نواز شریف کو نکالنا شاید طے شدہ تھا ،ْ

ہم لڑنا نہیں چاہتے اس سے معاملات خراب ہوںگے، خواجہ سعدرفیق کہا جاتا ہے اچی میں سرکلر ریلوے چلائی جائے،افسوس سے کہنا پڑتا ہے اب تک وزیر اعلی نے سرکلر ریلوے کا پیپر ورک بھی مکمل نہیں کیا ،ْسرکلر ریلوے باتوں سے نہیں بنے گا ، وفاقی وزیر ریلوے سیٹھوں کا میڈیا خود ٹیکس چوری کرتے ہیں کارکنوں کو تنخواہ نہیں دیتے اور دوسروں کو ایمانداری کا بھاشن دیتے ہیں ،ْپیپلز پارٹی نے کراچی یا سندھ کے لیے کیا کیا، کراچی کو کچرے کا ڈھیر بنا دیاگیا،تقریب سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت

جمعہ 15 دسمبر 2017 15:07

نواز شریف کو نکالنا شاید طے شدہ تھا ،ْ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 دسمبر2017ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہاہے کہ نواز شریف کو نکالنا شاید طے شدہ تھا۔ہم لڑنا نہیں چاہتے اس سے معاملات خراب ہوںگے ،پاکستان کا مستقبل صرف جمہوریت سے وابستہ ہے، ہم اپنے اصولی موقف پر قائم ہیں اورقائم رہیں گے۔پیپلز پارٹی نے کراچی یا سندھ کے لیے کیا کیا ۔ کراچی کو کچرے کا ڈھیر بنا دیاگیا، کہا جاتا ہے کہ کراچی میں سرکلر ریلوے چلائی جائے ،افسوس سے کہنا پڑتا ہے اب تک وزیر اعلی نے سرکلر ریلوے کا پیپر ورک بھی مکمل نہیں کیا۔

سرکلر ریلوے باتوں سے نہیں بنے گا۔کے پی کے حالات درست نہیں ہیں ۔کچھ لوگوں نے سیاسی کلچر کو گالی کا کلچر دیا ہے۔سیٹھوں کا میڈیا خود ٹیکس چوری کرتے ہیں کارکنوں کو تنخواہ نہیں دیتے اور دوسروں کو ایمانداری کا بھاشن دیتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ شب پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور معروف بزنس مین مرزااختیاربیگ کے بھائی اور وفاقی ایوانہائے صنعت وتجارت کے نائب صدر مرزااشتیاق بیگ کی جانب سے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جب مسلم لیگ ن کو اقتدار ملا تو پاکستان کے حالات کیا تھے ،سب کے سامنے ہیں ۔کراچی عروس البلاد میں روزانہ سیکڑوں لوگ مار دئیے جاتے تھے ۔کراچی بے امنی کا شکار تھا وہی اسٹیک ہولڈرز ہیں لیکن سیاسی ول کے ذریعے کراچی میں امن آیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سیاسی مصلحت کے بغیر فیصلے کیے آپ دیکھ رہے ہیں ہم بھگت رہے ہیں۔

پاکستان کا مستقبل جمہوریت سے وابستہ ہے ۔سیاسی عزم کے زریعے کراچی میں امن آیا ہے۔آئین اور جمہوریت کی بات کرنے والوں کے ساتھ وہی ہوتا ہے جو نواز شریف کے ساتھ ہوا۔ وزیر اعلی سندھ کا احترام اپنی جگہ لیکن پیپلز پارٹی نے کراچی یا سندھ کے لیے کیا کیا ۔ کہا جاتا ہے کہ کراچی میں سرکلر ریلوے چلائی جائے ،افسوس سے کہنا پڑتا ہے اب تک وزیر اعلی نے سرکلر ریلوے کا پیپر ورک بھی مکمل نہیں کیا۔

سرکلر ریلوے باتوں سے نہیں بنے گا۔سرکلر ریلوے کیلیے سندھ حکومت کا ہوم ورک پورا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کوئی اپوزیشن نہیں ہے لوگ اپنے اپنے صوبوں کے حکمران ہیں۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو سزا مل رہی ہے ۔آج لوڈشیڈنگ پر بڑی حد تک قابو پالایا گیا ہے سی این جی اسٹیشن پر قطاریں نہیں ریلوے بہتری کی جانب گامزن ہے ۔نواز شریف کا قصور یہ ہے اس نے چین کی طرف دیکھنا شروع کردیا تو اسکے مخالفوں کو یہ پسند نہیں آیا ۔

ہم صبر کا دامن نہیں چھوڑیں گے لڑنا بہت آسان نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک صاحب کو پندرہ سال بعد خیال آیا کہ ان کے ساتھ دھاندلی ہوئی ہے۔جاوید ہاشمی کی باتوں کو بھلایا نہیں جا سکتا ہے۔انھوں نے تحریک انصاف کے لیے جو کہا وہ ہم دیکھ رہے ہیں ۔سیاست دان کی ہڈی بہت سخت ہوتی ہے مار کھا کھا کر ہم سخت ہوگئے ہیں ۔نواز شریف نرم انسان لگتے ہیں لیکن موقف پر ڈٹنے والے اور اسٹینڈ لینے والے ہیں ۔

نواز شریف کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیتے اور یہی تکلیف لوگوں کو ہے ۔انہوں نے کہا کہ نوا شریف کونکالنا شاید طے تھا ، لیکن ہم نواز شریف اور جمہوریت کے ساتھ جڑے ہیں۔پہلے ہم پر الیکشن چوری کرنے ، پھر مودی کا یار ، پھر سیکیورٹی رسک اور اب ختم نبوت کا معاملہ ہم پر ڈالا گیا۔ پولیٹیکل ول ملی تو ہم مصلحتوں کا شکار نہیں ہوئے۔پاکستان کا جھنڈا نہیں لہرا سکتے تھے دہشت گردی کی آگ میں کے پی کے اور فاٹا جل رہے تھے ۔

لا اینڈ آرڈر صرف کراچی میں نہیں بلوچستان میں امن واپس آیا ہے ۔دبئی میں پناہ گزین نے کہا تھا کہ قومی سلامتی پر آئین کو فوقیت دی جائے جو کہ غلط ہے ۔ہم نے سیاسی مصلحت کے بغیر فیصلے کیے آپ دیکھ رہے ہیں ہم بھگت رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ فرشتہ جماعت نہیں ہے ہم سے بھی غلطیاں ہوئی ہوں گی ۔ہم اپنے موقف پر کھڑے ہیں اور آئندہ بھی قائم رہیں گے۔