فیض آباد دھر نا آپریشن میں جماعت اسلامی یوتھ کے نائب صدر کے قتل پرجماعت اسلامی نے مقدمے کے اندراج کے لئے تھانہ صادق آباد میں درخواست دیدی

وزیر داخلہ احسن اقبال،سابق وزیر داخلہ چوھدری نثار،آر پی او وصال فخر سلطان راجہ،سی پی او،ڈی ایس پی نیو ٹاؤن،ایس ایچ او صادق آباد سمیت ایف سی اہلکاروں کو فریق بنایا گیا ہے

جمعرات 14 دسمبر 2017 21:49

فیض آباد  دھر نا آپریشن میں  جماعت اسلامی یوتھ کے نائب صدر کے قتل پرجماعت ..
راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 دسمبر2017ء) جڑواں شہروں کے سنگم فیض آباد میں تحریک لبیک پاکستان کے دھرنے کے خلاف ہونے والے پولیس آپریشن کے دوران جماعت اسلامی یوتھ کے نائب صدر راجہ زوہیب کے قتل پرجماعت اسلامی نے مقدمے کے اندراج کے لئے تھانہ صادق آباد میں درخواست دے دی ہے درخواست میںوزیر داخلہ احسن اقبال،سابق وزیر داخلہ چوھدری نثار،آر پی او وصال فخر سلطان راجہ،سی پی او،ڈی ایس پی نیو ٹاؤن،ایس ایچ او صادق آباد سمیت ایف سی اہلکاروں کو فریق بناتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی گئی ہے جمعرات کے روز مقتول کے والد کی جانب سے درخواست دیئے جانے کے موقع پر جماعت اسلامی راولپنڈی کے مقامی قائدین بھی ان کے ہمراہ تھے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اس کا بیٹا جماعت اسلامی یوتھ ونگ کا نائب صدرتھا اور سٹیشنری کا کاروبار کرتا تھا 25نومبر کو پولیس نے فیض آباد میں دھرناکے شرکا کے خلاف جب آپریشن کیا تو بہت سے شہری زخمی ہو گئے جن کی مدد کے لئے میرا بیٹا بھی فیض آباد گیا جہاں وہ فیض آبادمیں سابق وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان کے گھر کے باہر موجود تھا کہ چوہدری نثار علی خان کے گھر سے ہونے والی فائرنگ کی زد میں آگیاجس سی1 گولی کمر پر لگی جو سر سے نکل گئی جبکہ دو گولیاں ٹانگوں پر لگیں اور اسپتال پہنچنے کے دوران وہ چل بسادرخواست میں کہا گیا ہے کہ وزیر داخلہ احسن اقبال،سابق وزیر داخلہ چوھدری نثار علی خان،آر پی او وصال فخر سلطان راجہ،سی پی او اسرار عباسی،ڈی ایس پی نیو ٹاون رضا خان،ایس ایچ او صادق آباد کی مشاورت اور ہدایت پر فائرنگ کی گئی جس سے میرا بیٹا قتل ہوا ہے لہٰذا ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے ادھرتھانہ صادق آباد کے ڈیوٹی افسر اے ایس آئی راجہ زاہد نے درخواست وصول کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے قائدین کو بتایا کہ ہم اس واقعہ کا مقدمہ پہلے ہی درج کر چکے ہیں،مقدمہ کی کاپی مانگنے پر اے ایس آئی نے جواب دیا کہ وہ مقدمہ سیل کیا گیا ہے پولیس کا کہنا ہے کہ پہلے ہی اس واقعہ کا مقدمہ درج کیا جا چکا ہے ایک وقوعہ کے 2 مقدمات درج نہیں ہو سکتے،درخواست کو قانونی رائے کے لئے بھیجا جائے گادریں اثنافیض آباد دھرنے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین نے تھانہ صادق آباد کے باہراحتجاج کیادھرنامتاثرین نے تھانہ صادق آبادکا گھیرائو کئے رکھامظاہرین نے قاتلوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کامطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 2ہفتے گذرنے کے باوجودپولیس ابتدائی رپورٹ تک نہیں درج کر رہی انسانی جانیں چلی گئیں لیکن پولیس اپناقانونی فرض پورا نہیں کر رہی لیکن اگر پولیس نے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے انصاف کے تقاضے پورے نہ کئے تو عدلیہ سے رجوع کیا جائے گا ۔