سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس کھولنے سے متعلق نیب کی اپیل خارج کر دی

نیب کی اپیل زائد المیعاد ہونے پر خارج کی گئی۔ سپریم کورٹ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 15 دسمبر 2017 12:42

سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس کھولنے سے متعلق نیب کی اپیل خارج کر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 15 دسمبر 2017ء) : سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس کھولنے سے متعلق نیب کی اپیل خارج کر دی ۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے نیب کی اپیل خارج کرنے کا فیصلہ سنایا ۔ عدالت میں جسٹس مشیر عالم نے سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنایا ۔ اس موقع پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل بھی مجوود تھے۔

نیب کی اپیل نا قابل سماعت قرار دینے کا فیصلہ تنوں ججز نے متفقہ طور پر کیا۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اپیل زائد المیعاد ہونے پر خارج کی ۔ البتہ نیب اپیل کے خارج ہونے کی وجوہات سے متعلق تفصیلی فیصلہ بعد میں دیا جائے گا۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے کچھ دیر قبل حدیبیہ پیپر ملز کیس کھولنے سے متعلق نیب کی اپیل قابل سماعت ہونے یا ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

(جاری ہے)

قبل ازیں نیب کے وکیل عمران الحق نے موقف دیاکہ ہائیکورٹ کے فیصلے میں خلا ہے۔اسحاق ڈار نے معافی نامہ دیا تھا۔ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے ریفرنس کھولنے کی اجازت دی جائے۔ جسٹس قاضی فائز عسیٰی نے کہا کہ جس بیان پر آپ کیس چلا رہے ہیں وہ دستاویزات لگائی ہی نہیں گئیں۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ اگر اسحاق ڈار کا بیان نکال دیا جائے تو ان کی حیثیت ملزم کی ہو گی۔

اسحاق ڈار کو تو آپ نے فریق ہی نہیں بنایا، ہم ریفرنس نہیں اپیل سن رہے ہیں۔ تاخیر کی رکاوٹ دور کریں پھر کیس بھی سنیں گے۔ جسٹس قاضی فائز نے سوال کیا کہ چارج کب فریم کیا گیا؟ جس پر وکیل نیب عمران الحق نے کہا کہ ملزم کے نہ ہونے کے باعث چارج فریم نہیں کیا گیا۔ جسٹس قاضی فائز نے استفسار کیا کہ برسوں کیس چلا اور چارج فریم نہیں کیا گیا؟ ان کا کہنا تھا کہ جنرل (ر) مشرف کے دور میں نواز شریف کو سزا بھی ہوئی۔

پھر سزا بڑھانے کے لیے درخواستیں بھی دائر ہوئیں۔ ایسے مقدمات میں سیاسی پہلو بھی ہوتے ہیں۔ شریف خاندان لاہور ریفرنس ختم کروانے گئی تو نیب جاگی۔ آرٹیکل 37 مقدمات کے تیز تر پراسیکیوشن کا کہتا ہے۔ میں نیب کی توجہ آرٹیکل 13 پر مرکوز نہیں کروں گا۔ پانامہ آبزرویشن کی بجائے نیب اپنے پاؤں پر کھڑا ہو۔ وکیل نیب نے کہا کہ جب تک لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم نہ ہو تحقیقات نہیں ہو سکتیں۔

اسپیشل پراسیکیوٹر نیب نے نواز شریف کیس کا حوالہ دیا۔جس پر جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ نواز شریف کیس میں سزا ہوئی تھی۔ نیب کے وکیل نے بتایا کہ نواز شریف کے کیس میں 8 سال 138 دن کی تاخیر تھی۔ جسٹس قاضی نے سوال کیا کہ کیا نواز شریف کیس کا فیصلہ آپ کے لیے مددگار ہے؟ اس دور میں تو درخواست گزار کے جلا وطن ہونے کا کہا گیا تھا۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ ہم نے نیب کا رویہ دیکھنا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا کیس کو دوبارہ کھولنا دوبارہ چلانے میں نہیں آئے گا؟ پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ عدالت مشروط نوٹس کر دے کہ اپیل کے زائد المیعاد کا فیصلہ بعد میں ہو گا۔ نیب وکیل کے مشروط نوٹس سے متعلق بیان پر عدالت نے کہا کہ آپ کو یہ دلیل پہلے دینی چاہئیے تھی ۔ مختصر بریک کے بعد دوبارہ بیٹھیں گے۔ جس کے بعد عدالت نے نیب ریفرنس کھولنے سے متعلق نیب کی اپیل کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

متعلقہ عنوان :