ای سی او ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت اور مشترکہ منصوبوں میں باہمی تعاون کے بے پناہ امکانات موجود ہیں ،ان سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے خطے کے ممالک کے درمیان تعاون میں مزید اضافے کی ضرورت ہے

صدر ممنون حسین کا اقتصادی تعاون تنظیم کی علاقائی منصوبہ بندی کونسل میں شریک مندوبین کے اعزاز میں عشائیے سے خطاب، ای سی او تنظیم کی سلور جوبلی کا کیک بھی کاٹا

جمعہ 15 دسمبر 2017 00:27

ای سی او ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت اور مشترکہ منصوبوں میں باہمی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 دسمبر2017ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ ای سی او ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت اور مشترکہ منصوبوں میں باہمی تعاون کے بے پناہ امکانات موجود ہیں جن سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے خطے کے ممالک کے درمیان تعاون میں مزید اضافے کی ضرورت ہے تاکہ یورپ اور ایشیا کے درمیان ابھرتی ہوئی اقتصادی راہداری کے فوائد سے بھرپور طریقے سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔

صدر مملکت نے یہ بات اقتصادی تعاون تنظیم کی علاقائی منصوبہ بندی کونسل میں شریک مندوبین کے اعزاز میں عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سرتاج عزیز اور ای سی او کے سیکریٹری جنرل خلیل آقچا نے بھی خطاب کیا۔صدر ممنون حسین نے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم آزادانہ تجارت، انفراسٹرکچر کی تعمیر اور توانائی کے شعبے میں باہمی اشتراک کے ذریعے خطے کے درمیان قربت میں اضافے اور عوام کی فلاح و بہبود کے عظیم مقصد کے پیشِ نظر قائم کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

میں سمجھتا ہوں کہ اس خطے میں سماجی و اقتصادی ترقی کے بے پناہ امکانات موجود ہیں، لہٰذا یہ وقت کی ضرورت ہے کہ خوشحالی کے اجتماعی مقصد کے حصول کی خاطر علاقائی اقتصادی رشتوں کو مزیدفعال کیا جائے۔ تنظیم کی سلور جوبلی تقریبات نے تنظیم کے مقاصداور اہداف کے حصول کے سلسلے میں تجدید عہد کا موقع فراہم کر دیا ہے جوخوش آئندہے۔ انھوں نے کہا کہ یورپ، کاکیشیا، وسط ایشیا، مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا پر مشتمل اقتصادی تعاون تنظیم سے وابستہ ممالک دنیا کی کل آبادی کے چھٹے حصے کی نمائندگی کرتے ہیں۔

اگرچہ خطے میں صنعت و تجارت کے بے پناہ مواقع موجود ہیں لیکن عالمی تجارت میں اس کا حصہ صرف دو فیصد اور خطے کے ممالک کی باہمی تجارت بھی دنیا کے دیگرخطوں کے ساتھ ہونے والی تجارت کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ خطے کے درمیان مواصلاتی رابطوں کے عظیم مواقع کے باوجود یہ صورتِ حال تسلی بخش نہیں لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ رکن ممالک اپنی تاریخی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے اس خطے کو اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بنا دیں۔

اس مقصد کے لیے ہمیں اپنے مواصلاتی رابطوں اور تجارتی امکانات پر توجہ دینا ہو گی تاکہ خطے کے عوام کو ترقی کے ثمرات سے مستفید کیا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے ازمیر معاہدے کی روح کے مطابق اقتصادی، سماجی، ثقافتی، تیکنیکی اور سائنسی شعبوں میں فعال علاقائی تعاون و اشتراک ناگزیر ہے۔صدر مملکت نے مزید کہا کہ وسط ایشیا، یوریشیا کے درمیان تیزی سے ابھرتی ہوئی ایک زمینی گزرگاہ کی حیثیت اختیار کر رہا ہے جسے پہاڑوں اور صحراؤں سے گزرنے والی تیل اور گیس کی پائپ لائنیں، سڑکیں اور ریل کی پٹڑیاں مارکیٹوں سے منسلک کرکے ہمارے علاقائی اور مواصلاتی رابطوں کو مزید تقویت پہنچا رہی ہیں۔

اس سلسلے میں ضروری ہے کہ رکن ممالک باہمی قربت میں اضافے کے لیے اشتراک عمل کودو طرفہ سطح پر بھی فروغ دیں۔انھوں نے کہا کہ تنظیم کے موجودہ سربراہ کی حیثیت سے ان مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔ اس ضمن میں کچھ عرصہ قبل ہم نے رکن ممالک کے کسٹم حکام کے سربراہوں کے اجلاس کی میزبانی کی جبکہ علاقائی منصوبہ بندی کونسل کے موجودہ اجلاس کے بعد 2018ء میں وزرائے تجارت و خزانہ کا اجلاس بلانے کا فیصلہ بھی کر لیاگیا ہے۔

پاکستان ای سی او کے مقاصد پر عمل درآمد کے لیے پوری طرح یکسو ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ صنعتیں فروغ پائیں، ٹیکسوں میں بتدریج کمی کے بعدان کا خاتمہ کر دیا جائے تا کہ یہ خطہ ایک خوشحال تجارتی بلاک میں تبدیل ہو کر آزادانہ تجارت کے ذریعے عالمی امن، استحکام اور ترقی کی علامت بن جائے۔ تقریب میں وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ اور رکن ممالک کے شرکا کی بھی شرکت۔صدر مملکت نے تقریب میں ای سی او تنظیم کی سلور جوبلی کا کیک بھی کاٹا۔

متعلقہ عنوان :