سپریم کورٹ نے حدیببہ پیپرملز دوبارہ کھولنے کی نیب کی اپیل مسترد کردی ‘جسٹس مشیر عالم نے مختصرفیصلہ پڑھ کر سنایا‘تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 15 دسمبر 2017 12:47

سپریم کورٹ نے حدیببہ پیپرملز دوبارہ کھولنے کی نیب کی اپیل مسترد کردی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 دسمبر۔2017ء) سپریم کورٹ نے حدیببہ پیپرملز دوبارہ کھولنے کی نیب کی اپیل بروقت دائرنہ کیئے جانے کی بنا پر خارج کردی ہے۔نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت شریف خاندان کے ارکان کے خلاف لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز کا مقدمہ کھولنے کی درخواست دائرکی تھی۔

جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے آج قومی احتساب بیورو کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔ تین رکنی بینچ نے متفقہ طور پر حدیبیہ ریفرنس کھولنے کی درخواست خارج کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے یہ حکم ایک مختصر فیصلے میں دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی وجوہات تفصیلی فیصلے میں دی جائیں گی۔

(جاری ہے)

حدیبیہ ملز ریفرنس وہ مقدمہ ہے جس کا ذکر پاناما کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ اور پھر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی دو ماہ کی تحقیقات کے دوران بارہا سنا گیا تھا۔

یہ ریفرنس مشرف دور میں سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار سے 25 اپریل 2000 کو لیے گئے اس بیان کی بنیاد پر دائر کیا گیا تھا جس میں انھوں نے جعلی اکاﺅنٹس کے ذریعے شریف خاندان کے لیے ایک کروڑ 48 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ رقم کی مبینہ منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا تھا۔اسحاق ڈار بعدازاں اپنے اس بیان سے منحرف ہو گئے تھے اور ان کا موقف تھا کہ یہ بیان انھوں نے دباﺅمیں آ کر دیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے اکتوبر 2011 میں نیب کو اس ریفرینس پر مزید کارروائی سے روک دیا تھا۔2014 میں لاہور ہائی کورٹ نے یہ ریفرنس خارج کرتے ہوئے اپنے حکم میں کہا تھا کہ نیب کے پاس ملزمان کے خلاف ثبوت کا فقدان ہے۔رواں برس ستمبر میں قومی احتساب بیورو نے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں حدیبیہ پیپرز ملز کے مقدمے میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

نیب حکام کی طرف سے دائر کی جانے والی اس درخواست میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے علاوہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف، حمزہ شہباز کے علاوہ شمیم اختر اور صبیحہ شہباز کو بھی فریق بنایا گیا۔اس اپیل میں نیب حکام کی جانب سے یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ اور پھر اسلام آباد ہائی کورٹ نے حقائق کو دیکھے بغیر فیصلے دیے۔اس درخواست میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ چونکہ پاناما لیکس کے معاملے کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کی روشنی میں نئے حقائق سامنے آئے ہیں اس لیے ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے قومی احتساب بیورو کے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا جائے۔

نیب نے یہ بھی درخواست کی ہے کہ مقررہ وقت میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر نہ کرنے سے متعلق قانونی قدغن کو بھی ختم کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :