ملک میں تیز تر ترقی اورخوشحالی کے لئے سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل پیشگی شرط ہے،

پیپلز پارٹی کی حکومت کی اداروں کو قومی تحویل میں لینے کی پالیسی کے باعث ترقی کا عمل رک گیا، پاکستان نے نوے کے عشرے کے آغاز میں دانشمندانہ اقتصادی پالیسیاں متعارف کرائیں لیکن منتخب حکومتوں کو برطرف کئے جانے کے باعث ملک کو ان پالیسیوں کا فائدہ نہیں ہوسکا وفاقی وزیر احسن اقبال کا پاکستان سوسائٹی آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی33 ویں سالانہ اجلاس اور کانفرنس سے خطاب

جمعرات 14 دسمبر 2017 22:37

ملک میں تیز تر ترقی اورخوشحالی کے لئے سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 دسمبر2017ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک میں تیز تر ترقی اورخوشحالی کے لئے سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل پیشگی شرط ہے۔ وہ جمعرات کو یہاں اسلام آباد میں پاکستان سوسائٹی آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائڈ)کی33 ویں سالانہ اجلاس اور کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

چین ، جنوبی کوریا، ملائیشیا، سنگاپور اور تھائی لینڈ کی ترقی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ سب پالیسیوں کے تسلسل اور سیاسی استحکام کی بدولت ممکن ہوا۔ احسن اقبال نے کہا کہ ساٹھ کی دہائی کو پاکستان میں ترقی کا سنہرا دور قرار دیا جاتا ہے تاہم یہ ترقی پائیدار نہیں تھی اور اس سے علاقائی اور سماجی عدم مساوات پیدا ہوئی، ساٹھ کے عشرے میں ملک صنعتی ترقی کی راہ پر گامزن ہوا تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کی اداروں کو قومی تحویل میں لینے کی پالیسی کے باعث ترقی کا عمل رک گیا۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہاکہ پاکستان نے نوے کے عشرے کے آغاز میں دانشمندانہ اقتصادی پالیسیاں متعارف کرائیں لیکن منتخب حکومتوں کو برطرف کیاگیا جس کے باعث ملک کو ان پالیسیوں کا فائدہ نہیں ہوسکا۔ اسی طرح کی پالیسیاں بھارت اور بنگلہ دیش میں بھی متعارف کرائی گئیں اور وہاں نمایاں اقتصادی ترقی ہوئی ہے۔دو روزہ سالانہ اجلاس کا اہتمام پائڈ نے آغا خان رورل سپورٹ پروگرام، بین الاقوامی فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور آکسفیم کے تعاون سے کیا تھا۔

سالانہ اجلاس میں مختلف پینل ڈسکشنز کا اہتمام کیا گیا اور ماہرین اقتصادیات و ترقی نے اپنے تحقیقی مقالہ جات کا تبادلہ کیا اور پاکستان کی اقتصادی اور سماجی ترقی ،زرعی اصلاحات دیہی اور شہری ترقی کے اہداف کا جائزہ پیش کیا۔ وائس چانسلر پائڈ ڈاکٹر اسد زمان نے خوشحالی کی نئی تشریح کے لئے درکار ایک نئی مفاہمت کی ضرورت پر زور دیا۔سالانہ اجلاس کا آغاز گزشتہ روز ہوا جس سے ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن نے کلیدی خطاب کیا۔

اختتامی سیشن میں ڈاکٹر محبوب الحق میموریل لیکچر کا بھی اہتمام کیا گیا اور سابق ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ندیم الحق نے لیکچر دیا۔ پینل ڈسکشن میں پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلز ڈاکٹر معین ناصر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ہائر ایجوکیشن کمیشن کے کنسلٹنٹ نے کہا کہ برطانیہ سمیت بیرونی ممالک میں پاکستانی ڈاکٹرز کی بڑی تعداد خدمات سرانجام دے رہی ہے، انھیں مختصر مدت کے لئے وطن واپس لانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ وہاں کے تجربات سے ملک میں نطام کی بہتری کے لئے کردار ادا کر سکیں ۔قبل ازین دوسرے ٹیکنیکل سیشن کی کانفرنس کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں قومی اور بین الاقوامی محققین نے مختلف موضوعات پر تحقیقی مقالے پیش کئے۔