ڈیپوٹیشن افسربحالی کے خلاف کیس،

جسٹس شوکت صدیقی کا چیئرمین سی ڈی اے پر اظہار برہمی شیخ صاحب تحصیلدار مرزا سعید سے کوئی اچھا بندہ نہیں ملا، عدالت کو آپ لوگوں کا بھی بوجھ اٹھانا پڑتا ہے‘ہماری بھی معلومات میں ہے اس نے کتنے پیسے لیے ،میں کچھ کیسز میں اس تحصیلدار کے خلاف آبزرویشن دے چکا ہوں‘ ہمیں آپ لوگوں کا بھی بوجھ اٹھانا پڑتا ہے، جسٹس شوکت صدیقی کے ریمارکس

جمعہ 15 دسمبر 2017 15:37

ڈیپوٹیشن افسربحالی کے خلاف کیس،
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 دسمبر2017ء) اسلام آباد ہائی کورٹ میں سی ڈی اے کے ڈیپوٹیشن افسر کی جانب سے بحالی کے خلاف کیس کی سماعت پرمیئر اسلام آباد و چیئرمین سی ڈی اے شیخ انصر عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس شوکت صدیقی نے چیئرمین سی ڈی اے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے استفسار کیا کہ شیخ صاحب تحصیلدار مرزا سعید سے کوئی اچھا بندہ نہیں ملا، عدالت کو آپ لوگوں کا بھی بوجھ اٹھانا پڑتا ہی,ہماری بھی معلومات میں ہے اس نے کتنے پیسے لیے ،میں کچھ کیسز میں اس تحصیلدار کے خلاف آبزرویشن دے چکا ہوں, ہمیں آپ لوگوں کا بھی بوجھ اٹھانا پڑتا ہی, شیخ انصر نے تحصیلدار کو پہچاننے سے انکار کر دیا تو عدالت نے توسیع کا جواب مانگ لیا , گزشتہ روز اسلام ٓباد ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق مئر و چئیر مین سی ڈی اے شیخ انصر عزیز عدالت میں پیش ہوئے تو جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے تحصیلدار مرزا سعید کی تیعناتی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے استفسار کیا کہ یہ وہ افسر ہے جو پنڈی کے علاقے کو بھی آئی سی ٹی ڈکلئیر کر دے گا لہذا ٓپ باتائین کہ بندے کے پروفائل کو دیکھے بغیر توسیع کیسے دے دی ۔

(جاری ہے)

طارق فضل چوہدری کا دباؤ ہو گا کیونکہ آپ اس کی پارٹی کے ہیں,کسی جگہ پر ڈپٹی اسپیکر کا بندہ لگا ہوا ہے اورکسی جگہ پر طارق فضل چوہدی, ملک ابرار اور طلال چوہدری کا بندہ لگا ہوا ہے کیونکہ میں یہاں کا لوکل ہوں مجھے سب پتہ ہے ٹھیک ہے کہ آپ ان کی پارٹی کے ہیں مگر ایسا نہ کریں،پچھلے پانچ سال سے کہہ رہا ہوں کہ سی ڈی اے کی حاظری مکمل کر کے دیکھائیںجس پر شیخ انصر عزیز نے کہا کہ اس پر کام کر رہے ہیں جلد رپورٹ دیں گے ۔عدالت نے شیخ انصر سے استفسار کیا کہ 2500 تو وہ گھوسٹ ملازمین سامنے آئے جو چوہدی یاسین کے ہیں اسی طرح ابھی اور بھی بہت سے لوگوں کے بندے سامنے آئیں گی, ؂؂؂درخواست گزار کی جانب سے درخواست واپس لینے پر عدالت نے کیس نمٹا دیا۔

متعلقہ عنوان :