امت مسلمہ اس وقت سخت آزمائش سے دوچار ہے ، استعماری و طاغوتی طاقتیں امریکی چھتری تلے متحد ہوکر مسلمانوں پر پل پڑی ہیں ،ہر جگہ مسلمانوں کا خون بہایا جارہاہے اور ان پر ظلم و ستم کے پہاڑے توڑے جارہے ہیں اور ستم ظریفی یہ ہے کہ الٹا انہیں دہشتگرد قرار دیا جارہاہے، مسلمانوں کا قبلہ اول امریکہ کی آشیر باد سے پنجہ یہود میں دینے کی کوشش کی جارہی ہے، 56 مسلم ممالک اور ڈیڑھ ارب مسلمان اس وقت تنہائی کا شکار ہیں اور کوئی ان کا پرسان حال نہیں ، مسلمان حکمرانوں کے اندر انتشار و افتراق ہے اور اکثر امریکہ کی کاسہ لیسی اور چاپلوسی میں مبتلا ہیں ، ان قوتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے امت مسلمہ کو متحد ہونا اور فروعی اور مسلکی اختلافات ایک طرف رکھ کر مشترکہ د شمن کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی صفوں کو سیدھا کرنا پڑے گا

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا علماء و مشائخ کے اعزاز میں عشائیہ سے خطاب / میڈیا گفتگو

جمعہ 15 دسمبر 2017 00:27

امت مسلمہ اس وقت سخت آزمائش سے دوچار ہے ، استعماری و طاغوتی طاقتیں امریکی ..
منصورہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 دسمبر2017ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ امت مسلمہ اس وقت سخت آزمائش سے دوچار ہے ۔ استعماری و طاغوتی طاقتیں امریکی چھتری تلے متحد ہوکر مسلمانوں پر پل پڑی ہیں ۔ ہر جگہ مسلمانوں کا خون بہایا جارہاہے اور ان پر ظلم و ستم کے پہاڑے توڑے جارہے ہیں اور ستم ظریفی یہ ہے کہ الٹا انہیں دہشتگرد قرار دیا جارہاہے ۔

مسلمانوں کا قبلہ اول امریکہ کی آشیر باد سے پنجہ یہود میں دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ 56 مسلم ممالک اور ڈیڑھ ارب مسلمان اس وقت تنہائی کا شکار ہیں اور کوئی ان کا پرسان حال نہیں ۔ مسلمان حکمرانوں کے اندر انتشار و افتراق ہے اور اکثر امریکہ کی کاسہ لیسی اور چاپلوسی میں مبتلا ہیں ۔ ان قوتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے امت مسلمہ کو متحد ہونا اور فروعی اور مسلکی اختلافات ایک طرف رکھ کر مشترکہ د شمن کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی صفوں کو سیدھا کرنا پڑے گا ۔

(جاری ہے)

یہ علما ئے امت کی ذمہ داری اور فرائض منصبی میں شامل ہے کہ وہ اس پرفتن دور میں مسلمانوں کی رہنمائی کریں انہیں اختلافات بھلا کر اتحاد کا درس دیں ۔بنگلہ دیش ، شام ، فلسطین ، عراق ، مصر ، بھارت ، افغانستان ، کشمیر ، اراکان اور پاکستان سمیت بیشتر ممالک استعماری قوتوں کے نشانے پر ہیں ۔ ملک کو ایٹم بم اور واشنگٹن کو قبلہ سمجھنے والے سیاستدان نہیں ، منبر و محراب اور علما و مشائخ بچا سکتے ہیں ۔

ہمیں سقوط بغداد ، غرناطہ اور سقوط ڈھاکہ سے سبق سیکھنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے منصورہ میں علماء و مشائخ کے اعزاز میں دیے گئے عشائیہ کے موقع پر خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی پاکستان و گروپ لیڈر این اے 128 امیر العظیم ، مولانا عبدالمالک اور مولانا آزاد جمیل نے بھی خطاب ۔

اس موقع پر پیر سید معصوم شاہ ، صاحبزادہ علی حبیب صابری اور قاری محمد الطاف و دیگر رہنما موجود تھے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ استعمار ہمارے مرکز محبت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا عشق مسلمانوں کے دلوں سے نکالناچاہتاہے ۔ ہمیں ناموس رسالت کا ہر حال میں تحفظ کرناہے کیونکہ یہ ہمارے ایمان کی بنیاد ہے اس کے بغیر ہمارا ایمان مکمل نہیں ہوتا۔

پاکستان میں امریکہ کے پٹھو حکمرانوں نے بڑی پراسرار خاموشی سے حلف نامہ میں تبدیلی کر کے مسلمانوں کی غیرت ایمانی کو ٹٹولنے کی کوشش کی لیکن پورے پاکستان کے عوام نے تمام اختلافات کو پس پشت ڈال کر اس سازش کو ناکام بنادیا ۔سراج الحق نے کہاکہ دینی جماعتوں کے مسلکی اختلافات کو ملک میں نفاذ اسلام کی راہ میںرکاوٹ نہ بننے دیاجائے ۔ منبرو محراب سے توڑنے کی بجائے جوڑنے کی آواز بلند ہو تو کوئی سیکولر و لبرل قوت دینی جماعتوں کامقابلہ نہیں کر سکتی ۔

انہوںنے کہاکہ اگر آج دینی قوتیں ایک دوسرے کا دست و بازو بن جائیں تو ملک کو بیرونی دبائو اور امریکی غلامی سے آزادی مل سکتی ہے ۔ اس عظیم مقصد کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ علما و مشائخ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملک پر مسلط ظلم و جبر کا نظام انگریز کے غلاموں اور امریکہ کے کاسہ لیسوں کا نظام ہے جس میں عام آدمی کے لیے کچھ نہیں ۔

حکمرانوں کے نزدیک مسجد اور مندر ایک جیسے ہیں ۔ یہ اسلام کو مذاق اور اسلام کے مطابق زندگی گزارنے والوں کو انتہا پسند اور دہشتگرد قرار دیتے ہیں حالانکہ سب سے بڑے دہشتگرد وہ خود ہیں جو عوام کو غربت ، مہنگائی ، بے روزگاری اور بدامنی کی چکی میں پیس رہے ہیں اور خود قومی دولت لوٹ کر بیرون ملک منتقل کر رہے ہیں ۔ ان حکمرانوں نے قیام پاکستان کے مقاصد کو پس پشت ڈال کر قوم کا مستقبل دائو پر لگادیاہے ۔

ملک کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کر دیا گیاہے جہاں لوگ چاہتے ہوئے بھی سود جیسی لعنت سے بچ نہیں سکتے ، عدالتوں میں قرآن و سنت کی بجائے انگریز کے استحصالی قانون کے مطابق فیصلے ہوتے ہیں ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ نام نہاد جمہوریت پسند یورپ امریکہ اور مغرب سیاسی اسلام کو اپنے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھتے ہیں اور جو لوگ اسلام کو بطور نظام زندگی اپنانا چاہتے ہیں ، وہ ان کے نزدیک سب سے خطرناک دہشتگرد ہیں۔

انہوںنے کہاکہ مغرب نے مصر میں مرسی کی جمہوری حکومت کو چلنے دیا نہ الجزائر اور فلسطین میں اسلام پسندوں کی انتخابات میں کامیابی کو ہضم کر سکا ۔ مغرب اپنے لیے تو جمہوریت پسند کرتاہے لیکن مسلمان ممالک میں کوئی دینی جماعت عوام کے ووٹوں سے برسراقتدار آ جائے تو فوج کے ذریعے اس کا تختہ الٹا دیتاہے۔ انہوںنے کہاکہ اسٹیٹس کو کی ان قوتوں سے ملک و قوم کو آزاد کرانے کے لیے علما و مشائخ کو متحد ہوکر قوم کی رہنمائی اور قیادت کا فریضہ ادا کرناہوگا ۔