حلقہ بندیوں کے بل پر ڈیڈ لاک ختم،اپوزیشن کے تحفظات دور، بل 19 دسمبر کو سینیٹ میں پیش کیا جائیگا ،معاملے کا جائزہ اور اس کے حل کیلئے 4 رکنی کمیٹی تشکیل ، سینیٹر مشاہد اللہ، میر حاصل بزنجو، تاج حیدر اور مشاہد حسین سید کمیٹی میں شامل ، فاٹا اصلاحات کے معاملے پر پارلیمانی رہنما ئو ں کا ایک دو روز میں الگ اجلاس بلایا جائے گا

جمعہ 15 دسمبر 2017 15:02

حلقہ بندیوں کے بل پر ڈیڈ لاک ختم،اپوزیشن کے تحفظات دور، بل 19 دسمبر کو ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 دسمبر2017ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت پارلیمانی رہنما ئوں کے اجلاس میں حلقہ بندیوں سے متعلق بل پر ڈیڈ لاک ختم ہو گیا، تمام تحفظات دور کرنے پر اتفاق ،حلقہ بندیوں کے معاملے کا جائزہ اور اس کے حل کے لیے 4 رکنی کمیٹی بنادی گئی، کمیٹی میں سینیٹر مشاہد اللہ، میر حاصل بزنجو، تاج حیدر اور مشاہد حسین سید شامل ہوں گے،حلقہ بندیوں کا بل 19 دسمبر کو سینیٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، فاٹا اصلاحات کے معاملے پر پارلیمانی رہنما ئو ں کا ایک دو روز میں الگ اجلاس بلایا جائے گا ۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی سربراہی میں پارلیمانی رہنما ئو ں کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی، ایم کیوایم پاکستان، عوامی مسلم لیگ کے رہنما شریک ہوئے جب کہ تحریک انصاف، جے یو آئی(ف) اور پشتونخوا میپ سے کسی نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

(جاری ہے)

وزیراعظم کی سربراہی میں ہونے والے اس اہم اجلاس میں حلقہ بندیوں کے بل، فاٹا اصلاحات بل اور مردم شماری پر اپوزیشن کے تحفظات پر بات چیت کی گئی۔

اجلاس میں حلقہ بندیوں سے متعلق بل پر ڈیڈ لاک ختم ہوگیا اور اس حوالے سے تمام تحفظات دور کرنے پر اتفاق ہوا ہے جس کے بعد بل کو 19 دسمبر کو سینیٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حلقہ بندیوں کے معاملے کا جائزہ اور اس کے حل کے لیے 4 رکنی کمیٹی بنادی گئی ہے جس میں سینیٹر مشاہد اللہ، میر حاصل بزنجو، تاج حیدر اور مشاہد حسین سید شامل ہوں گے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ فاٹا اصلاحات بل کے معاملے پر پارلیمانی رہنما ئو ں کا ایک الگ اجلاس بلایا جائے گا جو آئندہ ایک دو روز میں ہی طلب کیے جانے کا امکان ہے۔اجلاس میں شریک پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے بتایا کہ مردم شماری اور حلقہ بندیوں کا معاملہ احسن طریقے سے طے کرلیا گیا ہے، اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ اس حوالے بنائی گئی چار رکنی کمیٹی میں پانچویں رکن پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے عثمان کاکڑ ہوں گے۔

اعتزاز احسن کے مطابق اس حوالے سے جو بھی اعتراضات ہوں گے اسے جلد از جلد ایک سے دو ہفتوں میں حل کیا جائے گا جب کہ وزیراعظم نے خود اس کی نگرانی کا اعلان کیا ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ جیسے ہی حلقہ بندیوں کا بل 19 دسمبر کو سینیٹ سے منظور ہوگا اس کے بعد الیکشن شیڈول کا اعلان کردیا جائے گا اور الیکشن وقت پر ہی ہوں گے۔