جسٹس فیصل عرب نےعمران خان کے نااہلی کیس کوپاناما سے یکسرمختلف قرار دےدیا

عمران خان کیس کاموازنہ نوازشریف کیس سے نہیں کیاجاسکتا،پاناماکیس میں منی لانڈرنگ ،کرپشن اور زائد اثاثوں کا معاملہ شامل تھا،نوازشریف نےایف زیڈ کمپنی سےتنخواہ ظاہر نہیں کی۔سپریم کورٹ کے جسٹس فیصل کااضافی نوٹ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 15 دسمبر 2017 18:39

جسٹس فیصل عرب نےعمران خان کے نااہلی کیس کوپاناما سے یکسرمختلف قرار ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14دسمبر2017ء ) : سپریم کورٹ کے جسٹس فیصل عرب نے عمران خان کے نااہلی کیس کوپانانا سے یکسرمختلف قرار دے دیا ہے،عمران خان کیس کا موازنہ نوازشریف کے کیس سے نہیں کیا جاسکتا، پاناما کیس میں منی لانڈرنگ ،کرپشن اور زائد اثاثوں کا معاملہ شامل تھا،نوازشریف نے عوامی عہدہ سنبھالنے کے بعد آمدن سے زائد اثاثے بنائے،نوازشریف نے ایف زیڈ کمپنی سے تنخواہ ظاہر نہیں کی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس فیصل عرب نے اپنے اضافی نوٹ میں لکھا کہ عمران خان کے نااہلی کیس کوپانانا سے یکسرمختلف ہے۔عمران خان کیس کا موازنہ نوازشریف کے کیس سے نہیں کیا جاسکتا،پاناما کیس میں منی لانڈرنگ ،کرپشن اور زائد اثاثوں کا معاملہ شامل تھا۔

(جاری ہے)

نوازشریف نے عوامی عہدہ سنبھالنے کے بعد آمدن سے زائد اثاثے بنائے،نوازشریف نے ایف زیڈ کمپنی سے تنخواہ ظاہر نہیں کی۔

نوازشریف 30سال وزیرخزانہ ،وزیراعلیٰ ، وزراء اعظم کے اعلیٰ عوامی عہدے پر تعینات رہے۔عوامی عہدہ رکھنے والا شخص صاف و شفاف ہونا چاہیے۔نوازشریف اور فیملی زائد آمدن اور اثاثے بتانے میں ناکام رہے۔ نوازشریف نے عوامی عہدہ سنبھالنے کے بعد آمدن سے زائد اثاثے بنائے۔جسٹس فیصل عرب نے اپنے نوٹ میں مزید لکھا کہ نوازشریف عوامی عہدہ رکھنے سے پہلے یہ اثاثے نہیں رکھتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی ایف زیڈ کمپنی کا انکشاف جے آئی ٹی میں ہوا۔ نوازشریف نے ایف زیڈ کمپنی سے تنخواہ ظاہر نہیں کی۔ جسٹس فیصل نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل ون ایف کی مزید تشری کرنا چاہتاہوں۔ کسی نے فراڈ سے اثاثے بنائے تو اہلیت کا سوال اٹھایا جاسکتاہے۔دھوکہ دہی سے اثاثے بنانے پر کاروائی ہوسکتی ہے۔ منتخب رکن بننے کے بعد دیکھنا ہوگا کہ اثاثے آمدن سے زائد تو نہیں۔

واضح رہے سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیت سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے، سپریم کورٹ کا عمران خان سے متعلق فیصلہ 143 صفحات پر مشتمل ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے میں پاناما فیصلے کا بھی تفصیلی ذکر شامل ہے، جبکہ جسٹس فیصل عرب کا عمران خان سے متعلق فیصلے میں 13صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ بھی شامل ہے۔