یونیورسٹی آف سرگودھا میں پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کے تعاون سے ’’جوہری اور تابکاری سیفٹی ‘‘ کے موضوع پرآگاہی سیمینار کا انعقاد کیا گیا

جمعہ 15 دسمبر 2017 00:31

سرگودھا۔14 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 دسمبر2017ء) یونیورسٹی آف سرگودھا میں پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف سیفٹی اینڈ سکیورٹی کے تعاون سے ’’جوہری اور تابکاری سیفٹی ‘‘ کے موضوع پرآگاہی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف سیفٹی اینڈ سکیورٹی سے احسن شوکت ،انچارج پبلک اویئرنس پروگرام ،پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی سے سینئر انجینئر محمد مشرف، ڈائریکٹرسٹوڈنٹ افیئرز یونیورسٹی آف سرگودھا اعجاز اصغر بھٹی،یونیورسٹی فیکلٹی و طلبہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

ماہرین نے نیوکلیئر ریڈی ایشن اینڈ سیفٹی ،روز مرہ زندگی میں تابکاری کے اطلاق،تابکاری کے خطرات اور اس کی روک تھام کے حوالے سے خصوصی لیکچر دیے،احسن شوکت نے کہا کہ تابکاری کے عمل میں جہاں انسانی عمل دخل ہے وہیں تابکاری کا یہ عمل قدرتی طور پر بھی ہو رہا ہے،تابکاری کی بہت ساری اقسام ہیں جن میں روشنی،الٹراوئلٹ ریز،حرارت کی لہریں،موبائل ٹاورز سے خارج ہونیوالی لہریں،الٹراسائونڈز،بجلی کی تاروں سے خارج ہونیوالی شعائیں،مائیکرو ویوز،ایکس ریے، الفا بیٹا اور گیما ریز شامل ہیں۔

(جاری ہے)

زمینی میگنیٹک فیلڈ،ارضی کرنیں،ریڈون جیسے گیسی عنصر ودیگر نیچرل گیسز کے علاوہ اٹامک سنٹرز تابکاری کا باعث بنتے ہیں، قدرتی ذرائع سے ہونیوالی تابکاری کی نسبت نیوٹران ریڈی ایشن بہت خطرناک ہے۔انسان کو2.4ایم ایس وی ریڈی ایشن کی ڈوز مل رہی ہے جس کو انسان برداشت کر سکتا ہے، اس سے ذیادہ ڈوز انسان کیلئے ناقابل برداشت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر انسانی جان کو ریڈی ایشن سے فائدہ ہونے کی گجائش ہو تو تب ڈاکٹر کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ایکس رے، سی ٹی سکین،الٹرا سائونڈ،ریڈیو تھراپی،کیمو تھراپی،اینجیو گرافی، فلوروسکوپی کی اجازت دیں کہ جن میں تابکاری شعاعوں کا استعمال کیا جاتا ہے تاہم ڈاکٹر کی اجازت کے بغیر اور لائسنس یافتہ مراکز،تربیت یافتہ افراد کے علاوہ کسی سے ایکسرے و دیگر ٹیسٹ نہ کروائیں ،بار بار ایکسرے کروانے سے بھی تابکاری کا خطرہ ہے،ان شعاعوں سے انسانی جسم میں پائے جانے والے سیل متاثر ہونے، ان کی ساخت تبدیل ہونے اور سیل مرنے کے چانسز ہوتے ہیں، کینسر کے مریضوں میں پائے جانے والے کینسر زدہ سیلز کے خاتمہ کیلئے تابکاری شعاعوں کا استعمال کیا جاتا ہے تاہم تابکاری سے بچائو کیلئے تابکاری کے مرکز سے دور رہنا اور نیوکلیئر میڈیسن سنٹر کی ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی ایسی ایمرجنسی کی صورت میں ہیلپ لائن نمبر0800-77-66پر فون کر کے آگاہ کر سکتے ہیں۔انچارج پبلک اویئرنس پروگرام محمد مشرف نے کہا کہ پاکستان ایٹمی وریڈیالوجیکل تابکاری سے بچائو کیلئے عالمی قواعد و ضوابط کیمطابق اقدامات کرتے ہوئے ایٹمی و تابکاری مراکز میں کام کرنے والے ورکرز اور عام آدمی کے تحفظ کو یقینی بنا رہا ہے، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سیفٹی اینڈ سکیورٹی تابکاری سے بچاؤ کیلئے اقدامات کرنے اور تربیت فراہم کرنے کے علاوہ عوام میں اس حوالے سے شعور و آگاہی فراہم کررہا ہے،جوہری پاور پلانٹس سے خارج ہونے والی تابکاری شعاعوں کو روکنے کیلئے اتنے سخت اور محفوظ اقدامات کیے جاتے ہیں کہ ان شعاعوں کا عوام تک پہنچنا ممکن نہیں رہتا جبکہ ان پاور پلانٹس میں کام کرنے والے عملہ کو بھی تابکاری سے بچنے کیلئے مخصوص تربیت فراہم کرنے کے علاوہ حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جاتا ہے، ریڈی ایشن ورکرز،جنرل پبلک اور ماحول کو تابکاری سے بچانے کیلئے سرگرم ہیں اور اس حوالے سے قوانین،سیفٹی چیک،لائسنسنگ وانسپکشن جاری رکھی جائے گی، ڈائریکٹر سٹوڈنٹ افیئرز اعجاز اصغر بھٹی نے کہا کہ آگاہی سیمینار کے انعقاد پر ہم پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف سیفٹی اینڈ سکیورٹی کے شکر گزار ہیں کہ جو عوام کو شعور و آگاہی فراہم کرنے کے علاوہ جوہری اور تابکاری سیفٹی کیلئے دن را ت کوشاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے طالبعلم اس پیغام کوآگے تک پھیلائیں اور یونیورسٹی بھی اس حوالے سے میڈیکل کالج،زرعی کالج وسب کیمپسز میں آگاہی سیمینار کا انعقاد کرے گی۔ خصوصی لیکچرز کے بعد ماہرین نے طلبہ کے سوالات کے جوابات بھی دیے۔

متعلقہ عنوان :