اہتمام شاک رسپانسو سوشل پروٹیکشن پر اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس میں شرکت
جمعہ 15 دسمبر 2017 19:37
(جاری ہے)
اجلاس میں ڈبلیو ایف پی نے آکسفورڈ پالیسی مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ رپورٹ کے نتائج پیش کئے جس نے پاکستان میں قدرتی آفات کے دوران امداد اور سماجی تحفظ کے نظام کے مابین تعلق کو ظاہر کیا۔
پریزنٹیشن میں ہنگامی صورتحال کے دوران مالی امداد فراہم کرنے کے پروگراموں کو موجودہ سماجی تحفظ کے پروگراموں کے تحت منظم شاک رسپانسو پلیٹ فارم پر منتقل کرنے سے متعلق کئی حکمت عملیوں کی نشاندہی کی گئی۔ تبادلہ خیال کے دوران بی آئی ایس پی اور این ڈی ایم اے کے شرکاء نے ہنگامی صورتحال کے دوران اپنے اپنے اداروں کے کردار کو بیان کیا اور اداروں کے انتظامی تعاون کی مدد سے صحیح سمت میں کوششیں کرنے کا طریقہ کار وضح کیا جو کلیدی عناصر سمیت تمام مراحل میں ایمرجنسی رسپانس کے اثرات میں اضافہ کرے گا۔اس بات پر زور دیا گیا کہ ہنگامی صورتحال کے دوران سماجی تحفظ کے کردار کو واضح کرنے کی ضرورت ہے جس میں بی آئی ایس پی، این ڈی ایم اے اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کا کردار بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ سیکرٹری بی آئی ایس پی نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مربوط نظام کو اپنانے کا بلکل صحیح وقت ہے کیونکہ بالخصوص پاکستان میں قدرتی آفات کی شکل میں شاکس کا خطرہ زیادہ پایا جاتا ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ بی آئی ایس پی، این ڈی ایم اے اور ڈبلیو ایف پی کو ترجیحی بنیادوں پر آفات پر قابو پانے کیلئے اداراتی انتظامات پر مبنی لائحہ عمل کی تشکیل کیلئے مفاہمتی یاداشت پر دستخط کرنے چاہئیں۔ اس دوران بی آئی ایس پی اور این ڈی ایم اے تباہی کی شکار آبادی کے ڈیٹا پر کام کر سکتے ہیں کیونکہ بی آئی ایس پی کے پاس جی پی ایس ریڈنگ سمیت قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری کی شکل میں 155ملین سے زائد آبادی کا ڈیٹا موجود ہے۔ شرکاء نے تجاویز کو سراہا اور این ڈی ایم اے کے نمائندہ نے تجویز کے جائزے کے بعد ممکنہ معاہدے کی جانب اشارہ کیا۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے اپنے اختتامیہ کلمات میں کہا کہ پاکستان کے پاس تباہی کی صورتحال پر قابو پانے کے حوالے سے اچھے ادارے موجود ہیں لیکن پاکستان کو بین الاقوامی تجربات سے سیکھنے اور تباہی پر قابو پانے میں شامل تمام ضروری عوامل پر مبنی ایک مربوط لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بی آئی ایس پی، این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے، آزاد کشمیر، فاٹا اور گلگت بلتستان سمیت وفاقی و صوبائی سطح پر وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی اور محکمہ موسمیات جیسے اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایک ٹیکنیکل گروپ کی تشکیل کی تجویز پیش کی۔ مجوزہ ٹیکنیکل گروپ انتظامی تعاون اور ضروری اداراتی انتظامات کی تفصیل پیش کرسکتا ہے۔ انہوں نے ملک میں تمام علاقوں اور کمیونٹیز کیلئے برابری کی سطح پر انتظامات کرنے پر زور دیا۔ اجلاس کے آخر میں سیکرٹری بی آئی ایس پی، قائم مقام کنڑی ہیڈ ڈبلیو ایف پی اور این ڈی ایم اے کے نمائندے نے "Commitment Certificate" پر دستحظ کئے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
امارات میں ایئرپورٹ پر پھنسے بیشتر مسافر وطن واپس پہنچ گئے، خواجہ آصف
-
عوام سے درخواست ہے کہ 21اپریل کو پی ٹی آئی امیدواروں کو ووٹ کاسٹ کریں
-
سعودی کمپنیوں کو تربیت یافتہ آئی ٹی ماہرین بھیجنے کے خواہاں ہیں،وزیر اعلیٰ مریم نواز سے ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن کے وفد کی ملاقات
-
وفاقی وزیر پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کی اماراتی سفیر حمد عبید الزعابی سے ملاقات ،باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
-
صدرزرداری نے ساتویں بارپارلیمنٹ سے خطاب کرکے تاریخ رقم کی
-
سپیکر قومی اسمبلی نے ایوان میں باجا بجانے اور شور کرنے پر جمشید دستی اور اقبال خان کی رکنیت معطل کردی
-
اسٹیبلشمنٹ کو عمران خان سے بات کرنا ہوگی لیکن فی الحال کہیں برف نہیں پگھلی
-
اسپیکر قومی سردار ایاز صادق سے قازقستان کے سفیر یرژان کستافین کی ملاقات
-
وفاقی وزیر داخلہ سید محسن نقوی کی زیر صدارت نیکٹا ہیڈکوارٹر میں نیشنل ایکشن پلان عمل درآمد جائزہ کمیٹی کا اجلاس
-
اسلام آباد ہائیکورٹ کی پرویزالہٰی کی صحت سے متعلق میڈیکل رپورٹ اورپمزہسپتال انتظامیہ کو بھی اڈیالہ جیل کا دورہ کرکے رپورٹ پیرکو پیش کرنے کی ہدایت
-
8 فروری کے فراڈ الیکشن کی بینی فشری پیپلزپارٹی، ن لیگ اور ایم کیوایم ہیں
-
سولر پینلز کی قیمتوں میں مزید کمی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.