Live Updates

سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری و رکن قومی اسمبلی جہانگیر ترین کو اثاثے چھپانے پر عوامی عہدے کے لئے تاحیات نااہل قرار دے دیا، عمران خان کے خلاف نااہلی کی درخواست مسترد

جمعہ 15 دسمبر 2017 16:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 دسمبر2017ء) سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری و رکن قومی اسمبلی جہانگیر ترین کو اثاثے چھپانے پر عوامی عہدے کے لئے تاحیات نااہل قرار دے دیا ہے جبکہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف نااہلی کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ جمعہ کو سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کے خلاف اثاثے چھپانے کے الزام کے حوالے سے دو الگ الگ پٹیشنوں پر فیصلہ سنایا۔

عدالت نے قرار دیا کہ جہانگیر ترین نے نہ صرف اثاثے چھپائے بلکہ عدالت میں غیر مصدقہ دستاویزات جمع کرائیں، وہ دیانتدار، صادق اور امین نہیں رہے، ان کی قومی اسمبلی کی رکنیت ختم کی جائے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیصلہ سنانے کیلئے دو بجے کا وقت مقرر کیا تھا تاہم بنچ تین بجکر 22 منٹ پر عدالت میں پہنچا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے آتے ہی عدالت میں موجود شرکاء سے تاخیر پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ایک صفحہ پر غلطی کی وجہ سے 200 سے 250 صفحات پر مشتمل فیصلے کو تینوں جج صاحبان کو ایک مرتبہ پھر پڑھنا پڑا جس کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔

انہوں نے حاضرین سے کہا کہ یہ دونوں اہم ترین فیصلے ہیں اور سنے بغیر کوئی تبصرہ یا ردعمل ظاہر نہ کیا جائے۔ چیف جسٹس نے عمران خان کی نااہلی کیلئے دائر حنیف عباسی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے بنی گالہ جائیداد بچوں کے لئے خریدی جس میں ان کی سابق اہلیہ نے معاونت کی۔ انہوں یہ جائیداد باقاعدہ قانونی طریقے سے خریدی۔ اربوں روپے کی رقم ادا کی اور جو قرضہ اس مد میں جمائمہ نے عمران خان کو دیا وہ بھی عمران خان نے واپس کیا۔

آف شور کمپنی کے حوالے سے عدالت نے قرار دیا کہ یہ ایک قانونی کمپنی تھی جس کو انہوں نے ٹیکس ایمنسٹی سکیم آنے کے بعد اسے کاغذات نامزدگی میں ظاہر کیا اس میں انہوں نے باقاعدگی سے ٹیکس دیا۔ پی ٹی آئی کو فارن فنڈنگ پارٹی قرار دینے سے متعلق عدالت نے قرار دیا کہ اس معاملے سے درخواست گذار کا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی اس حوالے سے ان پر کوئی جرم ثابت ہوتا ہے۔

عمران خان کی جانب سے جواب سے ثابت ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی نے کوئی غیر ممنوعہ فنڈ وصول نہیں کیا۔ لندن فلیٹ جس کے وہ بینفیشل شیئر ہولڈر تھے، اسے انہوں نے ٹیکس ایمنسٹی سکیم کے ذریعے ظاہر کیا تھا۔ ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے قبل وہ اس کو ظاہر کرنے کے پابند نہیں تھے۔ عمران خان کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے سالانہ گوشواروں میں کوئی بددیانتی ظاہر نہیں ہوئی۔

عدالت نے جہانگیر ترین کو تاحیات نااہل قرار دیتے ہوئے کم زرعی انکم ٹیکس کی ادائیگی کے حوالے سے قرار دیا کہ اس حوالے سے انہوں نے سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن میں اپنی گذارشات پیش کیں جن کو منظور کرنے کے بعد انہوں نے جرمانے کے ساتھ ٹیکس ادا کیا۔ انسائیڈر ٹریڈنگ کے بارے میں تحقیقات ہوئیں جہاں مدعاعلیہ نے انسائیڈر ٹریڈنگ کا اعتراف کرتے ہوئے نہ صرف رقم ادا کی جبکہ جرمانہ بھی ادا کیا۔

اس کے علاوہ کسی متعلقہ ادارے یا ایف بی آر نے ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ جہانگیر ترین نے حاجی خان اور دیگر کے نام پر اکائونٹ کھول کر آرڈیننس 1969ء کی خلاف ورزی کی۔ عدالت نے جہانگیر ترین کی جانب سے بینکوں سے قرضہ لینے کے معاملہ پر نااہلی کی استدعا کے حوالے سے کہا کہ جہانگیر ترین نے جب قرضے لئے، وہ کمپنی میں ڈائریکٹر نہیں تھے اور 2013ء میں انہوں نے تمام قرضے واپس کر دیئے تھے۔ جہانگیر ترین آف شور کمپنی کے مالک ہیں جو انہوں نے ظاہر نہیں کی اور وہ ایماندار، صادق اور امین نہیں رہے۔ انہوں نے غلط بیانی کی جو غلط بیانی کرتا ہے وہ دیانتدار نہیں ہو سکتا اس لئے عدالت نے انہیں اثاثے ظاہر نہ کرنے پر نااہل قرار دیا ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات