جوڈیشل کمپلیکس میں توڑپھوڑ ،ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ بارز کے صدور سمیت 39 وکلاء کے خلاف مقدمہ درج، احتجاجاً 22وکلاء نے گرفتاریاں پیش کردیں

جمعرات 14 دسمبر 2017 23:24

ملتان۔14 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 دسمبر2017ء) ملتان پولیس نے نیوجوڈیشل کمپلیکس میں ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے الزام میں ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ بار کے صدور سمیت 39 وکلاء رہنمائوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا جس کے بعد احتجاجاً 22وکلاء نے گرفتاریاں پیش کردیں۔وکلاء کے خلاف مقدمہ دہشت گردی ایکٹ اور 16۔ایم پی او کے تحت درج کیاگیا ہے۔

وکلاء کے خلاف پولیس پرتشدد اور کارسرکار میں مداخلت کی دفعات بھی عائد کی گئی ہیں۔مقدمہ تھانہ بہائوالدین زکریامیں ضلع کچہری کے سپریٹنڈنٹ صفدر ایوب کی مدعیت میں درج کیاگیا۔مقدمہ درج ہونے کے خلاف وکلاء رہنمائوں نے شدید احتجاج کیا اور چوک کچہری پر ٹریفک روک دی۔اس موقع پر ہائی کورٹ بار کے صدر شیرزمان قریشی اور ڈسٹرکٹ بار کے صدر یوسف زبیر سمیت متعدد 22وکلاء رہنمائوں نے گرفتاریاں پیش کردیں۔

(جاری ہے)

مقدمے میں جن رہنمائوں اور وکلاء کو ملزم نامزد کیاگیا ہے ان میں ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ بار کے سابق عہدیداراوردو خواتین وکلاء بھی شامل ہیں۔نامزد ملزمان کے نام یہ ہیں۔محمود اشرف خان،نشید عارف گوندل،جاوید اقبال اوجلہ،ابرارمہدی،عبدالستارملک،اقبال مہدی،سید طاہر منصور بخاری،خالد خان،مرزا فرخ،ناصر خان،پرنس ریجان افتخار، طارق منج،ظفربھٹہ،شفقت ایزدی،ساجد سنپال،شاہ زیب افشار،وسیم اختر،ناز قریشی،نوید احمد،فضل کمال،بلال کرمانی، احتشام الحق،عبدالرئوف نیازی،کاشان ملک،ارشد صابر،عاقل خان بادوزئی،چوہدری اعجازمہے، مشتاق ٹیپو،ملک شاہد،ملک نوید،امجد شاہ،مدثر زیدی،عدنان شیخ،مس منزہ، میمونہ بتول،اس کے علاوہ صدر کلرکس بار رائے شفیع اور سیکرٹری کلرکس بار مشتاق بھٹہ بھی ملزم نامزد کیے گئے ہیں۔

مقدمے میں نامزد ملزمان کے علاوہ درجنوں نامعلوم وکلاء کوبھی ملزمان میں شامل کیاگیا ہے۔ملزمان پر جوڈیشل کمپلیکس میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور عدالتوں کے شیشے توڑنے کاالزام ہے۔احتجاجی مظاہرے کے دوران وکلاء نے گرفتاریاں پیش کیں اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شیر زمان قریشی ،ڈسٹرکٹ بار کے صدر یوسف زبیر اور دیگر وکلاء رہنمائوں نے کہاکہ انتظامیہ جان بوجھ کر حالات خراب کررہی ہے۔

وکلاء کو سہولتیں فراہم کرنے کی بجائے دہشت گرد بنایاگیا۔ہمارے پرامن احتجاج کو دہشت گردی قراردینا سراسر ظلم ہے۔ہم کسی دبائو میں نہیں آئیں گے اور ہماری تحر یک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ عدالتوں کو واپس پرانی کچہری میں منتقل نہیں کردیا جاتا۔وکلاء کے احتجاج کے باعث چوک کچہری اور گردونواح میں ٹریفک بری طرح جام ہوگئی اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔احتجاج کے دوران لوگوں کو شدید مشکلات کاسامنا کرناپڑا اور وہ کئی گھنٹے ٹریفک میں پھنسے رہے۔