روپے کی بے قدری اور ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت ملکی معیشت کیلئے نقصان دہ ہے‘ پیاف

ڈالر میں اضافے سے سے بیرونی قرضے جوپہلے ہی زیادہ ہیںان میں مزیداضافہ ہوجاتا ہے ،صنعتی پیداوار متاثر ہوتی ہے

جمعہ 15 دسمبر 2017 18:56

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 دسمبر2017ء) پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشنز فرنٹ (پیاف) نے اسٹیٹ بینک کی مداخلت پر ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت کو بریک لگنے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت 100سے نہ بڑھنے دی جائے کیونکہ روپے کی بے قدری اور ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت ملکی معیشت کیلئے نقصان دہ ہے ،ڈالر میں اضافے سے سے بیرونی قرضے جوپہلے ہی زیادہ ہیںان میں مزیداضافہ ہوجاتا ہے اور صنعتی پیداوار متاثر ہوتی ہے کیونکہ روپے کی بے قدری کے باعث درآمدی خام مال کی قیمت بڑھ جاتی ہے، جس کی وجہ سے ملک کے اندر ہونے والے مصنوعات کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہو جاتاہے اور ملک میں مہنگائی کی شرح میں بھی نمایاں اضافہ ہو جاتا ہے جوباعث تشویش ہے۔

ڈالر کو کنٹرول کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

چیئرمین پیاف عرفان اقبال شیخ نے وائس چیئرمین تنویر احمد صوفی کے ہمرہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اداروں اور افراد کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہونی چاہیے تاکہ مستقبل میں ڈالر کی قیمت بڑھنے نہ پائے۔ ذمہ دار افراد کی نشاندہی کی جائے اور انکے خلاف قومی مفاد میں کاروائی کی جائے ۔ ایسے اقدامات کیے جائیں جن کے باعث ادائیگیوں میں تواز ن قائم ہو اور تجارتی خسارہ میں کمی ہو۔

انہوں نے کہا ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ڈالر کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے سخت ترین اقدامات کرے کیونکہ ڈالر کی قیمتوں میں اضافہ سے ملک میں مہنگائی بھی بڑھ رہی ہے۔ڈالر کی قیمت بڑھنے سے مہنگائی کا نہ رکنے والا طوفان شروع ہوچکا تھا ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت پر پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ کی سمری بھی ارسال کردی گئی جس سے عوام اور صنعتی شعبہ پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ سے متاثر ہونگے اور ان کے ٹرانسپورٹیشن اخراجات میں اضافہ سے پیداواری اشیاء کی قیمتوںمیں اضافہ ہوجائے گا ۔

ڈالر کی قیمت میںاضافہ سے صنعتوں میںاستعمال ہونے والا خام مال مہنگا ہونے سے صنعتی شعبہ بھی متاثر ہوگا اس لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈالر پر کڑی نظر رکھے اور اسے بڑھنے سے روکنے کیلئے موثر اقدامات کرے انہوںنے کہا کہ ڈالر سے بڑھنے سے حکومتی قرضوں میں بھی ہوشربا اضافہ ہوگا جو حکومت پر بھی بوجھ ہوگا۔

متعلقہ عنوان :