سینیٹر سید مظفرحسین شاہ کی زیر صدارت پی آئی اے کی کارکردگی کاجائزہ لینے کیلئے سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس

کمیٹی کو ہیتھرو ایئر پورٹ پر پی آئی اے کی پرواز سے ہیروئن کی برآمدگی کے واقعے پرشہری ہوا بازی کے حکام ،انسداد منشیات کے محکمے کے سربراہان کی بریفنگ واقعے کے بعد پی آئی اے کی پروازوں پر دیگر ممالک پابندی لگا سکتے ہیں،ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے،اراکین کمیٹی

جمعرات 14 دسمبر 2017 21:25

اسلام آبا د(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 دسمبر2017ء) پی آئی اے کی کارکردگی کاجائزہ لینے کیلئے سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں بروز جمعرات کمیٹی کے کنونیئر سینیٹر سید مظفرحسین شاہ کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں کمیٹی کو ہیتھرو ایئر پورٹ پر پی آئی اے کی پرواز سے ہیروئن کی برآمدگی کے واقعے پرشہری ہوا بازی کے حکام اور انسداد منشیات کے محکمے کے سربراہان نے بریفنگ دی ۔

اے این ایف کے حکام نے بتایا کہ مجموعی طور پر 17 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ اس واقعے کے بعد پی آئی اے کی پروازوں پر دیگر ممالک پابندی لگا سکتے ہیں ۔ اور اس واقعے میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے ۔ اے این ایف کے حکام نے بتایا کہ گرفتار افراد میں سے 13 پی آئی اے کے ملازم ہیں ۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے کہا کہ 11 کلو ہیروئن کی برآمدگی معمولی بات نہیں ۔

تاہم 6 مہینے سے کوئی مناسب کارروائی نہیں کی جارہی ، جو افسران ملوث ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے ۔ کمیٹی نے وزیراعظم کے مشیر ہوا بازی سردار مہتاب عباسی سے تین ہفتے میں رپورٹ طلب کر لی اور اے این ایف سے بھی اس ضمن میں رپورٹ طلب کی ۔کمیٹی کو پی آئی اے کے جہاز میں دوران پرواز کاک پٹ میں خاتون کو بیٹھانے کے متعلق بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی ،پی آئی اے حکام نے بتایا کہ دوران پرواز کاک پٹ میں چینی خاتون کو بیٹھانے پر جہاز کے کپتان کے خلاف محکمانہ کارروائی مکمل کر لی گئی ہے اور پائلٹ نے سندھ ہائیکورٹ سے حکم امتناعی لے رکھا ہے ۔

مشیر ہوا بازی نے بتایا کہ سندھ ہائیکورٹ میں سینکڑوں مقدمات زیر التوا ء ہیں ۔کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ 8 ماہ سے حکم امتناعی ختم نہیں ہوا جو کہ پی آئی اے کونسل کی ناکامی ہے ۔سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ محکمانہ انکوائری میں دونوں پائلٹ قصور وار نکلے تو کارروائی کیوںنہیں کی گئی ۔پریمیر سروس کے بارے میں کمیٹی کو آگاہ کرتے ہوئے چیئرمین پی آئی اے عرفان الہٰی نے کہا کہ پی آئی اے پریمیر سروس کی منظوری بورڈ نے دی ہے اور سروس اسلام آباد سے لندن کیلئے چلائی گئی اور اس سروس کیلئے ویٹ لیز پر ایک جہاز لیا گیا تھا ۔

پریمیر سروس کو 6 ماہ میں دو ارب 88 کروڑ روپے کا خسارہ ہوا اور سروس کو بند کر کے ویٹ لیز پر لیا گیا جہاز واپس کر دیا گیا ہے ۔ اراکین کمیٹی نے اس امر پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ بغیر کسی بزنس پلان کے یہ سروس کس طرح چلائی گئی ۔سینیٹر شیری رحمان نے تجویز دی کہ اس ضمن میں فیصلہ کرنے والے بورڈ کو بھی طلب کیا جائے۔آج کے اجلاس میں سینیٹرز شیری رحمان ، فرحت اللہ بابر ، سلیم مانڈوی والا، عثمان کاکٹر ، مشاہد اللہ خان ، جہانزیب جمال دینی ، تاج محمد آفریدی ، الیاس بلور ، کامل علی آغااور دیگر نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :