چیئرمین سینٹ نے وزیر خارجہ کو اسلامی فوجی اتحاد کی تفصیلات سے آگاہی کیلئے منگل کو طلب کرلیا

حکومت دہشتگردی کے خلاف اسلامی فوجی اتحاد میں شمولیت پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے، ارکان سینٹ کا مطالبہ حکومت تمام تفصیلات پارلیمنٹ میں پیش کرے، جنرل راحیل شریف کو اتحاد کا سربراہ اور پاکستان کی اتحاد میں شمولیت کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا‘ حکومت جان بوجھ کر پارلیمنٹ کو کمزور کررہی ہے اور اہم فیصلوں اور عالمی معاہدوں کو پارلیمنٹ سے چھپاتی ہے‘ حکومت نے اتحاد میں شامل ہونے کے حوالے سے عجلت کا مظاہرہ کیا، مشاورت نہیں کی، اگر اسلامی فوجی اتحاد کے اغراض و مقاصد سے دفتر خارجہ لاعلم ہے تو کس نادیدہ اتھارٹی نے یہ فیصلہ کرایا‘ دہشت گردی کے نام پر اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کیا جارہا ہے‘ طاقتور ممالک دہشت گردی پھیلا رہے ہیں تاکہ اسلحہ بیچ سکیں‘ یروشلم کے معاملہ پر او آئی سی نے جرات کا مظاہرہ نہیں کیا‘ دہشت گردی کے خلاف اسلامی فوجی اتحاد کا سربراہ ٹرمپ ہے،جنرل راحیل ٹرمپ کے ماتحت ہے‘ عالمی معاہدات میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے، اراکین سینٹ

جمعہ 15 دسمبر 2017 15:33

چیئرمین سینٹ نے وزیر خارجہ کو اسلامی فوجی اتحاد کی تفصیلات سے آگاہی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 دسمبر2017ء) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے وزیر خارجہ محمد محمد آصف کو سعودی عرب کی قیادت میں دہشت گردی کے خلاف اسلامی فوجی اتحاد کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کرنے کے لئے منگل کو ایوان میں طلب کرلیا جبکہ ایوان بالا میں ارکان سینٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت سعودی عرب کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف اسلامی فوجی اتحاد میں شمولیت کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے اور اس کی تمام تفصیلات پارلیمنٹ میں پیش کرے۔

ارکان نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کو اتحاد کا سربراہ اور پاکستان کی اتحاد میں شمولیت کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا‘ حکومت جان بوجھ کر پارلیمنٹ کو کمزور کررہی ہے اور اہم فیصلوں اور عالمی معاہدوں کو پارلیمنٹ سے چھپاتی ہے‘ حکومت نے اتحاد میں شامل ہونے کے حوالے سے عجلت کا مظاہرہ کیا اور مشاورت نہیں کی اگر اسلامی فوجی اتحاد کے اغراض و مقاصد سے دفتر خارجہ لاعلم ہے تو کس نادیدہ اتھارٹی نے یہ فیصلہ کرایا‘ دہشت گردی کے نام پر اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کیا جارہا ہے‘ طاقتور ممالک دہشت گردی پھیلا رہے ہیں تاکہ اسلحہ بیچ سکیں‘ یروشلم کے معاملہ پر او آئی سی نے جرات کا مظاہرہ نہیں کیا‘ دہشت گردی کے خلاف اسلامی فوجی اتحاد کا سربراہ ٹرمپ ہے اور جنرل راحیل ٹرمپ کے ماتحت ہے‘ عالمی معاہدات میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو ان خیالات کا اظہار سینیٹر فرحت الله بابر‘ شبلی فراز‘ اعظم سواتی‘ رحمن ملک‘ جاوید عباسی‘ نسرین جلیل‘ عثمان کاکڑ‘ شاہی سید‘ نزہت صادق و دیگر نے سینیٹر شیری رحمن کی جانب سے حکومت کی جانب سے اسلامک ملٹری کائونٹر ٹیررکولیشن سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لئے بغیر وعدوں کے حوالے سے تحریک التواء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا۔

سینیٹر فرحت الله بابر نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو اسلاممی فوجی اتحاد کا سربراہ تعینات کرنے کے معاملہ پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ دہشت گردی کے خلاف بنائے گئے اسلامی فوجی اتحاد میں شمولیت کا فیصہ کس نے کیا اور کن شرائط پر ہوا۔ خارجہ پالیسی کہاں بن رہی ہے ان سارے معاملات کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ جو ملک معاشی طور پر خود کفیل نہیں ہوتا اس کی خارجہ پالیسی کبھی آزاد نہیں ہوسکتی گزشتہ دہائیوں میں ہم نے ملک کی معیشت کو مضبوط بنانے کے لئے کبھی بھی اقدامات نہیں کئے۔

جنرل راحیل شریف کو اسلامی فوجی اتحاد کا سربراہ بنانے کے معاملہ پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ کب تک ہم دوسروں کی لڑائی لڑتے رہیں گے کب تک ہمارے فیصلے کہیں اور ہوتے رہیں گے۔ پارلیمنٹ کو مضبوط بنانے کے حوالے سے ہم کچھ نہیں کررہے اور اپنے پائوں پر کلہاڑی مار رہے ہیں۔ جنرل راحیل شریف کے سربراہ بنانے کے معاملے پر اعتماد میں لیا جائے۔

سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ موجودہ حخومت نے انتہائی سنگین غلطیاں کی ہیں خارجہ پالیسی بالکل ختم ہوگئی ہے چار سال تک وزیر خارجہ کو تعینات نہیں کیا گیا۔ حکومت نے جمہوریت کا سودا کیا اسلاممی فوجی اتحاد میں شمولیت کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ جمہوریت صرف کتابوں کی حد تک رہ گئی ہے۔ دوسرے ممالک اپنے مفادات کے تحت خارجہ پالیسی بناتے ہیں حکومت نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کردیا ہے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعد بھی ہم نے سبق نہیں سیکھا مسلم ممالک کی اہمیت ہی کیا رہ گئی ہے۔

پارلیمنٹ کو کیوں نہیں بتایا جارہا ہے کہ اسلامی فوجی اتحاد کے ٹرمز آف ریفرنس کیا ہے۔ پارلیمنٹ کو فوری طور پر آگاہ کیا جائے حکومت نے پارلیمنٹ کا حال او آئی سی سے بھی بدتر بنا دیا ہے۔ اہم بحث کے دوران کوئی وزیر نہیں موجود ہے ملک ممیں اس وقت قیادت کا فقدان ہے۔ اس لئے ملک کو نئے مینڈیٹ کی ضرورت ہے حکومت فوری طور پر عام انتخابات کرائے تاکہ نئی قیادت سامنے آسکے۔

سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ اسلامی فوجی اتحاد کے معاملہ پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ اسلامی فوجی اتحاد کے معاملہ پر دفتر خارجہ نے کام نہیں کیا اور اس کے مقاصد جاننیکی کوشش نہیں کی۔ حکومت اس اتحاد کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرے حکومت بتائے کہ کن شرائط پر اتحاد میں شمولیت کا فیصلہ کیا۔ حکومت نے عجلت میں فیصلہ کیا سینیٹر فرحت الله بابر نے کہا کہ جب دفتر خارجہ سے اسلامی فوجی اتحاد کے ٹرمز آف ریفرنس کے بارے میں پوچھا تو وہ لاعلم تھا سعودی حکومت نے اعلامیہ جاری کیا تھا کہ اسلاممی فوجی اتحاد میں رکن ممالک کی استعداد کار سے فائدہ اٹھایا جائے گا اگر دفتر خارجہ اس کی تفصیلات سے لاعلم ہے تو پھر یہ کون سی اتھارٹی ہے جس نے اتحاد میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ اتحاد بنانے والی نادیدہ اتھارٹی کونسی ہے جس پر چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے ازراہ تفنن کہا کہ اتارٹی کے بارے میں پوچھ کر مجھے بھی آپ لاپتہ کرنا چاہتے ہیں کہ بارہ مارچ سے قبل مجھے بھی لاپتہ کیا جائے۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ اسلامی فوجی اتحاد میں شمولیت کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جانا چاہئی( دنیا میں کئی ممالک دہشت گردی کا شکار ہیں۔

اسلامی اتحاد کو منفی انداز میں نہیں لینا چاہئے دہشت گردی میں کوئی بھی ملوث ہو سب کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا چاہئے۔ دہشت گردی کے نام پر آج اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کیا جارہا ہے لیکن طاقتور قوتیں دنیا میں دہشت گردی پھیلا رہی ہیں۔ آج ایسی جماعتیں پارلیمنٹ کی باتیں کررہی ہیں جنہوں نے پارلیمنٹ پر حملہ کیا۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ حکومت کا یمن میں فوج نہ بھیجنے کا معاملہ جرات مندانہ تھا ایک ملک کے وزیرخارجہ نے اس وقت دھمکی دی کہ آپ کو سنگین نتائج بھگتنا پڑیںگے۔

اب ہمیں مفروضوں اور جذباتیت سے نکلنا چاہئے۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ یروشلم کے معاملہ پر او آئی سی خاموش ہے جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ اسلامی اتحاد کا معاملہ پارلیمان کی مشاورت سے کرنا چاہئے چاہے کوئی اسلامی ملک ناراض ہوجائے۔ یہ اتحاد ایران کے خلاف ہے تمام فیصلے پارلیمنٹ کے ذریعے کئے جائیں۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ دہشت گردی بنیادی مسئلہ ہے دہشت گردی اور انتہا پسندی انقلابات کے خلاف استعمال کی گئی ہے مغربی دنیا معاشی نظام کے ذرعیے انقلاب کا مقابلہ نہیں کرسکی تھی اس لئے مذہب کا بے دریغ استعمال کیا ۔

دہشت گردی کے خلاف اسلاممی اتحاد میں ایسے ملک بھی شامل ہیں جو خود دہشت گردی میں ملوث ہیں اسلامی اتحاد کا سربراہ مسلمان نہیں ہے اس کا بنیادی سربراہ ٹرمپ ہے اور جنرل راحیل اس کا ماتحت ہے۔ اسلامی اتحاد میں شمولیت کا فیصلہ پارلیمنٹ سے لینا چاہئے تھا یہ بڑا اہم فیصلہ تھا حکومت نے غلطی یک تمام مسلمان ممالک میں حقیقی جمہوریت ہونی چاہئے دنیا سائنس دان پیدا کررہی ہے اور ہم دہشت گرد پیدا کررہے ہیں۔

مذہب کے نام پر سیاست بڑا مسئلہ ہے عرب ممالک کی دولت ملٹی نیشنل کمپنیاں استعمال کررہی ہیں اور ہمارے خلاف وہ وسائل استعمال ہورہے ہیں۔ بیت المقدس کے معاملہ پر بعض اسلامی ممالک کی مشاورت شامل تھی او آئی سی نے مسلمانوں کو مایوس کیا۔ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ عالمی معاملات میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا جس سے ملک میں بڑے مسائل پیدا ہوئے اسلامی فوجی اتحاد ایران کے خلاف ہے سینیٹر نزہت صادق نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بڑی جنگ لڑی ہے اسلامی فوجی اتحاد دہشت گردی کے خلاف ہے۔

پاکستان نے دہشت گردی یک خلاف اتحاد میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا سینیٹر حمزہ نے کہا کہ کوئی بھی فیصلہ پارلیمنٹ کو اعتماد میں لئے بغیر کیا جائے تو یہ ملک کے ساتھ زیادتی ہے۔ اس کا خممیازہ ملک بھگتنا پڑسکتا ہے سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ حکومت اپنے ہاتھوں پارلیمنٹ کو بے توقیر کررہی ہے اور اسلامی فوجی اتحاد کے حوالے سے پارلیمنٹ کو آگاہ نہیں کررہی۔

سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ عالمی معاملات اور معاہدوں میں پارلیمنٹ کو اعتماد ممیں لانا بہت ضروری ہے یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ اس طرح کے معاہدے پارلیمنٹ سے چھپائے جاتے ہیں۔ اسلامی اتحاد کے حوالے سے حکومت تمام معاملات پارلیمنٹ میں لائے پارلیمنٹ کی بالادستی کے لئے کام کیا جائے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ وزیر خارجہ منگل کو تحریک پر بحث سمیٹیں گے۔