Live Updates

نااہلی کیس ، عمران خان اہل،جہانگیر ترین تاحیات نا اہل قرار

عمران خان کی کوئی بدنیتی ثابت نہیں ہوتی، بنی گالا کی جائیداد عمران خان کی ملکیت ہے، انہوں نے بیوی اور بچوں کیلئے خریدی، عمران خان نا تو آف شور کمپنی کے شیئر ہولڈر تھے اور نا ہی ڈائریکٹر،عمرالیکشن کمیشن فارن فنڈنگ معاملات دیکھ سکتا ہے،تمام شواہد کا جائزہ لیاگیا،درخواست گزار غیر ملکی فنڈنگ سے متاثرہ نہیں ہے، عمران خان کے خلاف غیر ملکی معاملے مسترد ، نا اہلی کی اپیلیں خارج ، فیصلے کا متن جہانگیر ترین کو 62 ون ایف کے تحت نا اہل قرار دیا، جہانگیر ترین صادق اور امین نہیں رہے، اس نے اپنے بیان میں غلط بیانی کی،بینچ کے تینوں ججز نے جہانگیر ترین کے خلاف فیصلہ دیا،جہانگیر ترین کے گوشواروں میں تضاد تھا، انکے بیان میں مشکوک ٹرمز استعمال کی گئیں،جہانگیر ترین نے جرم کا اعتراف کیا اور جرمانہ بھی بھرا، عدالت کا فیصلہ

جمعہ 15 دسمبر 2017 17:43

نااہلی کیس ، عمران خان اہل،جہانگیر ترین تاحیات نا اہل قرار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 دسمبر2017ء) سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کے خلاف نا اہلی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف غیر ملکی معاملے کو مسترد کرتے ہوئے نا اہلی کی اپیلیں خارج کر دیں جبکہ جہانگیر خان ترین کو ایماندار قرار نہ دیتے ہوئے 62 ون ایف کے تحت پارلیمانی سیاست سے تاحیات نا اہل قرار دے دیا،عدالت نے فیصلے میں کہا کہ جہانگیر ترین صادق اور امین نہیں رہے، جہانگیر ترین نے اپنے بیان میں غلط بیانی کی،بینچ کے تینوں ججز نے جہانگیر ترین کے خلاف فیصلہ دیا،جہانگیر ترین کے گوشواروں میں تضاد تھا، جس میں بیان میں مشکوک ٹرمز استعمال کی گئیں،جہانگیر ترین نے جرم کا اعتراف کیا اور جرمانہ بھی بھرا، عمران خان کیخلاف غیر ملکی فنڈنگ کے معاملے کو مسترد کر تے ہوئے نا اہلی کی اپیلیں خارج کر د یں ، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن فارن فنڈنگ کے معاملات دیکھ سکتا ہے،تمام شواہد کا جائزہ لیاگیا،درخواست گزار غیر ملکی فنڈنگ سے متاثرہ نہیں ہے،عمران خان آف شور کمپنی کے شیئر ہولڈر ہیں نہ ہی ڈائریکٹر،فلیٹ نیازی سروسز کی ملکیت ہیں۔

(جاری ہے)

جمعہ کو سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن)کے رہنما حنیف عباسی کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو اہل جب کہ جہانگیر ترین کو نااہل قرار دے دیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے 250 صفحات پر مشتمل فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عمران خان نیازی سروسز لمیٹڈ کے شیئر ہولڈر یا ڈائریکٹر نہیں تھے۔عدالت نے جہانگیر ترین کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین نے اپنے بیان میں مشکوک ٹرمز استعمال کیں اور صحیح جواب نہ دینے پر انہیں ایماندار قرار نہیں دیا جاسکتا۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ تحریک انصاف پر غیرملکی فنڈنگ کا الزام لگایا گیا تاہم درخواست گزار غیر ملکی فنڈنگ پر متاثرہ فریق نہیں۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمیشن غیر جانبدارانہ طور پر پی ٹی آئی کے اکانٹس کی گذشتہ 5 سال تک کی چھان بین کرسکتا ہے،سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ اثاثہ جات کے مطابق عمران خان کی کوئی بدنیتی ثابت نہیں ہوتی، بنی گالا کی جائیداد عمران خان کی ملکیت ہے، جو انہوں نے بیوی اور بچوں کے لئے خریدی، عمران خان نا تو آف شور کمپنی کے شیئر ہولڈر تھے اور نا ہی ڈائریکٹر، ایمنسٹی اسکیم کے تحت عمران خان پر اثاثے ظاہر کرنا ضروری نہیں تھا۔

سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی فارن فنڈنگ معاملے پر استدعا مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ اس معاملے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان فیصلہ کر سکتا ہے کیونکہ سیاسی جماعتوں کے اکا ئونٹس کی جانچ پڑتال الیکشن کمیشن کا کام ہے، الیکشن کمیشن مکمل اور مساوی طور پر اکانٹس کی چھان بین کرے، عمران خان کے بیان حلفی کاعدالتی جائزہ لینا ضروری ہے۔

کمرہ عدالت میں تاخیر کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ 250 صفحات پر مبنی فیصلے کی ڈرافٹنگ کے ایک صفحے میں غلطی تھی جس کی وجہ سے پورے فیصلے کو دوبارہ پڑھنا پڑا جس پر عدالت نے معذرت چاہی۔ فیصلے میں سپریم کورٹ نے عمران خان کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کے معاملے کو مسترد کر تے ہوئے نا اہلی کی اپیلیں خارج کر د یں اور کہا کہ عمران خان پر نیازی سروسز ظاہر نہ کرنا لازم نہیں تھا، بنی گالہ اراضی عمران خان نے اپنی فیملی کیلئے خریدی، عمران خان کی منی ٹریل مکمل ہے، عمران خان نے لندن فلیٹ ایمنسٹی اسکیم میں ظاہر کیا تھا۔

عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ فیصلے کو تحمل سے سنا جائے جس کے بعد چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف پر غیرملکی فنڈنگ کا الزام لگایا گیا، درخواست گزار غیرملکی فنڈنگ پر متاثرہ فریق نہیں۔کمرہ عدالت میں مسلم لیگ (ن)کی جانب سے وزیرمملکت مریم اورنگزیب، دانیال عزیز، طلال چوہدری، مصدق ملک اور دیگر موجود تھے جب کہ تحریک انصاف کی جانب سے فواد چوہدری، فردوس عاشق اعوان اورفیصل خان سمیت دیگر ارکان موجود تھے ۔

فیصلے کے وقت عمران خان کے وکیل نعیم بخاری، حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ اور جہانگیر ترین کے وکیل سکندر مہمند بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے ۔خیال رہے کہ 14 نومبر کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق حنیف عباسی کی درخواست پر سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

درخواست گزار نے عمران خان اور جہانگیر ترین پر آف شور کمپنی چھپانے اور جائیداد کی شفاف منی ٹریل نہ ہونے کا الزام عائد کیا تھا جس پر 405 روز کے دوران 50 سماعتیں اور 101 گھنٹے عدالتی کارروائی ہوئی جب کہ عدالت نے تقریبا 7 ہزار دستاویزات کا جائزہ لیا۔کیس کی آخری سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے آبزرویشن دی تھی کہ عمران خان نے لندن فلیٹ ظاہر کیا لیکن کبھی آف شور کمپنی ڈکلیئر نہیں کی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مسلم لیگ(ن)کے رہنما حنیف عباسی کی عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف دائر الگ الگ درخواستوں پر سماعت کی۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ آف شور کمپنیاں جہانگیر ترین کی ملکیت ہیں ۔ انہوں نے باورچی اور ڈرائیور کے نام جائیدادیں رکھیں۔واضح رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان میں اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے سمیت بیرون ملک سے حاصل ہونے والے مبینہ فنڈز سے پارٹی چلانے کے الزامات پر مسلم لیگ(ن)کے رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

اس کیس میں عمران خان کے مقدمے کی پیروی نعیم بخاری جبکہ جہانگیر ترین کی طرف سے وکیل سکندر مہمند نے کی اور حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ تھے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات